تمباکو نوشی تحریر: صلاح الدین

0
38

دنیا  بھر میں سب زیادہ تعداد میں فروخت ہونے والی اشیاء میں سے ایک سگریٹ بھی ہے۔تمباکو نوشی کی عادت بعد میں دیگر منشّیات مثلاً چرس ، ہیروئن ، شیشہ وغیرہ کے استعمال کا سبب بن جاتی ہے۔ یعنی سگریٹ نوشی باقی منشیات کی جانب پہلا قدم کہلائی جا سکتی ہے۔

روزانہ سینکڑوں لوگ تمباکو نوشی کی لت میں مبتلا ہوتے ہیں اور سب سے زیادہ تکلیف دہ بات یہ ہے کہ یہ وبا ہماری نوجوان نسل کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔

نوجوان کسی بھی ملک اور قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں، ان کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے شروع سے ہی ان پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے۔ مغربی ممالک میں سکول سے ہی نوجوانوں کو تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں آگاہی دی جاتی ہے یہی وجہ ہے کہ وہ ممالک کافی حد تک تمباکو نوشی پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔

تمباکو نوشی پھیپھڑوں کے انتہائی مضر ہے, تمباکو نوشی سے سانس لینے میں دشواری، کھانسی اور دمہ جیسی بیماریاں پیدا ہوتی ہیں جو کہ آگے جا کر انسانی زندگی کے خاتمے کا سبب بھی بنتی ہیں۔ تمباکو نوشی کی وجہ سے دل کا دورہ پڑنے کا خطرہ بھی رہتا ہے عام لوگوں کے مقابلے میں تمباکو نوشی لوگوں کو دل کا دورہ پڑنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

تمباکو نوشی کی وجہ سے تمباکو نوش تو متاثر ہوتے ہی ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس کے ساتھ رہنے والے لوگ بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ خاص طور پر تمباکو کے دھوئیں سے بچے بہت متاثر ہوتے ہیں ان میں دمہ اور دوسری متعدی بیماریوں کے پھیلنے کا خدشہ رہتا ہے۔

تمباکو نوشی کرنے والے افراد کو سوچنا چاہیے انکی اس بری عادت کا ان کی صحت پر تو برا اثر ہوتا ہی ہے اس کے ساتھ اس کے عزیز بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں۔ تمباکو نوش افراد کو چاہیے جتنا جلدی ممکن ہو اس بری عادت سے چھٹکارا حاصل کریں۔

حکومتی سطح پر تمباکو نوشی کے مضر اثرات کی جانب سے کوئی خاص آگہی مہم نہیں شروع کی گئی جس سے اس وبا کو کم کرنے میں کوئی مدد مل سکے۔ اس لیے انسداد تمباکو نوشی کی مہم چلانی چاہیے جس میں معاشرے کے سب طبقات، می ڈیا وغیرہ کو بھی بھر پور حصہ لینا چاہیے۔ سکول اور کالج کے نصاب میں انسداد تمباکو نوشی کے متعلق مضمون ہونا چاہیے جس میں تمباکو نوشی کے مضر اثرات کے بارے میں مکمل آگاہی ہو تاکہ انہیں شروع سے ہی تمباکو نوشی جیسی بری عادت سے دور رکھا جا سکے۔ 

بسوں، مارکیٹس، دفاتر اور عوامی جگہوں پر تمباکو نوشی کی سختی سے ممانعت ہو تاکہ اردگرد کے لوگوں کو تمباکو کے دھوئیں سے محفوظ بنایا جا سکے اور جو کوئی اس پر عمل نہ کرے تو اس کو جرمانہ اور قید کی سزا ہونی چاہیے۔ 

سماجی رابطوں کی مختلف ایپس ٹویٹر، فیس بک اور انسٹاگرام وغیرہ پر بھی تمباکو نوشی کے خلاف بہترین مہم چلائی جا سکتی ہے اس لیے آئیے ہم سب مل کر عہد کریں کہ ہم اپنے ملک سے تمباکو نوشی کی وبا کو کم کرنے میں اپنی پوری کوشش کریں گے۔

Leave a reply