تمباکو پرزیادہ ٹیکس لگانا چاہیے۔ تحریر:نصیب شاہ شینواری،لنڈیکوتل

0
15

تمباکو پر زیادہ ٹیکس لگانا چاہیے۔ تحریر: نصیب شاہ شینواری، لنڈیکوتل
چھوٹے بچوں کو بازاروں اور گاوں میں سیگریٹ یا نسوارلانے کے لئے کسی دوکان کو نہیں بھیجنا چاہئے اس لئے کہ سیگریٹ لانے سے یہ بچے خود بھی سیگریٹ اور دوسرے خطرناک قسم کی منشیات استعمال کرنے کے عادی بن سکتے ہیں ، یہ بات عام مشاہدے کی بھی ہے کہ یہی بچے پھر بڑے ہوکر بھی بڑی شوق سے سیگریٹ اور نسوار کا استعمال کرتے ہیں ۔ یہ مفید اورکارآمد باتیں ضلع خیبر کے تحصیل لنڈیکوتل کے ایک سماجی کارکن اختر علی شینواری کی ہیں،ان کا کہنا ہے کہ آج کل سیگریٹ اور دوسرے منشیات کا استعمال عام ہورہا ہے اور معاشرے میں ہرکسی کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو اور جتنا ہوسکے اپنے قریبی دوستوں،رشتہ داروں کو سیگریٹ پینے و دیگر منشیات سے بچانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور لوگوں کو سگریٹ نوشی کی لعنت سے بچایں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اکثر غریب مزدورکار اورتنخوادار طبقہ کے ہزاروں افراد بھی سیگریٹ نوشی کی لعنت میں مبتلا ہے اور کمزور مالی حالت کی وجہ سے ان کے اپنے بچوں کی کفالت پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔ پاکستان کے 1973 آئین کے تحت ہرشہری کو بنیاد صحت کی سہولیات دینا ان کا قانونی حق ہے اور یہ ذمہ داری حکومت اور ریاست کی ہے کہ پاکستان کے ہرشہری کو سرکاری ہسپتال میں مفت علاج کی سہولیات فراہم کی جا سکیں۔

پاکستان کی حکومت نے سال 2019 میں ہیلتھ لیوی بل پاس کیا لیکن اس بل کو عملی طور پر نافذ نہیں کیا جاسکا۔ اس بل کے مطابق تمباکو پری لیوی ٹیکس لاگو ہوگی جس سے ملکی معیشت کو فائدہ ہوگا ور سیگریٹ نوشی کو کم کیا جائے گا،اگر حکومت پاکستان یہ ٹیکس واقعی تمباکو نوشی،سگریٹ پر لاگو کریں تو اسے سے ہمارے معیشت کو بہت زیادہ فائدہ ہوگاِ، سیگریٹ پر ٹیکس زیادہ کرنے سے لوگ سگریٹ کو کم خریدیں گے اور اس طرح یہ غریب لوگوں کی پہنچ سے دور ہوجائے گی اوراس سے ان لوگوں کو ایک قسم کا مالی فایدہ بھی ہوگا۔ اخترعلی شینواری کا کہنا ہے کہ تمباکو اور سگریٹ پرحکومت کو زیادہ ٹیکس لگانا چاہئے ِ، ان کا کہنا تھا کہ اس سے ملکی معیشت اور عام لوگوں کی مالی حالت بہتر ہوگی، کم از کم غریب لوگ سگریٹ نوشی سے چھٹکارہ پائیں اور یہی پیسے جو یہ لوگ سگریٹ خریدنے کے لئے خرچ کرتے ہیں،انہی پیسوں سے بچوں کے لئے کوئی کارآمد چیز خرید سکیں گے۔ ڈاکٹر شمس الاسلام کا کہنا ہے کہ سگریٹ نوشی سے خطرناک عادت ہے اور یہ انسان کی صحت پر بہت ہی برا اثر کرتے ہیں، موصوف کا کہنا تھا کہ سگریٹ میں نکوٹین ہوتا ہے اور یہ انسانی دماغ کو بری طرح متاثر کرتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سگریٹ کی مسلسل استعمال سے ان کا دماغ متاثر ہوتا ہے، پھر دماغ میں طرح طرح کے دیگر برے خیالات جنم لیتے ہیں اور انسان کسی دوسرے نشہ کا بھی استعمال شروع کرتا ہے۔انسان پر سگریٹ نوشی کا برا اثر یہ ہے کہ یہ برا عمل انسان کو خودکشی پر مجبور کرتا ہے اور یہی سگریٹ نوشی بہت سے افراد کی خودکشیوں کی سبب بھی بنی ۔ڈاکٹر شمس الاسلام کا کہنا تھا کہ حکومت کی تمباکو نوشی کنٹرول ادارے کے ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں روزانہ 1200 بارہ سو افراد سیگریٹ نوشی کا استعمال شرو ع کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ یہ بہت خطرناک ہے اعداد و شمار ہے کہ اتنی زیادہ تعداد میں لوگ سیگریٹ کے عادی بن رہے ہیں۔

سیگریٹ کن خطرناک بیماروں کا سبب ہے؟
جب ڈاکٹر سے پوچھا گیا کہ سیگریٹ نوشی سے کن کن بیماریاں انسان کو لاحق ہوسکتی ہے تو ان کا کہنا تھا کہ کئی خطرناک قسم کی بیماریاں سیگریٹ نوشی کی وجہ سے انسان کو لاحق ہوسکتی ہے۔ منہ کینسر، حلق کینسر ِ، خوراک کی نالی کینسر، معدے کا کینسر ، پھیپھڑوں کا کینسر، بڑی انت کینسر، معدے کی کینسر، مثانہ کینسر، جنسی کمزوری ِ، عارضہ قلب جان لیوا بیماریاں ہیں جو سیگریٹ نوشی کی وجہ سے انسان کو لگ سکتی ہیں۔ ڈاکٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ یورپی ممالک جیسے انگلستان میں عام جگہوں میں کوئی سیگریٹ نہیں پی سکتا اور سیگریٹ نوشی کے لئے مخصوص جگہیں ہیں جہاں انسان سیگریٹ نوشی کرسکتے ہیں۔ ان کا کہنا اور مطالبہ تھا کہ حکومت پاکستان کو بھی سیگریٹ اور تمباکو پر زیادہ ٹیکس لگا نا چاہے تاکہ عام لوگ سیگریٹ کو خرید نہ سکیں اور اس طرح یہ دوسرے لوگوں کو بھی بیماریوں سے بچا سکیں۔ ان کا کہنا تھا سیگریٹ نوشی سے کیی خطرناک بیماریاں لوگوں کو لاحق ہوتی ہیں جس کی وجہ سے حکومت لوگوں کی صحت پر کروڑوں اربوں روپے خرچ کرتی ہے، اگر سیگریٹ پر ٹیکس لگائی جایں تو اس سے معیشت مضبوط ہوگی، لو گ اسے کم خریدیں گے اور لوگ کم بیمار ہوجائیں گے۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ انسان اپنی پختہ عز م ہی کی وجہ سے سیگریٹ نوشی کو ترک کرسکتا ہے، ان کا کہنا تھا کہ روزانہ ورزش اور ایک انسان کی مضبوط قوت ارادی ہیں ایسے کام ہیں جن کی وجہ سے انسان سیگریٹ نوشی سے چھٹکارا پاسکتا ہے۔ لنڈیکوتل کے ایک صحافی فرہاد شینواری کا کہنا تھا کہ امریکہ میں عام جگہوں میں سیگریٹ نوشی پر پابندی ہے ، ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی فرد ایسی جگہ پر سیگریٹ نوشی کریں جہاں پر پابندی ہو تو حکومت انہیں 250 ڈالرز جرمانہ کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سیگریٹ نوشی نے لئے امریکا میں مخصوصی جگہیں ہیں جہاں اپ سیگریٹ پی سکتے ہیں۔

بحثیت مسلمان بھی ہماری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم سیگریٹ نوشی کے خاتمہ کے لئے اپنا کردار ادا کریں اور معاشرے میں اس لعنت کے خلاف اٹھ کھڑے ہو اس لئے کہ قرآن اور سنت رسول ﷺ نے ہر نشہ اور چیز کو حرام کردیا ہے، کچھ بدقسمت اور کم علم لوگ کہتے ہیں کہ سیگریٹ نشہ اور نہیں ہے تو ان کی معلومات کے لئے عرض ہے کہ مصر کے ایک مشہور عالم دین نے سال 2000 میں ایک فتوی جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ انسانی صحت پر برے اثرات کی وجہ سے دین اسلام میں سیگریٹ نوشی حرام ہے۔

مختلف مکاتب فکر کے لوگوں اور سیگریٹ نوشی کے خلاف کام کرنے والی تنظیموں کے سربراہان کا بھی بہت عرصہ سے یہ مطالبہ رہا ہے کہ سیگریٹ نوشی کی حوصہ شکنی کے لئے ہیلتھ ٹیکس لانا اور لاگوں کرنا چاہئے تاکہ سیگریٹ مزید مہنگی ہوسکیں اور یہ عام لوگوں کی دسترس سے دور ہو۔حال ہی میں سیگریٹ نوشی کے خلاف کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم کرومیٹک ٹرسٹ نے مری میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں میڈیا انفلوینسرز اور ماہرین صحت نے شرکت کی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوے مذکورہ تنظیم کے چیف ایگزیکٹیو شارق محمود نے کہ پاکستان میں سیگریٹ نوشی میں خطرناک حد تک اضافہ ہورہا ہے، ان کا کہنا تھا کہ آے روز بچے اور نوجوان سیگریٹ کے عادی بن جاتے ہیں جس کی وجہ سے لوگ خطرناک بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو چاہئے کہ ہیلتھ لیوی کو لاگو کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیگریٹ پر ہیلتھ لیوی کی شکل میں ٹیکس کے نفاذ سے ملکی خزانے کو 60 ساٹھ ارب روپے کا فایدہ ہوگا۔

ریونیو ڈویژن حکومت پاکستان کے سرکاری ویب سایٹ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق ایف بی آر(فیڈرل بورڈ آف ریوینیو) نے تمباکو کے استعمال پر ہیلتھ لیوی کے نفاذ کے بارے میں 21 جنوری کو پریس کے کچھ حصے میں شائع ہونے والی ایک خبر پر وضاحت جاری کی ہے۔ قانونی اور آئینی ماہرین کا موقف ہے کہ صحت ایک صوبائی موضوع ہے اور وفاق تمباکو کے استعمال پر ہیلتھ ٹیکس نہیں لگا سکتا۔ اس کے نتیجے میں تمباکو نوشی کی حوصلہ شکنی کے لیے سگریٹ پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ پارلیمنٹ نے فنانس ایکٹ 2019 کے ذریعے سگریٹ پر تین درجے والے ٹیکس کے ڈھانچے کو ختم کر دیا اور FED کو بھی نمایاں طور پر بڑھا دیا۔

بجٹ تقریر 2019-20 میں، اس وقت کے وزیر ریونیو نے واضح کیا کہ تمباکو کے شعبے سے حاصل ہونے والی فیڈرل ایکسائز اینڈ ڈیوٹی کا وفاقی حصہ ترجیحی طور پر وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کو دیا جائے گا جس کے نتیجے میں ہیلتھ لیوی کا مسئلہ حل ہو جایں گا۔ سابق صوبائی وزیر صحت عنایت اللہ نے روزنامہ ڈان میں شائع ایک تحریر میں لکھا ہے کہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے اعلامیہ (1948) نے صحت کو بنیادی حق قرار دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کا آئین بھی ”ہر انسان کے بنیادی حق کے طور پر صحت کے اعلیٰ ترین قابل حصول معیار” کا تصور کرتا ہے۔ وہ اپنی تحریر میں مزید لکھتا ہے کہ پاکستان پائیدار ترقی کے ہدف 3 کے تحت یونیورسل ہیلتھ کوریج (UHC) کے لیے بھی پرعزم ہے۔

Leave a reply