تنخواہ نہ دینے پر جیو کے‌خلاف ورکرز نے احتجاج کا دائرہ وسیع کردیا

0
25

تنخواہ نہ دینے پر، جیو کے‌خلاف ورکرز نے احتجاج کا دائرہ وسیع کردیا

باغی ٹی وی : دیگر کئی چینلز کی طرح جیو نیوز بھی اپنے ورکرز کی اجرت نہ دے کر زیادتی کرنےمیں‌ ان کی صف میں شامل ہے، اس سلسلے میں عمران جونیئر ویب سائٹ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہےکہ جیو نیوز میں تنخواہوں کے معاملے پر قائم ورکرز کمیٹی نے انتظامیہ کی جانب سے وعدوں پر عملدرآمد نہ کیے جانے کے خلاف اپنے جاری احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کردیا ہے ۔۔ پپو نے انکشاف کیاہے کہ منگل 18 فروری سے جیو نیوز کا اّوٹ پٹ ڈپارٹمنٹ بھی ہڑتال میں شامل ہوگا۔ ورکرز کمیٹی کے مطابق انتظامیہ سے 3دسمبر 2019 کو ہوئے مذاکرات میں جس معاہدے پر دستخط ہوئے تھے اس پر اس کی روح کے مطابق عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔ 3 دسمبر 2019 کو جیو نیوز کے سی ای او میر ابراہیم الرحمن،ایم ڈی نیوز اظہر عباس اور ڈائریکٹر نیوز رانا جواد کی موجودگی میں گروپ ایم ڈی فنانس کامران حفیظ نے یہ یقین دہانی کرائی تھی ہر ملازم کو ہر 30 دن میں ایک تنخواہ ادا کی جائے گی اور 50 ہزار تک کی تنخواہ کی ادائیگی کے لیے ہر ماہ کی 10 تاریخ دی تھی جبکہ باقی بیجز کی تنخواہیں 20 سے 28 تاریخ کے دوران ادا کی جانا تھیں لیکن ایم ڈی فنانس کی جانب سے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا جارہا۔

جیو نیوز کی ورکرز کمیٹی نے 12 فروری 2020 سے احتجاج شروع کیا تھا اور کمیٹی کی اپیل پر جیو نیوز میں ملازمین کی کام چھوڑ ہڑتال سے صبح 8 بجے سے شام 4 بجے تک جاری ہے جس کے اگلے مرحلے میں منگل 18 فروری سے آوٹ پٹ بھی شامل ہوگا اس دوران جیو نیوز کے بیوروز، او ایس آر ڈیسک اور اسپورٹس ڈیسک سے کوئی ٹکر یا خبر فائل نہیں کی جائے گی اور نہ ہی کوئی فوٹیج آن ایئر کے لیے بھیجی جائے گی جبکہ دیگر ذرائع سے آنے والی خبروں کو آوٹ پٹ بریکنگ کے طور پر ایئر نہیں کرے گا جبکہ ٹکرز بھی نارمل میں چلائے جائیں گے ۔ جیو نیوز کی ورکرز کمیٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ انتظامیہ کے رویے کے خلاف اب روزانہ کی بنیاد پر اپنے لائحہ عمل کو نئے سرے سے ترتیب دیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر پی ایس ایل کی کوریج کا مکمل بائیکاٹ بھی کیا جاسکتا ہے۔واضح رہے کہ ورکرز کی تنخواہ نہ دینے پر صحافی دیگر چینلز کے خلاف بھی احتجاج کناں ہیں، ایسی صورت حال میں ان ورکرز کو اپنے بچوں کا پیٹ پالنا بھی مشکل ہے اور اس وجہ سے کئی بیماریوں کا شکار ہیں.
واضح‌رہے کہ گزشتہ سال 13 مئی کو بھی ہڑتال کی گئی تھی جیو ملازمین نے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے ہڑتال کا اعلان کیا تھاجب سوموار کی صبح سے جیو ٹی وی پر صرف بلیٹن چل رہے تھے رپورٹرز و عملے کی ہڑتال کی وجہ سے کوئی بریکنگ نہیں چلی ،دوسری جانب جیو کے سوشل میڈیا اکاونٹس پر بھی کام رک گیا تھا، صبح دس بجے کے بعد سے اب تک کوئی ٹویٹ نہیں کی گئی. جیو کے ٹویٹر اکاونٹ پر ہر وقت خبریں آ رہی ہوتی تھیں لیکن تب وہ بھی معطل ہو کر رہ گیا تھا ،

Leave a reply