مزید دیکھیں

مقبول

اک آواز…پرسکون کرنے کی طاقت،تحریر:نورفاطمہ

زندگی کی بھاگ دوڑ میں ہم میں سے ہر...

پی آئی اے نجکاری،وزیراعظم کی زیر صدارت جائزہ اجلاس

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان...

خیبر پولیس کی وردی تبدیل،شلوار قمیض کی جگہ،شرٹ پتلون کا حکم

خیبر پولیس کی وردی تبدیل،شلوار قمیض کی جگہ شرٹ...

انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے ہاسٹل میں گولیاں چل گئیں،طالبہ قتل

اسلام آباد: انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی کے ہاسٹل میں 22...

خبردار! ٹپال تیز دم چائے،انٹرنیٹ کا جھانسہ،دھوکے کا جال،پتی کم پیسے زیادہ

اوچ شریف (باغی ٹی وی، نامہ نگار حبیب خان) چائے کے شوقین افراد ہوشیار ہو جائیں! "ٹپال تیز دم” چائے کے مالکان نے منافع خوری کا ایک نیا اور مکروہ طریقہ ایجاد کر لیا ہے۔ وہ چائے کی پتی کی مقدار کم کر کے اور انٹرنیٹ پیکیجز کا جھانسہ دے کر عوام کی صحت اور جیب دونوں پر ڈاکہ ڈال رہے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق چائے کے بڑے برانڈز نے اپنی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ تو کیا ہے، لیکن پتی کی مقدار میں واضح کمی کر دی ہے۔ 20 روپے کے پیکٹ میں اب پہلے سے آدھی پتی ہوتی ہے، جس سے صارفین کا پیسہ ضائع ہو رہا ہے اور چائے کا معیار بھی گر رہا ہے۔

دوسری جانب چائے مالکان نے ایک نیا "گیم” شروع کیا ہے۔ وہ 20 روپے کی چائے کی پتی خریدنے پر 100MB مفت انٹرنیٹ دینے کا وعدہ کرتے ہیں۔ یہ محض ایک چال ہے تاکہ لوگ زیادہ چائے خریدیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ پیکیجز عوام کی جیب اور صحت دونوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔ انٹرنیٹ کا جھانسہ دے کر چائے کی زیادہ مقدار خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔

چائے کے زیادہ استعمال سے نیند کی کمی، ذہنی دباؤ اور ہاضمے کے مسائل بڑھ رہے ہیں۔ انٹرنیٹ کی لالچ میں لوگ مزید چائے پی رہے ہیں، جو ان کی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے۔ اس کے علاوہ، وہ انٹرنیٹ پیکیجز کے چکر میں زیادہ چائے خرید کر اپنا مالی نقصان بھی کر رہے ہیں۔ پتی کم اور پیسے زیادہ، یہ ہے "ٹپال تیز دم” چائے کا اصل کاروبار۔

ماہرین نے اس مہم پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اس طرح کے اشتہارات پر پابندی لگائی جائے۔ عوام کی صحت اور مالی حالت کو بچانے کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانیhttp://baaghitv.com
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں