پاکستان کو ترقی پسند رہنما کی ضرورت، تجزیہ، شہزاد قریشی
نمک حلال اور نمک حرام یہ دو وہ الفاظ ہیں جو کثرت سے بولے جاتے ہیں ۔ ملک کی تمام سیاسی جماعتیں بالخصوص آجکل میاں محمد نواز شریف کو اپنے کچن سے آیوڈین ملا تبدیل کرکے کھیوڑا کا گلابی نمک استعمال کرنا چاہئے کہا جاتا ہے کہ یہ نمک کرداربناتا ہے ۔ تاکہ کردار والے افراد اس ملک و قوم کی خدمت کریں۔ اگر واقعی آپ کو چوتھی بار اقتدار ملنے والا ہے تو بغاوت سونگھنے والی اور نگزیبی حس بھی رکھیں کیونکہ بنگال کے سراج الدولہ اس لیے ناکام رہے اُن کے پاس اورنگزیبی توپ تو تھی اورنگ زیب والی بغاوت سونگھنے والی حس نہیں تھی جس کی وجہ سے وہ اپنے ہی وزیر میر جعفر کی بغاوت سونگھ نہ سکے ۔
آج کل سیاسی گلیاروں میں جس رفتار میں دشنام طرازیاں اور حرف عتاب کی عذاب ذدہ بارشیں ایک دوسرے پر سیاسی افراد ، سوشل میڈیا پر بغیر کسی تعطل جاری رکھتے ہوئے ہیں خدا کی پناہ معاشرہ اخلاقی طورپر دیوالیہ پن کا شکار ہو رہا ہے ۔ حیرت ہے سوشل میڈیا پر طوفان بدتمیزی برپا ہے۔ معاشرہ کس طرف جا رہا ہے ۔ بالخصوص ہم نوجوان نسل کی کیا تربیت کررہے ہیں ۔ نہ جانے مغرب پر فحاشی اور عریانیت کے فتوے لگانے والے علماء کہاں ہیں انہیں بیہودہ انٹرویو ، سوشل میڈیا پر ایک دوسرے کی مائوں ،بیٹیوں کی عزت مجروع ہوتی نظر کیوں نہیں آتی ؟ مقام افسوس ہے کہ ایک اسلامی مملکت کے دعویدار ہونے کے باوجود ہم امداد حاصل کرنے کے لئے جادوٹونے کا سہارا لیتے ہیں جو کہ بالکل ہی غلط ہے ۔ قرآن پاک جیسی عظیم تر کتاب جس پر ہمارایمان اس طرح کی حرکتوں سے منع کرتا ہے پھر سامری جادوگر کا قصہ بھی موجود ہے۔ علم حاصل کرنے کی بجائے ہم جادو ٹونے اور نجومیوں کے پیچھے بھاگ رہے ہیں۔ ہمیں پاکستان کے موجودہ حالات کو مد نظر رکھ کر ( رب زدنی علما ) پر عمل کرنا ہوگا۔ ملک کو 21 صدی کے تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کے لئے ہمیں سائنس اور ٹیکنالوجی ، مواصلاتی ، سی پیک کی تجارت علم وہنر کا فروغ چاہیئے نہ کہ دقیانوسی ٹچکلوں پر وزارت عظمیٰ کے خواب دیکھنے والے رہنما اگر پاکستان کو عصر حاضرکے مطابق چلنا ہے تو اس وقت ملک کو ترقی پسند رہنما کی ضرورت ہے۔