تاریخ کے ابواب تحریر: نایاب آصف

0
27

تاریخ کے ابواب کے تابندہ کرنوں کی مانند چمکتے ہوئے صفحات پر نظر پڑی تو میری چشم فلک نے قمر روشن کو حسن مکاں و لا مکاں کی خاطر شق ہوتے دیکھا٫روحانیت کے نیر اعظم کو اپنے قول و فعل سے بنی نوعِ انسان کو منور کرتے دیکھا٫قرآن کو پہاڑوں کی بجائے انسان کے سینے پر اترتے دیکھا٫ دشمنان اسلام کے مظالم کی تاریخ کو عفو و درگزر کی عظیم مثالوں سے مٹتے دیکھا٫عرب کے درندہ صفت انسانوں کو اپنے جذبہ ایمانی سے قیصر و کسریٰ کے محلات کو زیر کرتے دیکھا تو میرے ذہن میں یہ بات جنم لی کہ اس عظیم انسان کی امت کو بھی اتنا ہی عظیم ہونا چاہیے کہ جس کی آفتاب عالم تاب کی مانند شخصیت نے انسانیت کے قلب و جگر کو اپنے نور سے روشن کر دیا۔
وہ پیر کامل ،دونوں جہانوں کا تاجدار انسانیت کی ہچکولے کھاتے ہوئی کشتی کا بیڑا پار لگانے آیا۔اس دار فانی کا زرہ زرہ اپنی استعداد کے مطابق اس ہستی کے کمال سے فیض یاب ہوا۔یہ وہی ذات تھی کہ جو راتوں کو رو رو کر اپنی امت کو نار جہنم سے آزادی کا پروانہ ملنے کی دعائیں کرتی تھی۔
ان کی امت کون ہے؟
ہم امت مسلمہ ہیں۔❤️
کیا کبھی ہم نے سوچا کہ قیامت کے دن ہم اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا منہ دکھائیں گے؟ بدقسمتی سے آج ہم تباہی کی دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں اور ہمیں احساس تک نہیں۔12 ربیع الاول کے موقع پر صرف چراغاں کرنے اور ذاتِ اقدس کے قصیدے بیان کرنے سے ہم محبت کے معیار پر پورا نہیں اترتے۔آج فرانس میں ہمارے وہ نبی جو اپنی امت کے لئے اشک بار رہتے تھے ان کی توہین کی گئی اور افسوس امت مسلمہ ہمیشہ سے چند مظاہرے کرنے کے بعد خاموش ہو گئی۔ دنیا میں مسلمانوں کی پستی کی وجہ یہی ہے کہ ہم نے اپنے نبی کی پیروی کرنا چھوڑ دی ہے۔ہمیں اپنے کردار سے ثابت کرنا ہو گا کہ ہم واقعی میں اس عظیم ہستی کی امت کہلانے کے لائق ہیں۔ہمیں صرف زبان سے نہیں بلکہ اپنے کردار سے دنیا پر رعب قائم کرنا ہوگا تا کہ ہمارے نبی کی شان میں گستاخی کرنے کی کسی کی ہمت نہ ہو۔ آئیے آج ہم وعدہ کرتے ہیں کہ اپنے اقوال و افعال کو اپنے نبی کی زندگی کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کریں گے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا رول ماڈل مانیں گے ان کی ذاتِ مبارکہ کے اعلیٰ نمونے کو سامنے رکھ کر ویسا بننے کی کوشش کریں گے۔ہم اپنے کردار سے ایک دفعہ پھر اس دنیا پر اپنی دھاک بٹھائیں گے کیونکہ ہم اس نبی کی امت ہیں جن کی شان کے قصیدے غیر مسلم بھی پڑھتے ہیں۔
سر باسورتھ سمتھ کا قول ہے:
"اس دنیا میں اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرسکتا ہے کہ اس نے منصفانہ طور پر ایمانداری سے حکومت کی ہے تو وہ صرف محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ مبارکہ ہے”

Leave a reply