وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا دورہ واشنگٹن سرکاری نہیں نجی تھا:ترجمان دفتر خارجہ

0
26

اسلام آباد:ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کا حالیہ دورہ امریکا سرکاری نہیں نجی تھا۔

طارق فاطمی کے دورے سے متعلق خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ گمراہ کن رپورٹس اور قیاس آرائیاں فائدہ مند نہیں ،اِن سے بچنا چاہیے۔

عاصم افتخار کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارتخانے نے طارق فاطمی کو امریکی حکام سے ملاقاتوں کیلئے سہولت فراہم کی، ملاقاتوں میں سفارتخانے کے افسران بھی شریک ہوئے۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ کبھی نہیں کہا ملاقات میں دفتر خارجہ نے کوئی کردار ادا نہیں کیا، ان ملاقاتوں کوتسلیم نہ کرنے کا سوال ہی پیدانہیں ہوتا۔

واضح رہے کہ طارق فاطمی گزشتہ ہفتے امریکی دارالحکومت واشنگٹن پہنچے اور پاکستانی سفیر سمیت سفارت خانے کے حکام کے ساتھ گفتگو کی۔

دوسری طرف پاکستان کے سفارتی حلقوں میں اس وقت پریشانی دیکھنے میں آئی جب معاون خصوصی طارق فاطمی نے دورے کے دوران امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین سے ان کے دفتر میں ملاقات کی۔

معیشت کی بحالی کی کوششوں کے سلسلے میں امریکا کا تعاون حاصل کرنے کے لیے وزیر اعظم شہباز شریف کے معاون خصوصی طارق فاطمی کو امریکی محکمہ خارجہ بھیجنے اور بعد ازاں اسے ’نجی دورہ‘ قرار دینے کے فیصلے نے واشنگٹن کے سفارتی حلقوں کو تشویش میں مبتلا کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق طارق فاطمی گزشتہ ہفتے امریکی دارالحکومت واشنگٹن پہنچے اور پاکستانی سفیر سمیت سفارت خانے کے حکام کے ساتھ گفتگو کی۔

انہوں نے 21 جولائی کو امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمین سے ان کے دفتر میں ملاقات کی، اسی روز وینڈی شرمین نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ایک مختصر پیغام پوسٹ کیا جس میں انہوں نے لکھا کہ ’میں نے وزیر اعظم پاکستان کے معاون خصوصی طارق فاطمی سے ملاقات کی تاکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو بڑھا کر تعلقات کو وسعت دینے کے اہداف کے لیے ہمارے اشتراک کی توثیق کی جاسکے‘۔

انہوں نے مزید لکھا کہ امریکا مل کر کام کرنے اور دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 سال کا جشن منانے کا منتظر ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی ملاقات کی تصدیق کرتے ہوئے مزید کہا کہ ملاقات کے دوران گفتگو افغانستان، علاقائی استحکام اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے یوکرین پر حملے کے نتیجے میں پاکستان اور دنیا بھر میں خوراک کی سلامتی پر پڑنے والے تباہ کن اثرات پر مرکوز تھی۔

پاکستانی سفارتخانے نے بھی اسی حوالے سے ایک پریس ریلیز جاری کی اور پاکستان میں میڈیا نے بھی اس ملاقات کی کوریج کی۔

کچھ حلقوں کی جانب سے قیاس کیا گیا کہ طارق فاطمی کو رواں سال ستمبر میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن اور وزیر اعظم شہباز شریف کے درمیان ملاقات کا بندوبست کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔

تاہم جب سفارتی حلقوں کی طرف سے سوالات اٹھنے شروع ہوئے تو22 جولائی کو اسلام آباد میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس ملاقات سے لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔

Leave a reply