تسلی بخش جواب کیا ہوتا ہے؟ سپریم کورٹ کا نیب پراسیکیوٹر سے سوال

0
21
تسلی-بخش-جواب-کیا-ہوتا-ہے؟-سپریم-کورٹ-کا-نیب-پراسیکیوٹر-سے-سوال #Baaghi

تسلی بخش جواب کیا ہوتا ہے؟ سپریم کورٹ کا نیب پراسیکیوٹر سے سوال
سپریم کورٹ میں اربوں روپے فراڈ کے مبینہ ملزم سیف الرحمان کی ضمانت کیس کی سماعت ہوئی

سپریم کورٹ نے 22 ستمبر تک سیف الرحمان کی ضمانت میں توسیع کر دی ،سپریم کورٹ کے قائمقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اربوں روپے کا مقدمہ ہے ، جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ ہمیں بتائیں کیا کمپنی میں پاکستانیوں نے پیسے بھیجے؟ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب اور ملزم کے وکیل تیاری سے آئیں آئندہ سماعت پر فیصلہ کرینگے،نیب نے ملزم کیخلاف رقم وصولی کے شواہد عدالت میں پیش کر دیئے ،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ اکاونٹس فریز ہوں گے لیکن ان میں آنے والا پیسہ زیادہ ہے،کیا یہ پاکستان میں رجسٹرڈ کمپنی ہے؟ قائمقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ کیا ملزم تفتیش میں تعاون کر رہا ہے؟ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ ملزم کو سوالنامہ بھی دیا لیکن تسلی بخش جوابات نہیں ملے،جسٹس منصور علی شاہ نے پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ تسلی بخش جواب کیا ہوتا ہے؟

وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت میں کہا کہ نیب اپنی مرضی کا جواب لینا چاہتا ہے،جسٹس منصور علی شاہ نے کہا کہ تسلی بخش جواب نہیں مل رہا تو نیب اپنی کارروائی آگے بڑھائے، جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ نیب نے تفتیش اپنی مرضی سے کرنی ہے ملزم کی مرضی سے نہیں،

صحافیوں کے خلاف کچھ ہوا تو سپریم کورٹ دیوار بن جائے گی، سپریم کورٹ

صحافیوں کا کام بھی صحافت کرنا ہے سیاست کرنا نہیں،سپریم کورٹ میں صحافیوں کا یوٹرن

مجھے صرف ایک ہی گانا آتا ہے، وہ ہے ووٹ کو عزت دو،کیپٹن ر صفدر

پولیس جرائم کی نشاندہی کرنے والے صحافیوں کے خلاف مقدمے درج کرنے میں مصروف

بیوی، ساس اورسالی کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے کے الزام میں گرفتارملزم نے کی ضمانت کی درخواست دائر

سپریم کورٹ کا سوشل میڈیا اور یوٹیوب پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس،ہمارے خاندانوں کو نہیں بخشا جاتا،جسٹس قاضی امین

‏ سوشل میڈیا پر وزیر اعظم کے خلاف غصے کا اظہار کرنے پر بزرگ شہری گرفتار

واضح رہے کہ گزشتہ روز نیب راولپنڈی نے سرمایہ کاری کے نام پر عوام سے فراڈ کے کیس میں ملوث نجی کمپنی کے مالک سیف الرحمان کو سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کر لیا گیا تھا جس پر قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ ملزم ضمانت کے لیے سپریم کورٹ آیا تھا احتساب بیورو وضاحت کرے کہ ملزم کی گرفتاری کے لئے احاطہ عدالت میں دراندازی کیوں کی گئی؟ ملزم سیف الرحمان کی طرف سے ایڈووکیٹ لطیف کھوسہ عدالت پیش ہوئے اور انہوں نے عدالت کو بتایا کہ میرا موکل ضمانت قبل ازگرفتاری کے لئے عدالت سرنڈر کرنے آرہا تھا اور اس دوران نیب کی گاڑی نے میرے معاون وکیل کی گاڑی کو ہٹ کیا جس کے بعد نیب حکام احاطہ عدالت سے میرے موکل کو گرفتار کرکے لے گئے

Leave a reply