تصوف میں عورت اور مرد کا کوئی تصور نہیں عابدہ پروین

0
24

پاکستان کی عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ عابدہ پروین کا کہنا ہے کہ تصوف میں عورت اور مرد کا کوئی تصور نہیں-

باغی ٹی وی : بی بی سی اردو کو دیئے گئے انٹرویو میں لیجنڈری گلوکارہ عابدہ پروین نے اپنے کرئیر اور قوالی اور صوفی کلام کے بارے میں گفتگو کی-

انہوں نے بتایا کہ انھیں تین برس کی عمر سے موسیقی کا شوق تھا میرے والد صاحب کا موسیقی کا ایک سکول تھا۔ جہاں پر وہ صوفی اور کلاسیکل میوزک سکھایا کرتے تھے۔ تو میرے ارد گرد ایسا ماحول بھی تھا۔۔۔ میرے اندر اللہ سائیں نے صوفی موسیقی کا رنگ اور شوق ڈالا۔

بی بی سی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کہ ویسے تو صوفی موسیقی کی ملکہ عابدہ پروین کے چاہنے والے پوری دنیا میں موجود ہیں لیکن کیا کبھی انھیں ایسا لگا کہ پاکستان جیسے قدامت پسند معاشرے میں بحیثیت ایک عورت صوفی موسیقی میں اپنا نام بنانے کے لیے انھیں کچھ رکاوٹوں کا بھی سامنا کرنا پڑا ہے؟

اس سوال کے جواب میں عابدہ پروین نے کہا کہ اگر اس کام سے عشق ہو تو کوئی رکاوٹ راستے میں نہیں آتی بزرگان دین کی ایک طاقت ہے، اس نور کی طاقت ہے، پنجتن پاک کی ایک طاقت ہے، جس سے یہ صوفی موسیقی چلتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس میں عورت مرد کا کوئی تصور ہی نہیں اس موسیقی کو قلندرانہ نظام چلاتا ہے، پنجتن پاک چلاتے ہیں۔ اس میں عورت اور مرد کا تصور آ ہی نہیں سکتا۔

ساتھ ہی ایک شعر پڑھتے ہوئے انہوں نے اس بارے میں مزید وضاحت دی اس شعر کے بول کچھ یوں ہیں: خیال یار میں تو آتے ہی گم کر دیا مجھ کو

وہ کہتی ہیں کہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ جب اللہ پاک کی طرف دھیان کرتے ہیں تو پھر اس جہاں میں رہتے ہی نہیں ہیں۔ تو پھر کدھر کی سوسائٹی‘

عابدہ پروین نے مزید کہا کہ تصوف انسانیت کو جوڑتا ہے معاشرہ یہ نہیں پوچھ سکتا کہ آپ کیا کر رہے ہیں یہ تو خدا کا ایک سلسلہ ہے اور اس کی اجازت خدا دیتا ہے تو اسے کون روک سکتا ہے بلکہ یہ تو معاشرے کو جوڑتا ہے، یہ معاشرے کی طاقت ہے جو ذکر آسمانوں سے آتا ہے ہم وہی ذکر کرتے ہیں۔

عابدہ پروین نے کہا کہ دنیا کو جوڑنے کے لیے اولیا اللہ نے کام کیا اور پنجتن پاک کی طرف سے ان کو تصوف کا انعام ملا۔

یہ بات کہتے ہوئے عابدہ پروین نے ایک شعر بھی سنایا:

لاگی لاگی سب کہیں، لاگی لگی نہ آنگ

لاگی تو جب جانیے جب رہیں گورو کے سنگ

اس شعر کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اولیا ہمیشہ اپنے خدا کے ساتھ رہتے ہیں تو وہاں سے جو مضامین ان کو ملتے ہیں، وہ بھی اللہ کی طرف سے ہی ملتے ہیں۔

صوفی گلوکارہ نے مزید کہا کہ اصل میں تصوف میں دل کا تعلق تڑپ سے ہے اور جب وہ تڑپ ہو تو پھر پوری محفل ہی کلام بن جاتی ہے’سننے والا بھی اور پڑھنے والا بھی کلام بن جاتا ہے یہ اللہ کا ایک انعام ہے جسے ہم نہیں سمجھ سکتے یہ تو پروردگار نے سچائی، اپنی توحید اور اپنی نسبت کا ایک سلسلہ دیا ہے، جو انسانیت کو جوڑ کر رکھتا ہے۔

واضح رہے کہ دنیا بھر میں اپنی صوفی گائیگی کی وجہ سے مشہور پاکستانی گلوکارہ عابدہ کا تعلق صوبہ سندھ سے ہے انھوں نے سندھی کے ساتھ ساتھ اردو، سرائیکی پنجابی اور عربی، زبانوں میں بھی اپنی آواز کا جادو جگایا ہے۔

صوبہ سندھ کا ماحول درگاہ کا ماحول ہے عابدہ پروین

Leave a reply