ٹیکس کی عدم ادائیگی،جعلی سیگریٹس سے بھرے دو ٹرک ضبط

میرپور میں قائم والٹن تمباکو کمپنی کے پچاس لاکھ کی ایکسائز ڈیوٹی کی عدم ادایئگی جعلی سیگریٹس سے بھرے دو ٹرک محکمہ ایکسائز نے علی بیگ چوکی پر ضبط کرلئے ۔

والٹن تمباکو کمپنی کے ضبط کئے گئے ایک ٹرک میں 4500 کلو گرام تمباکو جبکہ دوسرے میں 150 کاٹن سیگریٹس تھے والٹن تمباکو کمپنی نے نے ماضی میں محکمہ کی جانب سے اپریل میں سیل کی گئی نیشنل تمباکو کمپنی کے برانڈز کلاسک اور ہیرو برانڈز کے جعلی سیگریٹس تیار کرکے تقریبا پچاس لاکھ روپے کی ایکسائز ڈیوٹی بھی ادا نہیں کی اور رات کے اندھیرے میں سیگریٹس سے بھرے دونوں ٹرک پنجاب کے مختلف شہروں میں فروخت کے لئے بھجوانے تھے جنہیں محکمہ ایکسائز میں تحویل میں لیکر ضبط کرلیا ہے ۔

چلغوزے سستے،پڑھا لکھا ایس ایچ او،تمباکو کی قیمت ،مردم شماری کیلئے فنڈ ،کابینہ کے فیصلے

تمباکو نوشی کے استعمال کے خلاف مہم،ویب سائٹ کا افتتاح

 تمباکو نوشی کے خلاف کرومیٹک کے زیر اہتمام کانفرنس :کس کس نے اور کیا گفتگو کی تفصیلات آگئیں

تمباکو سیکٹر میں سالانہ 70 ارب روپے کی ٹیکس چوری کا انکشاف

جب حکمران ٹکٹ ہی ان لوگوں کو دیں جن کا کاروبار تمباکو اور سگریٹ سے وابستہ ہو تو کیا پابندی لگے گی سینیٹر سحر کامران

تمباکو نوشی کا زیادہ استعمال صحت کے لئے نقصان دہ ہے،ڈاکٹر فیصل سلطان مان گئے

کرومیٹک ٹرسٹ نے تمباکو نوشی کی جدید اقسام کے خلاف پوسٹ کارڈ آگاہی مہم کا آغاز کر دیا

دوسری جانب ماہرین کا کہنا ہے کہ تمباکو پر ٹیکس عائد کرنے سے پاکستان کی معیشت بہتر ہو سکتی ہے، تحریک انصاف کی حکومت کو تجاویز دینے کے باوجود انہوں نے کچھ نہ کیا، اب نئی حکومت تمباکو پر ٹیکس عائد کر کے نہ صرف غریبوں کی صحت کا خیال کر سکتی ہے بلکہ بجٹ خسارہ بھی اس ٹیکس سے پورا کر سکتی ہے، اپنی آمدن میں حکومت اضافہ کر سکتی ہے،

کرومیٹک ٹرسٹ کے سی ای او شارق محمود خان کا کہنا ہے کہ کہ تمباکو پر ٹیکس میں اضافہ کر کے سگریٹ نوشی کو کنٹرول کیا جا سکتا ہے نئی حکومت سے اپیل کی کہ وہ شعور بیدار کریں اور تمباکو کنٹرول قوانین پر عمل درآمد کرنے اور تمباکو کے ٹیکس میں اضافہ کرنے میں مدد کریں تاکہ کھپت کو کم کیا جا سکے اور اضافی آمدنی حاصل کی جا سکے۔

خلیل احمد کا کہنا تھا کہ تمباکو کے استعمال سے سالانہ 615 ارب کا معاشی بوجھ پڑتا ہے جو پاکستان کی جی ڈی پی کا 1.6 فیصد ہے۔ اس کی وجہ سے اہم منفی خارجی عوامل شامل ہیں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تمباکو کے استعمال کے صحت اور معاشی اخراجات ٹیکس کی وصولیوں سے پانچ گنا زیادہ ہیں، چونکہ تمباکو پر ٹیکس پچھلی حکومت کو دلچسپی نہیں تھی، یہ موجودہ حکومت کے لیے ایک موقع ہے۔ تمباکو پر ٹیکس بڑھا کر ریونیو حاصل کرکے خسارے کو کم کیا جا سکتا ہے،

ڈاکٹر ضیاء الدین اسلام، کا کہنا تھا کہ تمباکو کی صنعت غیر قانونی تجارے کے حوالہ سے حکومت کو گمراہ کرتی ہے۔ جنوری 2021 میں تمباکو انڈسٹری کے اعداد و شمار کے مطابق غیر قانونی سگریٹ کی معیشت کو 40 ارب کی لاگت آئی، اور فروری 2021 میں انہوں نے بغیر کسی جواز کے 77 ارب کا حوالہ دیا،تمباکو کا استعمال بچوں کی صحت پر براہ راست اور بالواسطہ اثرات مرتب کرتا ہے۔ روزانہ 1200 بچے سگریٹ نوشی شروع کرتے ہیں۔ تمباکو پر ٹیکس بڑھانے سے یہ تعداد کم ہو جائے گی۔

Comments are closed.