آئین میں طے شدہ امور کو نہ چھیڑا جائے ۔ڈاکٹر سبیل اکرام
عقیدہ ختم نبوت فروعی مسئلہ نہیں بلکہ اس پر اسلام کی بنیاد ہے ۔ مسلمان قیامت کی دیواروں تک عقیدہ ختم نبوت کی پہرے داری ،پاسداری اور چوکیداری خون جگر سے کرتے رہیں گے۔ قادیانیوں کو 1974ءکے آئین میں متفقہ طور پر غیر مسلم قراردیا جاچکا ہے لہذا آئین میں طے شدہ امور کو نہ چھیڑا جائے ۔ان خیالات کا اظہار معروف سیاسی سماجی رہنما ڈاکٹر سبیل اکرام نے کیا ۔ انھوں نے کہا کہ آ ئین پاکستان کے مطابق قادیانی اپنی عبادت گاہوں کو مسجد نہیں کہہ سکتے اور نہ ہی اپنے مذہب کی تبلیغ کر سکتے ہیں۔ یہ سب امور 1974ءکے آئین میں متفقہ طور پرطے کئے جاچکے ہیں ۔عقیدہ ختم نبوت اسلام کی اساس ، ایمان کی روح اور ملت اسلامیہ کی وحدت کی بنیاد ہے۔ اس کاتعلق اسلام کے بنیادی عقائد سے ہے یعنی ہر مسلمان شعوری طور پرایمان رکھے کہ نبی مکرم رحمت عالم ﷺ اللہ کے آخری نبی ہیں۔ آپ کے بعد اب قیامت تک کوئی نبی یارسول نہیں آئے گا۔ امت کا اس بات پر اجماع ہوچکاہے کہ جوشخص آپ ﷺ کے زمانے میں یاآپ ﷺ کے بعدکسی کونبی مانے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے ۔اس لیے کہ رسالت ماٰ ب ﷺ کی تشریف آوری کے بعدنبوت ورسالت کے دروازے بندکردیے گئے ہیں ۔ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کی خاطر بارہ سو صحابہ کرام نے جام شہادت نوش کیے جن میں 200حفاظ کرام بھی تھے ۔انھوں نے کہا کہ قادیانیت انگریز کا خود کاشتہ پودا ہے جسے انگریز نے ملت اسلامیہ میں نقب لگانے، اس کے اتحاد کو پارہ پارہ کرنے اور مسلمانوں سے جذبہ جہاد ختم کرنے کےلئے تیار کیا تھا ۔ مرزا غلام احمد قادیانی اسلام کا غدار اور انگریز کا وفادار تھا ۔مسلمانوں نے اس فتنہ کی سرکوبی کےلئے تاریخ ساز جانی مالی قربانیاں دی ہیں جن کے نتیجہ میں 1974ءمیں قومی اسمبلی نے متفقہ طور قادیانیوں کو غیر مسلم قراردیا تھا ۔ قادیانیت کے حوالے سے جو امور آئین میں طے ہوچکے ہیں انھیں ایک بار پھر چھیڑا جارہا ہے ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ایسا کرنے سے باز رہا جائے ۔