شہریوں کی تضحیک،وزیراعظم کو عہدے سے ہٹایا جائے:درخواست

0
23

شہریوں کی تضحیک،وزیراعظم کو عہدے سے ہٹایا جائے:درخواست
کوئٹہ: ،اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر سینٹر امان اللہ کنرانی نے بلوچستان ھائی کورٹ کوئٹہ میں ایک آئینی درخواست میں کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان نے کراچی گورنر ھاوس میں منگل کے 9 مارچ کو ایک اجتماع میں قابل اعتراض تقریر کی ہے جس میں اس نے پاکستان کے تین معزز شہریوں جناب آصف علی زرداری صاحب کو اپنی بندوق کی تیر کے پہلے نشانے پر رکھنے کی دھمکی دی جبکہ جناب شہباز شریف صاحب کو بوٹ پالشی و چڑاسی قرار دیا اسی طرح مولانا فضل الرحمن صاحب کے نام کو بگاڑ کر فضلو کے نام سے پکار کر ان سب کا تمسخر اُڑایا و پھبتیاں کسی ہیں

درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان جو آئین کے تحت اس کے اندر حاکمیت اللہ کی ہے اور پاکستان آئین کے آرٹیکل 2 کے تحت اسلامی ریاست قرار دیا گیا ہے اور حکومت آئین کے آرٹیکل 31 کے تحت اسلامی اقدار کی پابندی و ترویج و نفاذ کا پابند ہے وزیر اعظم ملک کا آئین کے آرٹیکل 90 کے تحت چیف ایگزیکٹو ھونے کے ناطے اور آئین میں دی گئی بنیادی حقوق کے تحفظ کا ذمہ دار و قابل مواخذہ ہے مگر اس نے منگل کے روز اپنی تقریر میں شہریوں کی تضحیک کرتے ھوئے تمسخر اُڑا کر پھبتیاں کسی ہیں اور نازیبا القابات و الفاظ ادا کئے ہیں جس کی قرآن شریف کے سورہ الحجرات کے آیت 10 کے اندر ممانعت کے واضح احکامات موجود ہیں اس کے باوجود بحیثیت مسلمان و وزیر اعظم وہ قرآن کے احکامات کی سورہ بقرہ کے آیت 284 کے تحت پابند ہے لہذا وزیراعظم نے نس قرآن و آئین کے تحفظات آریٹکل 4,9,10 A,14,سمیت آئین کے آرٹیکل 5 کے تحت وفاداری و احترام ظاہر نہیں کی جس کی بنا پر وہ آئین کے آرٹیکل 62(1)d,e ,f آرٹیکل 62-b اور آرٹیکل 63 (g)کی خلاف ورزی کرتے ھوئے اپنے آئین کے آرٹیکل 91(5)جدول 3 میں درج اپنے حلف کی پاسداری کی بجائے پامالی کے مرتکب ھوئے ہیں

لہذا وہ اب اپنے عہدے پر برقرار رہنے کے اھل نہیں رہے اس لئے عدالت عالیہ آئین کے آرٹیکل 199 کے تحت کاروائ عمل میں لاتے ھوئے ان کی تقریر کو نس قرآن و آئین کے دفعات کی روشنی میں خلاف ورزی قرار دے کر آئین کے آرٹیکل کے 63-g کے تحت اختیارات کو بروئے کار لائے ان کو اس عہدے سے نااھل قرار دیکر پاکستان میں ایک نئے وزیراعظم کے انتخاب کرنے کا حکم صادر کرے

Leave a reply