صحافی،اساتذہ،ڈاکٹرز،پروفیسر اور طلباء کا قتل عام جاری،ڈکیت مجرم آزاد،ایسا کب تک؟
صحافی،اساتذہ،ڈاکٹرز،پروفیسر اور طلباء کا قتل عام جاری،ڈکیت مجرم آزاد،ایساکب تکِ؟
تحریر: منصوربلوچ
تنگوانی کے قریب کرمپور مین ڈاکوؤں کے ہاتھوں قتل ہونے والے استاد کی ماں کی آہیں آسمان کو جنجھوڑ رہی ہیں، یہ ایک استاد کا قتل نہیں بلکہ پورے معاشرے کےشعور کا قتل ہے
چند ڈاکو ریاست اور سندھ رینجرزسیمت سندھ پولیس کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے اوردوسری طر ف جن کے ساتھ یہ ظلم ہو رہا ہے وہ ریاست اور قانون نافذکرنے والے اداروں سے مایوس ہوکر خود ہتھیار اٹھانےپر مجبور ہو رہے ہیں
کہیں یہ مجبوری بغاوت میں نہ بدل جاۓ کیونکہ عوام کو کہیں انصاف نہیں مل رہا، آخر کیا وجہ ہے کہ چند ڈاکو مزید طاقتور ہو رہے ہیں اور ان کے مقابلے میں قانون نافذ کرنے والے ادارے کمزور اور ناکام ہوچکے ہیں
پورے پاکستان میں ڈسٹرکٹ کشمور، گھوٹکی ،شکارپور اخبارات ،نیوزچینل کی شہ سرخیوں میں ہونے اور سوشل میڈیا پر حالات کی سنگینی تواترسے زیربحث ہے اور ڈاکوؤں کے مظالم دکھائے جارہے ہیں ،اس سب کے باوجود پاک آرمی کو ڈاکوؤں کے خلاف اپریشن کی اجازت کیوں نہیں دی جارہی ہے۔
ایس ایس پی عرفان سموں نے کہا تھاکہ آرمی کے مدد کے سوا کچے میں ڈاکوؤں سے پولیس کبھی نہیں جیت سکتی ہے
ایس ایس پی عرفان سموں کی سچ بات کہنے پر چھٹی والے دن اسکا تبادلہ کردیا گیا،اب عوام کی طرف یہ مطالبہ زورپکڑ رہا ہے کہ ایس ایس پی تبدیل کرنے سے امن و امان بحال نہیں ہوسکتا
اب عوام کا صرف ایک ہی مطالبہ ہےپاک فوج کے سربراہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر سے نوٹس لیکر جس طرح کے پی کے میں ضرب عضب اپریشن کیا اسی طرح سندھ میں بھی پاک فوج کے دستے بھیج کر ڈاکوؤں کے خلاف اپریشن کیا جائے اور ہمیشہ کیلئے ڈاکوؤں صفایا کیا جائے،