تحریک لبیک کے کارکنوں کو فی الفور رہا کر دیا جائے : صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی کا حکومت سے مطالبہ
ملک بھر کے علماء ومشائخ کی نمائندہ تنظیم علماء مشائخ فیڈریشن آف پا کستان کے چیئرمین سفیر امن پیر صاحبزادہ احمد عمران نقشبندی اور دیگر علماء مشائخ نے وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ تحریک لبیک کے کارکنوں پر تشدد کو فی الفور بند کروا کران کے بے گناہ افراد کو رہا کر دیا جائے، ان پر دہشت گردی کے مقدمات ختم کر کے قانون کے مطابق دفعات لگائی جائیں۔
یاست مدینہ کا دعویٰ کر کے اس کے اصولوں سے حکومت کا انحراف کرنا سراسر قران و سنت سے رو گردانی ہے جس کی ملک بھر کے علماء مشائخ بھر پور مذمت کرتے ہیں۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ حکومت متوازن رویہ اختیارکرے۔انہوں نے کہاکہ حکومتی اداروں نے بہت سارے بے گناہ علماء کرام کے نام شامل کرکے ان کو ہراساں کرنے کی پالیسی شروع کر دی ہے جو کہ ناپسندیدہ فعل ہے اور اس سے حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف نفرت کی فضا پیدا ہو رہی ہے اور ایک پر امن طبقے کو تشدد کی جانب گھسیٹنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے جس سے عام آدمی بھی اب حکومتی اقدامات کے خلاف ہورہا ہے،لہٰذا ریاستی اداروں کو ایسی حرکات کی بجائے عقل ودانش سے کام لینا چاہیے،ہماری ملک بھر کے جید علماء کرام اور مشائخ سے اپیل ہے کہ وہ بھی اس صورت حال پر اپنا کردار ادا کریں اور ناموس رسالتﷺ کے لئے میدان عمل میں باہر نکلیں،فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کا فیصلہ حکومت نے خود معاہدے کی صورت میں کیا تھا اس پر عمل درآمد اس کی ذمہ داری ہے، پرامن احتجاج ہرشہری کا بنیادی حق ہے اسلامی تعلیمات کے پھیلاؤ سے پریشان سامراجی قوتیں بوکھلاہٹ کی شکار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے حوالے سے قوانین تو موجود ہیں لیکن ان پر عمل در آمد نہیں ہو رہا اور قادیانی ریشہ دوانیوں کو پروموٹ کیا جارہا ہے۔ قادیانیوں تک اسلام کی دعوت کو پہچانا ہر مسلمان کادینی و اخلاقی فرض ہے۔علماء کرام اور مشائخ عظام منکرین ختم نبوت کا تعاقب اور ناموس رسالت کے تحفظ پر کام کرنے والی ہر جماعت کے ہم شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
ملک بھر کے علماء و مشائخ نے اس نازک اور حساس نوعیت واقعات پر چیف جسٹس آف پاکستان سے فوری طور پر سوموٹو ایکشن لینے کی اپیل کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری طور پر ظالمانہ قاتلانہ کارروائیاں بند کریں۔ پاکستان کے محب وطن شہری ہونے کی حیثیت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ لبیک یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نورانی صدائیں بلند کرنے والوں کے خلاف ظالمانہ قاتلانہ کاروائیاں فی الفور بند کر کے سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل تلاش کریں۔
سدا بادشاہی اللہ تبارک تعالی کی ہے سب سے بڑا طاقتور وہ ہی ہے اور سب نے اسی جلیل و جبار کے دربار میں جواب دہ ہونا ہے قیامت کیانتہائی ہولناک اور نازک ترین وقت میں جب کوئی مدد کو نہیں آئے گا تو اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت ہی امید کا واحد سہارا ہو گء پھر اس دن کون سا منہ لے کر رسول اللہ صلی اللہ وسلم نے شفاعت کی بھیک مانگنے جائیں گے۔
لہذا حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت چاہتے ہو تو پھر فوری طور پر حکومت ظالمانہ قاتلانہ پر تشدد کارروائیاں بند کرکے سنجیدہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کرے اسی میں وطن عزیز کی سلامتی اور بقا ہی