ٹینس سٹار ثانیہ مرزا نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا: جاتے جاتےچاہنے والوں کوغمگین کرگئیں

0
18

لندن:،ٹینس سٹار ثانیہ مرزا نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کرکے چاہنے والوں کوغمگین کردیا ،اطلاعات کے مطابق بھارتی ٹینس سٹار ثانیہ مرزا نے ومبلڈن میں آخری میچ کھیل کر ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا۔

سماجی رابطے کی سائٹ انسٹاگرام پر ٹینس اسٹار ثانیہ مرزا نے جذباتی پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "کھیل آپ سے بہت کچھ لے لیتے ہیں، ذہنی طور پر، جسمانی طور پر اور جذباتی طور پر، جیت اور ہار، گھنٹوں کی محنت اور ہارنے کے بعد بغیر نیند کے کئی راتیں لیکن یہ سب بدلے میں آپ کو بہت کچھ دیتا ہے جو آپ کو کوئی اور نوکری نہیں دے سکتی جس کے لیے میں شکر گزار ہوں”۔

 

ثانیہ مرزا نے مزید لکھا کہ "آنسو اور خوشیاں، لڑائی اور جدوجہد، ہم نے جو کچھ کیا ہے آخر میں یہ سب بہت خوبصورت اور قیمتی لگتا ہے، ومبلڈن میں کھیلنا اور پچھلے 20 سالوں سے یہاں جیتنا اعزاز کی بات ہے، مجھے بہت یاد آئے گی”۔ثانیہ مرزا کو اپنے کیرئیر کے آخری ومبلڈن کے مکسڈ ڈبلز کے سیمی فائنل میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جو انکے کیرئیر کا آخری میچ ثابت ہوا۔

 

 

ادھر جاری ٹورنامنٹ میں عرب مسلمان ٹینس اسٹار ومبلڈن میں تاریخ رقم کرنے والی ہیں،یہ اعزازسیاہ فام خاتون کو بھی حاصل رہا،اطلاعات کے مطابق ایک مسلمان ٹینس اسٹار ومبلڈن ٹورنامنٹ میں تاریخ رقم کرنے کے قریب ہے۔

تیونس سے تعلق رکھنے والی انس جابر 9 جولائی کو ومبلڈن ٹورنامنٹ کے ویمن سنگل فائنل میں قازقستان کی ایلینا رابیکینا کا مقابلہ کریں گی۔اگر انس جابر فائنل میں کامیابی حاصل کرتی ہیں تو وہ ایک ٹینس گرینڈ سلیم ایونٹ جیتنے والی پہلی عرب اور افریقی خاتون ہوں گی۔انس جابر نے بتایا کہ تیونس عرب دنیا اور براعظم افریقا سے جڑا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے اس حصے میں ہم زیادہ کھلاڑیوں کو دیکھنا چاہتے ہیں، میری خواہش ہے کہ میرے ملک، مشرق وسطیٰ اور افریقا سے مزید کھلاڑی سامنے آئیں۔

27 سالہ انس جابر 2021 میں ایک ڈبلیو ٹی اے ٹورنامنٹ جیتنے والی پہلی عرب خاتون کھلاڑی بنی تھیں اور ٹاپ 10 کھلاڑیوں کا بھی حصہ بنیں۔مگر 9 جولائی کو ومبلڈن میں کامیابی ان کے کیرئیر کی سب سے بڑی کامیابی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ‘میں نے متعدد بار خود کو جیت کے بعد تقریر کرتے ہوئے سنا ہے’۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘ اب میں حقیقت میں یہ ٹرافی تھامنا چاہتی ہوں، مجھے یقین ہے کہ میں ایسا کرسکتی ہوں’۔

اب تک وہ مجموعی طور پر 5 ڈبلیو ٹی اے ٹورنامنٹس جیت چکی ہیں اور ٹینس کے میدان میں کامیابیوں نے انہیں تیونس میں بہت زیادہ مقبول بنا دیا ہے، جہاں ان کو ‘وزیر خوشی’ کی عرفیت سے بھی جانا جاتا ہے۔

انس جابر کے مطابق ‘کچھ عرصے سے تیونس کو مشکلات کا سامنا ہے، مگر جب لوگ میرے میچ دیکھتے ہیں وہ ہمیشہ متحد ہوجاتے ہیں، میں خوش ہوں کہ وہ مجھے فالو کرتے ہیں، توقع ہے کہ میں وزیر خوشی کا خطاب ہمیشہ اپنے پاس رکھ سکوں گی’۔

اس سال ومبلڈن میں انس جابر کو محض 2 سیٹس میں ناکامی کا سامنا ہوا ہے مگر ان کی مخالف کھلاڑی کو ٹورنامنٹ میں محض ایک سیٹ میں ناکامی کا سامنا ہوا ہے۔

ویسے اس سال ومبلڈن میں کامیابی حاصل کرنے والی خاتون کھلاڑی تاریخ رقم کرے گی کیونکہ یہ پہلا موقع ہوگا جب تیونس یا قازقستان سے رکھنے والی کوئی خاتون یہ گرینڈ سلیم ٹورنامنٹ اپنے نام کرے گی۔یہ دونوں کھلاڑی اس سے قبل 3 بار ایک دوسرے کے مدمقابل آچکی ہیں جن میں سے 2 بار کامیابی انس جابر کے نام رہی تھی۔

یاد رہے کہ سن 2000 میں ایک سیاہ فام خاتون وینس ولیمز نے بھی یہ اعزازحاصل کیا تھااوراس اعزاز کے بعد دنیا بھرسے سیاہ فام لوگوں کے حوصلے بلند ہوئے تھے

جب 9 جولائی 2000 کو وینس ولیمز نے پہلی بار ومبلڈن میں کامیابی حاصل کی۔ دفاعی چیمپئن، لنڈسے ڈیون پورٹ پر اس کی فتح نے ولیمز کو پہلی سیاہ فام خاتون ومبلڈن چیمپئن بنا دیا جب سے التھیا گبسن نے 1957 اور 1958 میں بیک ٹو بیک ٹائٹل جیتا تھا۔

Leave a reply