دہشت گردی کہیں بھی ہوسکتی ہے جس کیخلاف ہمیں مل کر لڑنا ہے، سری لنکن وزیر کھیل

سري لنکا کے وزير کھيل ہیرن فرنینڈو کا کہنا تھا کہ دس سال پہلے جو واقع سری لنکن ٹیم کیساتھ رونما ہوا تھا اس پر بہت افسوس ہے لیکن اب حالات بدل گئے ہیں ہم کراچی میں خود کو پہلے سے زیادہ محفوظ سمجھتے ہیں ہماری ٹیم کراچی میں کھیل رہی ہے ہم پاکستان میں کرکٹ کھیلنے آئے ہیں جذبہ خیر سگالی کے تحت مشکل اور مشکل وقت میں پاکستان کیساتھ کھڑے ہیں میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کرینگے آئندہ بھی پاکستان میں کرکٹ کھیلنے یکیورٹی کے انتظامات نے ہمیں کے ليے آئيں گے سيکورٹي کے انتظامات نے بہت متاثر کیا ہے
دہشت گردی کہیں بھی ہوسکتی ہے جس کیخلاف ہمیں مل کر لڑنا ہے
شامی سلوا صدر سری لنکن کرکٹ بورڈ کا کہنا تھا کے سری لنکا گورنمنٹ پر سری لنکا گورنمنٹ پر بہت دبائو تھا کہ پاکستان کا دورہ نہ کیا جائے ہم نے حکومت سے بات کی اور پاکستان کا دورہ ممکن بنایا ہمیں امید ہے کہ ہمارے سینئر کھلاڑی بھی ٹیسٹ میچز میں ٹیم کا حصہ ہونگے اگر سری لنکا کے تمام کھلاڑیوں نے پاکستان آنے کی ہامی بھری تو دسمبر میں شیڈیول ٹیسٹ سیریز بھی پاکستان میں ہوگی،
کھلاڑی یہاں سے جاکر جب پیغام دے گے تو امید ہے دوسرے کھلاڑی بھی پاکستان آنے کے کیے حامی بھر دیں گے پاکستان آنے میں اب ہمیں کوئی مسلہ نہیں ہے ٹیسٹ سیریز کے حوالے سے سوچ رہے ہیں ہمیں ٹیسٹ چیمین شپ کھیلنی ہے ہماری ٹیسٹ ٹیم میں ابھی بھی چند کھلاڑی ایسے ہیں جو 2009واقعے کے وقت اسکواڈ کا حصہ تھے اب دورہ پاکستان کے حوالے سے کوئی مسلہ نہیں مگر کھلاڑیوں سے بات کرنے پڑی گی
کھلاڑیوں کی فیمیلیز کا مسلہ ہوتا ہے اگلے سال ایشیاء کپ پاکستان میں ہے جس کے انعقاد میں ہم مدد کریں گے ایشیا کی دو اہم ٹیمز سری لنکا اور بنگلہ دیش پاکستان آنے کے کیے تیار ہیں تو ایشیا کپ پاکستان میں ہونا چاہیے،

Comments are closed.