دنیا کے سب سے بڑے راکٹ کی آزمائشی پروازایک بار پھر ناکام

نیا کے سب سے بڑے راکٹ کی آزمائشی پرواز ناکام

ایلون مسک کی زیرملکیت اسپیس ایکس نے ایک بار پھر اپنی نئی اور بہتر اسٹار شپ کو ایک آزمائشی پرواز پر روانہ کیا۔

اس دوران، اسٹار شپ کے بوسٹر کو کامیابی سے فضا میں کیچ کر لیا گیا، تاہم اسپیس کرافٹ خود تباہ ہوگیا۔ کمپنی نے اس حادثے کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے کہا کہ اسٹار شپ کے 6 انجن ایک کے بعد ایک بند ہوتے گئے، جس کے نتیجے میں پرواز کے صرف 8 منٹ 30 سیکنڈ بعد اسٹار شپ سے رابطہ ٹوٹ گیا۔اسپیس ایکس کے مطابق، اسٹار شپ کی تباہی کے وقت انجنوں میں آکسیجن اور ایندھن کے لیک ہونے سے آگ بھڑک اُٹھی، جس کی وجہ سے اس کی پرواز ناکام ہوگئی۔ اسپیس ایکس نے مزید بتایا کہ اسٹار شپ سے رابطہ ٹوٹنے کے بعد وہ فضا میں تباہ ہوگیا۔

اسٹار شپ کی اس نئی آزمائشی پرواز کا مقصد دنیا کے گرد چکر لگا کر خلیج میکسیکو کے اوپر سے گزرنا تھا۔ اس دوران 10 ڈمی سیٹلائیٹس بھی لوڈ کی گئی تھیں، جنہیں پرواز کے دوران ریلیز کیا جانا تھا۔ یہ پرواز اسپیس ایکس کے نئے اور بہتر اسٹار شپ کا حصہ تھی، جسے مختلف اپ گریڈز کے ساتھ تیار کیا گیا تھا۔اس حادثے کے نتیجے میں فضائی ٹریفک بھی متاثر ہوئی۔ میامی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کچھ طیاروں کو پرواز کی اجازت نہیں دی گئی اور درجنوں کمرشل پروازوں کا رخ دیگر ائیرپورٹس کی جانب بدل دیا گیا تاکہ وہ اسٹار شپ کے ملبے سے بچ سکیں۔

اسٹار شپ کے تباہ ہونے سے صرف ایک منٹ پہلے، بوسٹر کو واپس لوٹتے ہوئے اسپیس ایکس کے مکینیکل ہاتھوں کے ذریعے کیچ کیا گیا تھا۔ یہ لمحہ انتہائی سنسنی خیز تھا، لیکن اس کے فوراً بعد اسٹار شپ کے تباہ ہونے نے جوش و خروش کو مایوسی میں بدل دیا۔

ایلون مسک نے اس حادثے کے بعد ایکس (ٹوئٹر) پر اسٹار شپ کے ملبے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ "کامیابی غیریقینی ہے مگر ہم تفریح کی ضمانت دیتے ہیں۔” کمپنی نے اس موقع پر کہا کہ بوسٹر کا کیچ کرنا ایک شاندار تجربہ تھا، لیکن اسٹار شپ کی تباہی انتہائی مایوس کن ہے۔ اب وہ اس ڈیٹا کا تجزیہ کر رہے ہیں تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ آخر اس تباہی کی وجہ کیا تھی۔ایلون مسک کے مطابق، اسٹار شپ کی اس تباہی کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اگلی آزمائشی پرواز تاخیر کا شکار ہو جائے گی۔ اسپیس ایکس کی ٹیم اس حادثے سے سیکھ کر مزید بہتر اقدامات اٹھانے کی تیاری کر رہی ہے۔ ایلون مسک نے بتایا کہ ان کا مقصد اصل اسٹار لنک سیٹلائیٹس کو اسٹار شپ کے ذریعے خلا میں پہنچانا ہے، اور اس کے بعد انسانی عملے کو بھی خلا میں بھیجا جائے گا۔

یاد رہے کہ اسٹار شپ دنیا کا سب سے بڑا اور طاقتور ترین راکٹ ہے، جس کے ذریعے امریکی خلائی ادارہ ناسا خلا بازوں کو چاند پر بھیجنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔

اس سے قبل نومبر 2024 میں بھی اسٹار شپ کی ایک آزمائشی پرواز کے دوران بوسٹر کی کیچنگ کی کوشش ناکام ہو گئی تھی، کیونکہ روبوٹیک ہاتھوں کے سنسرز کو نقصان پہنچا تھا۔ اس پرواز کو بھی کامیابی حاصل نہیں ہو سکی تھی۔اسٹار شپ کی نئی پرواز میں اس میں کیے گئے اپ گریڈز اور ڈمی سیٹلائیٹس کے سائز کو پہلے سے بہتر بنایا گیا تھا تاکہ مستقبل کی پروازوں میں مزید کامیابی حاصل کی جا سکے۔

Comments are closed.