پرویزمشرف کی وطن واپسی کیلئے ملکی قیادت کے رابطے پرشکرگزار ہیں:فمیلی ذرائع

0
61

دبئی : پرویزمشرف کی وطن واپسی کیلئے ملکی قیادت کے رابطے پرشکرگزار ہیں:اطلاعات کے مطابق سابق صدر و جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کی فیملی نے ان کی بیماری سے متعلق ردعمل کا اظہار کیا ہے۔سابق صدر کی فیملی کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کی وطن واپسی کیلئے ملکی قیادت کے رابطہ کرنے پر شکرگزار ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان واپسی سے پہلے طبی، قانونی اور حفاظتی چیلنجز کوبغور دیکھ رہے ہیں۔پرویزمشرف فیملی کے مطابق پاکستان میں مطلوبہ ادویات اورطبی سہولیات نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ سابق صدر پرویز مشرف شدید علیل ہیں اور دبئی میں زیرعلاج ہیں، انہیں ڈاکٹروں نے سفر سے منع کردیا ہے جس کے بعد ان کی جلد وطن واپس ممکن نہیں۔

واضح رہے کہ پرویز مشرف 2016 میں عدالتی حکم پر ایگزٹ کنٹرول لسٹ ( ای سی ایل ) سے نام نکالے جانے کے بعد وہ ملک سے باہر چلے گئے تھے اور اس وقت سے دبئی میں مقیم ہیں۔17 دسمبر 2019 کو خصوصی عدالت نے جنرل (ر) پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت کا حکم دیا تھا۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا اور ان پر آئین کے آرٹیکل 6 کو توڑنے کا جرم ثابت ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ چند دن قبل آج ہی پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے تصدیق کی تھی کہ پرویز مشرف کا خاندان پاکستان واپسی کے حوالے سے فوج سے رابطے میں ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ پرویز مشرف کی فیملی سے رابطہ کیاگیا، پرویز مشرف کی واپسی کا فیصلہ ان کی فیملی اور ان کے ڈاکٹرز نے کرنا ہے کہ وہ ان کو ایسی کنڈیشن میں سفر کرنے کی اجازت دے سکتے ہیں یا نہیں، اگریہ دونوں چیزیں سامنے آجاتی ہیں تو اس کے بعد ہی کوئی انتظامات کیےجاسکتے ہیں، انسٹی ٹیوشن محسوس کرتاہے کہ جنرل مشرف کو اگر ہم پاکستان لاسکیں کیوں کہ ان کی کنڈیشن ایسی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال میں ادارے اور اس کی لیڈرشپ کا موقف ہے کہ پرویز مشرف کو واپس آجانا چاہیے۔

ہفتے کے روز وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی پرویز مشرف کی واپسی کے خیال کی حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری بیان میں خواجہ آصف نے کہا تھا کہ جنرل مشرف کی خراب صحت کے پیش نظر ان کو وطن واپس آنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ھونا چاہیے، ماضی کے واقعات کواس سلسلے میں مانع نہیں ھونے دینا چاہیے.وزیر دفاع نے سابق آرمی چیف کے لیے دعائے صحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ اللہ ان کو صحت دے اور وہ عمر کے اس حصہ میں وقار کیساتھ اپنا وقت گزار سکیں۔

Leave a reply