زباں زباں پہ ہے اعلان ترک تمباکو تحریر : عفراء مرزا

0
43

تمباکو نوشی ایک ایسی لت ہے جس نے بہت کم لوگوں کو چھوڑا ہے۔ اکثریت کسی نہ کسی شکل میں اس کو استعمال کرچکی ہے چاہے وہ بعد ازاں اس سے کنارہ کشی کرلیں۔ نوجوان نسل میں اس کا استعمال قدرے زیادہ دیکھنے میں نظر آرہا ہے۔ایک نوجوان ہی قوم کا بہ تر مستقبل بنا سکتا ہے اور اسی لیے دیگر ممالک میں اسکول کی سطح پر ہی تربیت کا اہتمام کردیا جاتا ہے تاکہ وہ بڑا ہوکر قوم کے مفادات کو مدنظر رکھ سکے۔یہی وجہ ہے کہ تمباکو نوشی کے مضراثرات سے آگاہ کرنا بچپن سے ہی شروع کردیا جاتا ہے اور شاید یہی وجہ ہے کہ ان ممالک میں تمباکو نوشی کی وبا تنزل کی جانب گامزن ہے۔سگریٹ نوشی بیماریوں کی جڑ ہے جس کی وجہ سے سالانہ 60لاکھ کے قریب افراد بیمار ہوکر مر جاتے ہیں۔ان میں سے 6لاکھ کے قریب ایسے افراد بھی شامل ہوتے ہیں جنھوں نے کبھی سگریٹ نوشی نہیں کی ہوتی صرف اس ماحول میں رہنے کی وجہ سے ان بیماریوں کا شکار ہوکر موت کو گلے لگالیتے ہیں۔

دنیا میں اس وقت بھی ایک ارب سے زائد لوگ سگریٹ نوشی کی لت میں مبتلا ہیں جن میں سے اکثریت ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیر ہے۔
2018ء میں ایک ہوئی تحقیق کے مطابق تمباکو میں 7ہزار سے زائد کیمیکل ہوتے ہیں جن میں سے کم ازکم 69ایسے ہوتے ہیں جو کینسر و سرطان کا باعث بنتے ہیں۔تمباکو نوشی کے مضراثرات سے تو آپ سبھی واقف ہی ہوں گے جن میں کینسر، فالج اور امراض قلب وغیرہ ہیں لیکن ایک ایسا نقصان بھی ہے جس سے اکثریت ناواقف ہے اور وہ ہے بالوں سے محرومی۔

2020ء میں ہوئی ایک تحقیق کے مطابق 500افراد میں سے 425لوگوں کو بالوں سے کسی نہ کسی حد تک محرومی کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ 500ایسے افراد جو تمباکو نوشی سے گریز کرتے تھے ان میں یہ شرح 200کے قریب تھی اور اس میں بھی لازماََ دیگر عوامل بھی کارفرما ہوں گے۔تحقیق کرنے والوں کے مطابق نکوٹین اور دیگر کیمیکل بالوں کی گرنے کی شرح کو تیز کردیتے ہیں تاہم انھوں نے اس متعلق مزید تحقیق پر بھی زور دیا ہے۔لندن کالج یونی ورسٹی میں ایک تحقیق ہوئی جس میں 1946ء سے لے کر 2015ء تک کی طبی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا اور اس کے نتائج سے ثابت ہوا کہ جو دن بھر میں صرف ایک سگریٹ کا استعمال کرتے ہیں ان میں استعمال نہ کرنے والوں کے مقابلے میں امراض قلب کا خطرہ48فی صد ہوتا ہے اور خواتین میں یہ شرح بڑھ کر 57فیصد پر جاپہنچتی ہے۔اس طرح مردوں میں فالج کا خطرہ25فی صد اور خواتین میں 37فی صد ہوتا ہے۔

اس کے تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ سگریٹ کا کم استعمال کینسر کے خطرے کو تو کم کرتاہے لیکن فالج و امراض قلب کا خطرہ ہنوز موجود رہتا ہے اس کے لیے اس لت سے مکمل جان چھڑوانا ضروری ہے۔
پاکستان میں اس کا استعمال جہاں بڑھ رہا ہے وہی پر اس کے خلاف معلومات کی آسان فراہمی اور حکومتی اقدامات بھی ماضی سے قدرے بہ تر دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ باغی ٹی وی کی جانب سے میڈیائی معلومات کی فراہمی کے لیے اقدامات اٹھانا قابل تحسین و لائق تقلید ہے۔ کچھ چیزیں ہیں جن سے تمباکو نوشی کی لت سے جان چھڑوانا ممکن ہے تاکہ قارئین اپنے اردگرد سگریٹ نوشی کرنے والوں کو مطلع کرسکیں اور انھیں ابھاریں کہ اس لت سے اپنی جان چھڑائیں تاکہ آنے والی نسل اس کے برے اثرات سے محفوظ و مامون رہ سکے۔ سب سے پہلے تو مراقبہ کی مشق کرنا ہے جس سے اس لت سے چھٹکارا پانا آسان ہوجاتا ہے۔ گوگل کی ایک تحقیق کے مطابق کاروباری ہفتے کے آغاز میں اس لت سے جان چھڑانے کا عزم بھی کافی فائدہ دیتا ہے۔ ورزش کرنے کی عادت سے بھی نکوٹین نامی کیمیکل اپنی مانگ کم کردیتا ہے۔سگریٹ کی بو محسوس کرکے اس سے ناگواری کا اظہار کرنا بھی افادیت دیتا ہے کیوں کہ دماغ اس کا تعلق بدبو سے جوڑ دیتا ہے۔سبزیوں اور پھلوں کا استعمال بھی پاک طرز زندگی کی طرف لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔تحقیق کے مطابق دوہفتوں تک وزن اٹھانا بھی فائدہ دیتا ہے۔پالتوجانوروں کے ساتھ وقت گزارنا اور ان کی دیکھ بھال کرنا بھی سگریٹ نوشی سے جان چھڑواسکتا ہے۔ امریکی محکمہ صحت کے مطابق کسی سے بات چیت کرنا بھی 11فیصد تک اس امکان کو بڑھا دیتا ہے کہ اس لت سے جان چھوٹ جاے۔نئے مشاغل کو اپنانا اور اپنے آپ کو مصروف رکھنا بھی آپ کو قابل بناتا ہے کہ آپ اس سے جان چھڑوائیں۔انور شعور کا کہنا ہے کہ
؎زباں زباں پہ ہے اعلان ترک تمباکو
طیور عام یہ پیغام ہر طرف کردیں
آخر پر سب سے بڑی بات یہ ہے کہ یہ سب چیزیں اور اقدامات اسی وقت قابل عمل ہوں گے جب آپ پکا ارادہ کرکے اپنی قوت ارادی کو اس طرف لگادیں گے ورنہ تو مضبوط قوت ارادی کے مالک اس بیماری میں ایسے مبتلا ہوتے ہیں کہ وہ مرتے دم تک جان نہیں چھڑواپاتے۔

ٹویٹر اکاونٹ: @AframirzaDn

Leave a reply