جنگ کا میدان اور پاکستان کا ماسٹرسٹروک
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفےٰ بڈانی
جنوبی ایشیا کے خطے میں دو ایٹمی طاقتیں برسوں سے ایک دوسرے کے خلاف مدمقابل ہیں،یہ خطہ ایک بار پھر کشیدگی کی لپیٹ میں ہے۔ پاک بھارت تنازعہ اس وقت ایک نازک موڑ پر ہے۔ بھارت کی حالیہ جارحیت نے نہ صرف خطے کے امن کو خطرے میں ڈالا بلکہ پاکستان کی جانب سے ملنے والے منہ توڑ جواب نے عالمی مبصرین کو بھی حیران کر دیا ہے۔ یہ صرف ایک عسکری مقابلہ نہیں ہے بلکہ ایک ایسی نفسیاتی، سفارتی اور حکمت عملی کی جنگ ہے جس میں پاکستان نے اپنے مدمقابل کو چاروں شانے چت کر دیا ہے۔ آئیے اس تنازعہ کے پس منظر، تازہ ترین مصدقہ و غیر مصدقہ خبروں اور پاکستان کی شاندار جوابی کارروائیوں پر ایک نظر ڈالتے ہیں کہ کیسے پاکستان نے اپنا ماسٹرسٹروک کھیلا اور جنگی تاریخ میں اپنا نام سنہری حروف میں لکھوا لیا۔
6 اور 7 مئی 2025 کی درمیانی شب، بھارت نے رات کے اندھیرے میں پاکستان کی سرزمین پر بزدلانہ حملے کیے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارت نے اپنی فضائی حدود سے بہاولپور، کوٹلی، مظفرآباد، باغ، اور مریدکے میں میزائل داغے، جن کا ہدف معصوم سویلین آبادی تھی۔ ان حملوں میں 31 پاکستانی شہری شہید اور 71 زخمی ہوئے، جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے شامل تھے۔ بہاولپور کی مسجد سبحان اللہ، کوٹلی کی مسجد عباس اور مریدکے کی مسجد ام القرا سمیت عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا گیا جو بھارت کی سفاکی اور غیر انسانی سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ سابق سیکریٹری خارجہ اعزاز چوہدری نے اسے پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی کھلی خلاف ورزی قرار دیا جبکہ ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اسے "بزدلانہ اور شرمناک” حملہ کہا۔
لیکن بھارت کی یہ جارحیت اس کے لیے الٹی پڑ گئی۔ پاکستان نے سویلین آبادی کو نشانہ بنانے کی بجائے بھارتی فوجی اہداف پر فوری اور فیصلہ کن جوابی وار کیا۔ پاک فضائیہ نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ہی جھٹکے میں بھارت کے پانچ لڑاکا طیاروں کو ان کے اپنے گھر میں مار گرایا۔ ان میں تین جدید رافیل طیارے، ایک مگ 29 اور ایک سخوئی 30 شامل تھے جو بھٹنڈا، جموں، ایوانتی پورہ، اکھنور اور سری نگر میں تباہ ہوئے۔ امریکی نشریاتی ادارے سی این این اور ایک فرانسیسی انٹیلی جنس اہلکار نے ایک رافیل طیارے کے تباہ ہونے کی تصدیق کی جبکہ بھارتی حکام نے بھی تین طیاروں کے گرنے کا اعتراف کیا اگرچہ وہ تفصیلات دینے سے گریزاں ہیں۔ پاک فضائیہ نے نہ صرف بھارتی فضائی برتری کے دعوؤں کو خاک میں ملایا بلکہ رافیل طیاروں کی فرانسیسی کمپنی کے عالمی مارکیٹ میں شیئرز کو بھی گرا دیا۔
اگلے دن یعنی 7 مئی کو بھارت نے اپنی بوکھلاہٹ میں اسرائیلی ساختہ Heron MK 2 ڈرونز کے ذریعے پاکستان پر حملوں کی کوشش کی۔ یہ ڈرونز جو 35 ہزار فٹ کی بلندی پر اڑتے ہیں اور برطانوی کمپنی UAV Engines LTD کے بنائے ہوئے انجنوں سے لیس ہیں، سٹیلتھ ٹیکنالوجی کی وجہ سے روایتی انٹی ایئرکرافٹ گن سے ٹارگٹ کرنا مشکل ہوتے ہیں۔ لیکن پاکستان کے مضبوط ایئر ڈیفنس سسٹم نے دنیا کو حیران کر دیا۔ پاک فوج نے تقریباََ77 زائد اسرائیلی ساختہ ڈرونز کو مار گرایا، جن میں سے کچھ کو جام کرکے اور کچھ کو ہٹ کرکے تباہ کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق یہ پہلا موقع تھا کہ Heron MK 2 جیسا جدید ڈرون کسی جنگ میں مار گرایا گیا جو پاکستان کے ایئر ڈیفنس سسٹم کی غیر معمولی صلاحیت کا ثبوت ہے۔ ایکس(سابقہ ٹویٹر) پر گردش کرنے والی پوسٹس کے مطابق پاکستان نے اب تک 12 سے 25 ہیراپ ڈرونز کا ملبہ جمع کر لیا ہے جو بھارت کی ناکامی کی داستان رقم کر رہا ہے۔
پاکستان کی جوابی کارروائی یہیں ختم نہیں ہوئی۔ پاک فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر بھارتی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس میں دودنیال، منڈل اور کوٹ کٹھیرا سیکٹرز میں بھارتی پوسٹس، ایک انفنٹری بریگیڈ ہیڈکوارٹر اور 6 مہار بٹالین ہیڈکوارٹر تباہ کر دیے گئے۔ وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے قومی اسمبلی میں اعلان کیا کہ ایل او سی پر 40 سے 50 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے، جبکہ متعدد چوکیوں پر سفید جھنڈے لہرا کر شکست تسلیم کی گئی۔ یہ وہی بھارت ہے جو رافیل طیاروں اور اسرائیلی ڈرونز پر ناز کرتا تھا لیکن پاکستان نے اس کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔
اس تنازع میں پاکستان کی سفارتی کامیابی بھی قابل ذکر ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کی اور پاک فوج کو مکمل اختیار دیا کہ وہ دشمن کو منہ توڑ جواب دے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی اور آبی جارحیت کے خلاف آواز اٹھائی، جسے عالمی برادری نے سنجیدگی سے لیا۔ چین نے پاکستان کو اپنی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور بھارت کو خبردار کیا کہ وہ پاکستان کی سالمیت کو چیلنج نہ کرے۔ آذربائیجان نے بھی کھل کر پاکستان کی حمایت کا اعلان کیا اور بھارت کی جارحیت کی شدید مذمت کی، یہ کہتے ہوئے کہ پاکستان کے عوام کے ساتھ اس کی مکمل یکجہتی ہے۔ ترکی نے بھی بھارت کے حملوں کو "شرمناک” قرار دیتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کھڑے ہونے کا اعلان کیا۔ تاہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت تنازع میں غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا، دونوں ممالک سے مذاکرات کے ذریعے تنازع حل کرنے کی اپیل کی۔ ان سفارتی کامیابیوں نے پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر مضبوط کیا جبکہ بھارت کو تنہائی کا سامنا ہے۔
سوشل میڈیا پر غیر مصدقہ خبروں نے بھی اس تنازع کو ایک نیا رنگ دیا۔ ایکس(سابقہ ٹویٹر) پر کچھ صارفین نے دعویٰ کیا کہ پاکستانی ٹینک بھارتی حدود میں داخل ہو چکے ہیں جبکہ دیگر نے بھارتی چیک پوسٹس کی تباہی کی ویڈیوز شیئر کیں۔ اگرچہ یہ دعوے غیر مصدقہ ہیں لیکن انہوں نے بھارت کے اندر خوف کی فضا کو تقویت دی اور پاکستانی عوام کا مورال بلند کیا۔ پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے میمز کے ذریعے بھارت کے "کاغذی شیر” ہونے کا مذاق اڑایا اور مودی کو نیتن یاہو کا "نالائق شاگرد” قرار دیا۔ یہ نفسیاتی جنگ پاکستان کے حق میں گئی کیونکہ بھارتی سوشل میڈیا دفاعی پوزیشن میں دکھائی دیا۔
بھارت کی حکمت عملی اس وقت ناکام ہو چکی ہے۔ مودی حکومت جو نیتن یاہو کے مشوروں پر چل رہی ہے، اپنی جارحانہ پالیسیوں کے جال میں پھنس گئی ہے۔ بھارت نے نہ صرف کشمیر کے خصوصی درجے کو ختم کیا بلکہ نیلم جہلم ہائیڈرو پاور پروجیکٹ جیسے اہم ڈھانچوں کو بھی نقصان پہنچایا جو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ لیکن پاکستان نے اس کا جواب عسکری، سفارتی، اور نفسیاتی سطح پر دیا۔ پاک فضائیہ کے جے-10 سی اور جے ایف 17 تھنڈر طیاروں اور ایچ کیو-9 میزائلوں نے بھارتی فضائی برتری کو چیلنج کیا جبکہ پاکستانی قیادت نے عالمی فورمز پر بھارت کو بے نقاب کیا۔
اس تنازعہ کا انسانی پہلو سب سے زیادہ دل خراش ہے۔ بھارت کے حملوں میں شہید ہونے والوں میں دو تین سال کی بچیاں، خواتین اور معصوم بچے شامل ہیں۔ مریدکے میں ایک سرکاری سکول اور ہسپتال کو نشانہ بنایا گیا جو بھارت کی غیر انسانی سوچ کو ظاہر کرتا ہے۔ دوسری جانب پاکستان نے اپنی جوابی کارروائیوں میں صرف فوجی اہداف کو نشانہ بنایا جو اس کی اخلاقی برتری کا ثبوت ہے۔ لیکن یہ جنگ صرف فوجی یا سفارتی نہیں بلکہ ایک ایسی نسل کی بقا کی جنگ ہے جو امن، تعلیم اور ترقی کے خواب دیکھتی ہے۔
پاکستان کا ماسٹرسٹروک اس کی عسکری تیاری، سفارتی چالاکی اور نفسیاتی جنگ کا ایک شاندار امتزاج ہے۔ پاک فضائیہ نے بھارتی رافیل طیاروں کو مار گرا کر ثابت کیا کہ کوئی بھی ٹیکنالوجی پاکستانی عزم کے سامنے نہیں ٹھہر سکتی۔ پاک فوج نے اسرائیلی Heron MK 2 ڈرونز کو تباہ کر کے دنیا کو بتا دیا کہ اس کا ایئر ڈیفنس سسٹم ناقابل تسخیر ہے اور پاکستانی قیادت نے چین، آذربائیجان اور ترکی جیسے اتحادیوں کی حمایت حاصل کر کے عالمی سطح پر اپنی طاقت کا لوہا منوایا۔
یہ جنگی تاریخ کا وہ سنہری لمحہ ہے جہاں پاکستان نے نہ صرف اپنے مدمقابل کو شکست دی بلکہ عالمی برادری کو اپنی حکمت عملی اور جرات سے متاثر کیا۔ جس طرح پاکستانی فوج نے ایک کے بعد ایک ماسٹرسٹروک کھیل کر بھارت کے غرور کو چکنا چور کیا، اس نے پاکستانی عوام کے دلوں میں ایک نیا جوش اور اعتماد بھر دیا ہے۔ پاکستانی قوم کو اپنی بہادر فوج اور دور اندیش قیادت پر مکمل بھروسہ ہے کہ وہ آنے والے دنوں میں بھی کوئی ایسی چال نہیں چلیں گے جو اس قوم کے سر کو جھکنے پر مجبور کرے۔
یہ قوم جانتی ہے کہ اس کے محافظ نہ صرف سرحدوں پر چوکنا ہیں بلکہ ہر محاذ پر دشمن کو عبرتناک سبق سکھانے کے لیے تیار ہیں۔ یہ پاکستان کا وقت ہے اور یہ ماسٹرسٹروک صرف ایک چال نہیں بلکہ ایک ایسی تاریخ ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ بنے گی۔