دریائے فرات اور سونےکا خزانہ  تحریر محمد آصف شفیق

0
79

نبی مہربان ﷺ نے دریائے فرات  جوکہ کم و بیش 2800 کلومیٹر طویل ہے   جوکہ ترکی، شام، اردن اور عراق  سے گزرتا ہے  جس کے بارے میں نبی مہربان ﷺ نے آنے والے وقت میں  پیش آنے والے واقعات   کا بتایا اور اس  دور میں اگر ہم موجود ہوں تو ہمارا ردعمل کیا ہونا چائیے

                

 ” اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ” جلدی وہ زمانہ آنے والا ہے جب دریائے فرات سونے کا خزانہ برآمد کرے گا ( یعنی اس کا پانی خشک ہو جائے گا اور اس کے نیچے سے سونے کا خزانہ برآمد ہوگا ) پس جو شخص اس وقت وہاں موجود ہو اس کو چاہئے کہ اس خزانہ میں کچھ نہ لے ۔ ” (بخاری ومسلم )( مشکوۃ شریف:جلد پنجم:حدیث نمبر 7) 

 

تشریح

 اس خزانہ میں سے کچھ لینے کی ممانعت اس بنا پر ہے کہ اس کی وجہ سے تنازعہ اور قتل وقتال کی صورت پیش آئے گی جیسا کہ اگلی حدیث میں وضاحت کی گئی ہے ! اور بعض حضرات نے لکھا ہے کہ اس خزانہ میں سے کچھ بھی لینا اس لئے ممنوع ہے کہ خاص طور پر اس خزانہ میں سے کچھ حاصل کرنا آفات اور بلاؤں کے اثر کرنے کا موجب ہوگا اور ایک طرح سے یہ بات قدرت الہٰی کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ! نیز بعض حضرات نے یہ لکھا کہ اس ممانعت کا سبب یہ ہے کہ وہ خزانہ مغضوب اور مکروہ مال کے حکم میں ہوگا جیسا کہ قارون کا خزانہ ‘ لہٰذا اس خزانہ سے فائدہ حاصل کرنا حرام ہوگا ۔

         

 ” اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ” قیامت اس وقت تک نہیں آئے گی جب تک کہ دریائے فرات سونے کا پہاڑ برآمد نہ کرے گا !لوگ اس کی وجہ سے ( یعنی اس دولت کو حاصل کرنے اور اپنے قبضہ میں لینے کے لئے ) جنگ اور قتل وقتال کریں گے، پس ان لوگوں میں ننانوے فیصد مارے جائیں گے، اور ہر شخص یہ کہے گا کہ شاید میں ( زندہ بچ جاؤں گا اور ) مقصد میں کامیاب ہو جاؤں گا، یعنی ہر شخص اس توقع پر لڑے گا کہ شاید میں ہی کامیابی حاصل کرلوں اور اس دولت پر قبضہ جما لوں چنانچہ ننانوے فیصد لوگ اس توقع میں اپنی جان گنوا بیٹھیں گے ۔” ( مسلم )(مشکوۃ شریف:جلد پنجم:حدیث نمبر 8)    

 

تشریح

 بظاہر یہ معلوم ہوتا ہے کہ ایک ہی بات کو دو مختلف موقوں پر مختلف الفاظ میں بیان فرمایا گیا ، لہٰذا دونوں حدیثوں کا خلاصہ یہ نکلے گا کہ دریائے فرات کے نیچے سے سونے کا ایک عظیم خزانہ برآمد ہوگا جس کی مقدار پہاڑ کے برابر ہوگی ۔ تا ہم یہ احتمال بھی ہے کہ یہاں حدیث میں پہاڑ کے برابر سونے کہ جس کا ذکر فرمایا گیا ہے وہ اس خزانہ کے علاوہ ہوگا جس کا ذکر پہلی جدیث میں کیا گیا ہے اور ” سونے کے پہاڑ ” سے مراد سونے کی کان ہے ۔

 

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ عنقریب دریائے فرات سونے کا خزانہ نکالے گا، چنانچہ جس شخص کو ملے وہ اس سے کچھ نہ لے، عقبہ بیان کرتے ہیں ہم سے عبداللہ نے بواسطہ ابوالزناد، اعرج، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اسی طرح روایت کرتے ہیں مگر یہ کہ انہوں نے کہا سونے کا پہاڑ نکالے گا۔( صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 2033)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ دریائے فرات سے سونے کا پہاڑے نکل آئے جس پر لوگوں کا قتل وقتال ہوگا اور ہر سو میں سے ننانوے آدمی قتل کئے جائیں گے اور ان میں سے ہر آدمی کہے گا شاید میں ہی وہ ہوں جسے نجات حاصل ہوگی اور یہ خزانہ میرے قبضہ میں رہ جائے گا۔(صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2771 )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے ارشاد فرمایا عنقریب دریائے فرات سے سونے کا ایک خزانہ نکلے گا پس جو اس وقت موجود ہو وہ اس میں سے کچھ بھی نہ لے۔( صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2773)

عبدالحمید بن جعفر ابی سلیمان بن یسار حضرت عبداللہ بن حارث رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن نوفل سے روایت ہے کہ حضرت ابی بن کعب کے ساتھ کھڑا ہوا تھا تو انہوں نے کہا ہمیشہ لوگوں کی گردنیں دنیا کے طلب کرنے میں ایک دوسرے سے اختلاف کرتی رہیں گی میں نے کہا جی ہاں انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ عنقریب دریائے فرات سے سونے کا ایک پہاڑ برآمد ہوگا جب لوگ اس کے بارے میں سنیں گے تو اس کی طرف روانہ ہوں گے پس جو لوگ اس کے پاس ہوں گے وہ کہیں گے اگر ہم نے لوگوں کو چھوڑ دیا تو وہ اس سے سارے کا سارا(سونا) لے جائیں گے پھر وہ اس پر قتل و قتال کریں گے پس ہر سو میں سے ننانوے آدمی قتل کئے جائیں گے ابوکامل نے اس حدیث کے بارے میں کہا کہ میں اور ابی بن کعب حسان کے قلعہ کے سایہ میں کھڑے ہوئے تھے۔(صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2775)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا عنقریب دریائے فرات ایک سونے کے خزانے کو منکشف کرے گا۔ تم میں سے جو اس وقت موجود ہو وہ اس میں سے کچھ نہ لے۔ یہ حدیث صحیح ہے۔(جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 472)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک کہ دریائے فرات میں سے سونے کا پہاڑ نہ نکلے اور لوگ اس پر باہم کشت وخون کریں گے چنانچہ ہر دس میں سے نو مارے جائیں گے۔(سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 926)

 

         

 ” اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ ” جلدی وہ زمانہ آنے والا ہے جب دریائے فرات سونے کا خزانہ برآمد کرے گا ( یعنی اس کا پانی خشک ہو جائے گا اور اس کے نیچے سے سونے کا خزانہ برآمد ہوگا ) پس جو شخص اس وقت وہاں موجود ہو اس کو چاہئے کہ اس خزانہ میں کچھ نہ لے ۔ ” (بخاری ومسلم )(مشکوۃ شریف:جلد پنجم:حدیث نمبر 7)     

 

تشریح

 اس خزانہ میں سے کچھ لینے کی ممانعت اس بنا پر ہے کہ اس کی وجہ سے تنازعہ اور قتل وقتال کی صورت پیش آئے گی جیسا کہ اگلی حدیث میں وضاحت کی گئی ہے ! اور بعض حضرات نے لکھا ہے کہ اس خزانہ میں سے کچھ بھی لینا اس لئے ممنوع ہے کہ خاص طور پر اس خزانہ میں سے کچھ حاصل کرنا آفات اور بلاؤں کے اثر کرنے کا موجب ہوگا اور ایک طرح سے یہ بات قدرت الہٰی کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے ! نیز بعض حضرات نے یہ لکھا کہ اس ممانعت کا سبب یہ ہے کہ وہ خزانہ مغضوب اور مکروہ مال کے حکم میں ہوگا جیسا کہ قارون کا خزانہ ‘ لہٰذا اس خزانہ سے فائدہ حاصل کرنا حرام ہوگا ۔

اللہ رب العالمین  سب کو اپنے حفظ و امان میں  رکھیں   بنی مہربانﷺ کے فرامین پر عمل پیرا ہونے  والا بنائے

آمین یا رب العالمین 

@mmasief

 

Leave a reply