شاہینوں نے بھارت کو جھکنے پر مجبور کر دیا پاک بھارت جنگ بندی کا فیصلہ

2 ہفتے قبل

شاہینوں نے بھارت کو جھکنے پر مجبور کر دیا پاک بھارت جنگ بندی کا فیصلہ
تحریر :سید ریاض جاذب
جنوبی ایشیا میں جاری کشیدگی بالآخر کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ دونوں ممالک کے ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز (ڈی جی ایم اوز) کے درمیان 12 مئی کو اہم بات چیت طے پا چکی ہے، جس سے خطے میں امن کی ایک نئی امید پیدا ہوئی ہے۔

وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ جنگ بندی کا اطلاق 12 مئی دوپہر تک ہوگا۔ مزید برآں، دونوں ممالک اس بات پر بھی متفق ہیں کہ وہ کسی غیر جانبدار مقام پر وسیع تر تنازعات کے حل کے لیے مذاکرات کریں گے۔

ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کی مؤثر، بروقت اور مربوط جوابی حکمت عملی نے بھارت کو بھاری نقصان سے دوچار کیا۔ خاص طور پر آپریشن "بنیان مرصوص” کے بعد، بھارت نے سفارتی سطح پر اپنے قریبی اتحادیوں کے ذریعے جنگ بندی کی کوششیں شروع کیں۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اس بار جنگ میں روایتی قوت سے زیادہ ٹیکنالوجی اور فضائی حکمت عملی نے فیصلہ کن کردار ادا کیا۔
پاک فضائیہ نے نہ صرف بھارت کے جدید ترین دفاعی نظام کو غیر مؤثر بنایا بلکہ کم وقت میں دشمن کے اہم مراکز کو نشانہ بنا کر بھارتی افواج کو پسپائی پر مجبور کر دیا۔ اس کامیابی کو خطے کے دیگر ممالک اور عالمی مبصرین نے بھی تسلیم کیا ہے۔

پاک فضائیہ کی جانب سے جدید ڈرون سسٹمز، ریڈار جامنگ ٹیکنالوجی اور لڑاکا طیاروں کی منظم حکمت عملی نے نہ صرف فضائی برتری کو یقینی بنایا بلکہ دشمن کی منصوبہ بندی کو بھی تہس نہس کر دیا۔ یہ سب اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان صرف دفاع ہی نہیں، بلکہ مؤثر حملے کی مکمل صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

قوم میں اس کامیابی کے بعد ایک نئی توانائی اور جوش دیکھنے میں آیا۔ پورے ملک میں پاک فوج اور فضائیہ کے حق میں مہمات چلیں، جبکہ عوامی حلقوں میں قومی فخر اور اعتماد کی فضا قائم ہوئی۔ خاص طور پر نوجوان نسل میں حب الوطنی کے جذبات نے ایک نئی روح پھونکی۔

اس عسکری برتری کے ساتھ ساتھ پاکستان نے سفارتی محاذ پر بھی نہایت متوازن اور پختہ رویہ اپنایا۔ جنگ بندی کے پیغام کو نہ صرف کھلے دل سے قبول کیا گیا بلکہ دنیا کو واضح طور پر باور کرایا گیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ اقوام متحدہ، اسلامی ممالک، چین، روس اور امریکہ سمیت عالمی قوتوں نے پاکستان کی پالیسی کو سراہا ہے۔

پاک فوج، بالخصوص فضائیہ نے دشمن کے عزائم کو خاک میں ملا دیا۔ بھارتی قیادت کو بخوبی اندازہ ہو چکا ہے کہ اگر جنگ کا سلسلہ مزید آگے بڑھتا، تو اسے ناقابل تلافی نقصان برداشت کرنا پڑتا، شاید ایسا نقصان جس سے دوبارہ سنبھلنا ممکن نہ ہوتا۔

پاکستان نے ایک بار پھر واضح کر دیا ہے کہ وہ امن کا داعی ہے، لیکن اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ ہرگز قبول نہیں کرے گا۔ ملکی قیادت کا پیغام واضح ہے: پاکستان امن چاہتا ہے، مگر ہر جارحیت کا فوری اور بھرپور جواب دے گا۔

پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت نے متحد ہو کر قوم کو ایک پیج پر رکھا اور دشمن کو ہر محاذ پر منہ توڑ جواب دیا۔ اس ہم آہنگی نے دنیا کو ایک مرتبہ پھر باور کرایا کہ پاکستان داخلی استحکام اور قومی وحدت کی قوت سے لیس ہے۔

ہفتے کی صبح سویرے شروع ہونے والے آپریشن کے بعد خطے میں یہ تاثر عام ہوا کہ اگر جنگ جاری رہتی تو بھارت کی شکست یقینی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت نے پسپائی اختیار کرتے ہوئے جنگ بندی کی راہ اپنائی۔

اس ساری صورت حال نے یہ بات واضح کر دی ہے کہ پاکستان صرف عسکری اعتبار سے ہی نہیں، بلکہ سیاسی، سفارتی اور قومی سطح پر بھی مکمل طور پر متحد اور تیار ہے۔ اگر بھارت سنجیدگی اور نیک نیتی سے مذاکرات کرے تو 12 مئی کی بات چیت خطے میں دیرپا امن کی بنیاد بن سکتی ہے۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں

Latest from بلاگ