ملکی معیشت کی بہتری کیلئے پُرتعیش اشیاء کی درآمد پر پابندی لگا دی ہے:مفتاح اسمٰعیل

0
37

وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ ایل سیز کی کوئی ادائیگی نہیں روکی،نہ کبھی روکیں گے اور صرف3 دن میں امپورٹرز کیلئے ایل سی کھل جاتی ہے۔

یہ بات آج ہفتے کو وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نےکراچی چیمبر آف کامرس سے خطاب کرتے ہوئے کی

وزیرخزانہ نے بتایا کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے پُر تعیش اشیاء کی درآمد پر پابندی لگائی ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر ہمارے پاس دنیا کو کچھ دینے کو نہیں تو کچھ لینا بھی نہیں بنتا،اب چادر دیکھ کرہی پاؤں پھیلانا ہوگی۔

مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں لگژری گاڑیوں کی درآمد پر پابندی کو ستمبر تک نہیں ہٹائیں گےاوراستعمال شدہ امپورٹڈ گاڑیوں پر پابندی برقرار رہے گی۔وزیرخزانہ نے بتایا کہ طلب اور رسد میں فرق کی وجہ سے ڈالر مہنگا ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے30ارب ڈالرز کی برآمدات بھیجی ہیں جب کہ پاکستان کی درآمدات 80ارب ڈالرزہیں۔انھوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نےڈالرکی سٹے بازی میں منی چینجرزکو فوکس کیا،کچھ چھوٹے بینکوں نےڈالرکی سٹےبازی میں منافع کمایا۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ بجلی کی پیداوارمیں بتدریج اضافہ ہوا مگر بزنس کمیونٹی ایکسپورٹ نہیں بڑھا سکی۔وفاقی وزیر خزانہ نے امپورٹرز کو مزید 3 ماہ کی پریشانی کا الٹی میٹم دےدیا اور کہا کہ ایکسپورٹرز کےعلاوہ امپورٹرز کی مدد کرنے سے قاصر ہوں تاہم درآمدی مشینری کے لیےاسٹیٹ بینک جلد سرکلر جاری کرےگا۔انھوں نے ایکسچینج کمپنیوں پرپابندی کا مطالبہ غلط قرار دیا اور کہا کہ ایکسچینج کمپنیوں کے بغیر پاکستان چلانا بہت مشکل ہوجائےگا۔

اس سے قبل کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر ادریس میمن نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ کراچی کی بزنس کمیونٹی ہیجان کی کیفیت میں مبتلا ہےاور ڈالر کےسٹے میں اسٹیٹ بینک کی پالیسی مایوس کن رہی۔ادریس میمن کا کہنا تھا کہ ڈالرکی اصل قیمت 192 روپے ہونی چاہئیے تھی مگرسٹے بازوں کونہیں روکا گیا۔

کراچی چیمبرآف کامرس کے صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایف بی آرکی ویلیوایشن ٹیم رقم لئے بغیرکام نہیں کرتی ہے، کراچی کا تاجر ایف بی آر کی پالیسیوں سے سخت پریشان ہے اور مطالبہ ہے کہ وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل ایف بی آر کی ویلیو ایشن ٹیم کی خراب کارکردگی پرنوٹس لیں۔

جمعہ کو کراچی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ پاکستانی معیشت کے مسائل امپورٹ کم کرنےسےحل ہوگئے ہیں اور اب 3 ماہ تک امپورٹ نہیں بڑھنے دیں گے اور اس دوران کوئی حکمت عملی نکالیں گے۔

انھوں نے بتایا کہ پاکستان نادہندہ ہونے کےقریب تھا اور اس لیے آئی ایم ایف سے قرض لیا کیوں کہ آئی ایم ایف کے پاس جانےکے سوا کوئی چارہ نہیں تھا اور دوست ملک بھی آئی ایم ایف سے معاہدے کےلیے کہہ رہے تھے، دوست ممالک انتظارمیں ہیں کہ آئی ایم ایف پیکج دےتووہ امداددیں ۔

Leave a reply