مودی حکومت نے صحافیوں کی جاسوسی کیلیے اسرائیلی سافٹ ویئراستعمال کیا، رپورٹ منظرعام پرآگئی

نئی دہلی:مودی حکومت نے صحافیوں کی جاسوسی کیلیے اسرائیلی سافٹ ویئراستعمال کیا، رپورٹ منظرعام پرآگئی ،اطلاعات کے مطابق 17 میڈیا تنظیموں کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت صحافیوں کی جاسوسی اور موبائل فونز ہیک کرنے کے لیے اسرائیلی ساختہ سافٹ ویئر استعمال کرتا ہے۔

بھارت کی تفتیشی نیوز ویب سائٹ ’’دی وائر‘‘ کے مطابق مودی سرکار نے صحافیوں، سرکاری اہلکاروں اور انسانی حقوق کے کارکنان کی جاسوسی کے لیے 37 اسمارٹ فونز کو اسرائیل کے سافٹ ویئر کی مدد سے ہیک کیا۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ 17 اسمارٹ فونز کے علاوہ ملک بھر کے 300 موبائل فون نمبروں کی بھی جاسوسی کی گئی۔ یہ حکومتی وزراء ، حزب اختلاف کے سیاستدانوں، صحافیوں، سائنس دانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے زیر استعمال تھے۔

نیوز ویب سائٹ ’’دی وائر‘‘ کی جانب سے جاری اعلامیہ میں دعویٰ کیا گیا ہے ہندوستان ٹائمز، دی ہندو اور انڈین ایکسپریس جیسے بڑے ادارے، دی وائر کے دو بانی ایڈیٹرز اور 40 سے زائد صحافیوں کی جاسوسی کی گئی۔

اسی قسم کے الزامات پر 2019 میں مودی سرکار کو وضاحت کرنا پڑی تھی کہ ان کی حکومت نے جاسوسی کے لیے اسرائیلی سافٹ ویئر مال ویئر استعمال کیا تھا۔ واٹس ایپ نے بھی اسی سال مالویئر بنانے والی اسرائیلی کمپنی این ایس او کے خلاف امریکا میں مقدمہ دائر کیا تھا۔

 

 

وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری مودی کے اس طرزعمل کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ سامنے آنے والی خبروں پر انتہائی تشویش ہےکہ ہندوستانی حکومت نے صحافیوں ، سیاسی مخالفین اور سیاستدانوں کی جاسوسی کے لئے اسرائیلی سافٹ ویئر کا استعمال کیا ،

 

 

مودی حکومت کی غیر اخلاقی پالیسیاں نے ہندوستان اور خطے کو خطرات میں  ڈال دیا ہے ،

 

وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے مودی سرکار کے آزادی اظہار رائے پر قدغن کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔شیری مزاری کا کہنا تھا کہ ہندوستان نے اسرائیلی این ایس او کے پیگاسس سپائی ویئر کو نگرانی کے لئے استعمال کرنے والی "آمرانہ” حکومتوں میں سے ایک ہے

 

 

شریں مزاری کہتی ہیں کہ کتنے بڑے افسوس کی بات ہے کہ مودی حکومت نے اپنے ہی وزرا ،صحافیوں اوردیگرطبقات کی اسرائیلی جاسوسی سسٹم کے ذریعے جاسوسی کرکے یہ ثابت کیا کہ شاید مودی کے علاقہ ہرکوئی مجرم ہے ملک دشمن ہے

Comments are closed.