ناقص معلومات پرہزاروں بے گناہ مسلمانوں کی ہلاکت کا امریکہ نے اعتراف کرلیا

0
74

واشنگٹن:ناقص معلومات پرہزاروں بے گناہ مسلمانوں کی ہلاکت کا امریکہ نے اعتراف کرلیا،اطلاعات کے مطابق امریکا کی جانب سے مشرق وسطیٰ میں ناقص انٹیلی جنس معلومات پر فضائی کاروائیوں میں ہزاروں بے گناہ لوگوں کے قتل کا انکشاف ہوا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی خفیہ دستاویزات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مشرقی وسطیٰ میں امریکا کی فضائی کاروائیاں ناقص انٹیلی جنس معلومات سے بھرپوررہیں۔

شام میں امریکی فورسز کی فضائی کارروائی، 18 اتحادی جنگجو ہلاک امریکی اخبارکی رپورٹ کے مطابق غلط اطلاعات کی بنیاد پرکاروائیوں میں بچوں سمیت ہزاروں عام شہری قتل کر دیےگئے لیکن کسی بھی مقام پر ذمہ داروں کے خلاف کارروائی نظر نہیں آئی۔

دوسری جانب رپورٹ منظرعام پر آنےکے بعد ترجمان امریکی سینٹرل کمانڈ کیپٹن بل اربن نے اپنی کوتاہیوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ بے قصور شہریوں کی ہلاکت پر شرمندہ ہیں اور غلطیوں سے سیکھنےکی کوشش کر رہےہیں۔

یاد رہے کہ دوسری طرف چند دن پہلے امریکہ نے تسلیم کیا تھا کہ فوجی انخلا سے چند دن قبل کابل میں کیے جانے والے ڈرون حملے میں دس معصوم شہری ہلاک ہوئے تھے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ 29 اگست کو کابل میں ہونے والے ڈرون حملے میں ایک امدادی کارکن سمیت اس کے خاندان کے نو افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں سات بچے بھی شامل تھے۔

اس حملے میں ہلاک ہونے والی سب سے کم سن بچی دو سال کی سمعیہ تھی۔

پینٹاگان کا کہنا ہے کہ امریکی انٹیلیجنس نے اس شخص کی کار کی آٹھ گھنٹوں تک نگرانی کی تھی اور ان کا خیال تھا کہ اس کا تعلق افغانستان میں شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ خراسانی گروپ سے تھا۔

یہ جان لیوا حملے افغانستان میں امریکہ کی 20 سال تک جاری رہنے والی جنگ سے قبل آخری کارروائیوں میں سے ایک تھا۔

جنرل کینتھ مکینزی نے اس حملے کو ایک افسوسناک غلطی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ممکن نہیں کہ یہ خاندان شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ خراسانی گروپ سے منسلک ہو یا امریکی افواج کے لیے خطرہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک غلطی تھی اور میں اس پر تہہ دل سے معذرت خواہ ہوں۔‘

Leave a reply