دنیا نے دیکھ لیا : بھارت پاکستان کوغیرمستحکم کرنےپرتُلا ہوا ہے :عمران خان

اسلام آباد :دنیا نے دیکھ لیا : بھارت پاکستان کوغیرمستحکم کرنےپرتُلا ہوا ہے ،،اطلاعات کے مطابق وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کی بدمعاشیوں سے عالمی نظام کو خطرہ ہے، پاکستان خطے میں جمہوریت کیخلاف بھارتی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتا رہا ،

ذرائع کے مطابق پاکستان کے خلاف بھارت کی پراکسی وار پرسخت ردعمل سامنے آرہا ہے ، ادھر وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ بھارتی جعلی خبروں کے نیٹ ورک سے انتہاء پسندی کو ہوا دے رہا ہے، عالمی دنیا نوٹس لے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ گمراہ کن خبروں سے بھارتی نیٹ ورک بے نقاب ہوا ہے۔

 

 

بھارتی جعلی خبروں کے نیٹ ورک سے انتہاء پسندی کو ہوا دے رہا ہے۔ ڈس انفو کے انکشافات سے پاکستان کا مئوقف درست ثابت ہوا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ بھارتی حکومت کی بدمعاشیوں سے عالمی نظام کو خطرہ ہے۔ دنیا کو چاہیے بدمعاش بھارت کی تخریبی سرگرمیوں کا نوٹس لے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان خطے میں جمہوریت کیخلاف بھارتی سرگرمیوں کی نشاندہی کرتا رہا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم بھارتی کرونیکل کا تسلسل دیکھ کر تشویش میں پڑ گئے جس نے ہماری پہلی رپورٹ اور وسیع پریس کوریج کے باوجود اپنا 15 سالہ آپریشن جاری رکھا حتیٰ کے حال ہی میں ای یو کرونیکل نامی جعلی یورپی یونین ادارہ بھی شروع کیا۔

 

رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ بھارتی خبر رساں ادارے اے این آئی نے خبریں بنانے کے لیے اس جعلی یورپی میڈیا آؤٹ لیٹ کے مضامین کو بنیاد کے طور پر استعمال کیا۔ اس کے علاوہ بھارتی خبررساں ادارے نے جعلی این جی اوز کی چھتری تلے بعض اوقات مشکوک طریقوں کے ساتھ لابی کی کوششوں کو بھی کور کیا۔

 

ای یو کرونیکل کے مضامین کی اے این آئی نیوز پر دوبارہ اشاعت کا مطلب یہ ہے کہ جعلی یورپی میڈیا آؤٹ لیٹ کا مواد زیادہ ناظرین تک پہنچ سکتا ہے۔ اس طرح اے این آئی کے مواد کو دوبارہ استعمال کرنے والے بھی کچھ میڈیا آؤٹ لیٹس ای یو کرونیکل کی ترویج کا سبب بنے۔

ای یو ڈس انفو لیب نے 13 واقعات کا پتا لگایا جس میں ای یو کرونیل پر رواں برس مئی میں خبروں کے مضامین کے طور پر شائع ہونے والے زیادہ تر پاکستان اور بعض اوقات چین مخالف تبصروں کو اے این آئی نے شائع کیا۔

 

ای یو ڈس انفو لیب کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر الیگزینڈر الفلیپ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کی منصوبہ بندی اور ایسے کاموں کو جاری رکھنے کے لیے آپ کو ایک سے زائد چند کمپیوٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تحقیقی نتائج کو فیصلہ سازوں کو کارروائی کے مطالبے کے طور پر دیکھنا چاہیے تا کہ بین الاقوامی اداروں کے غلط استعمال اور غلط معلومات پھیلانے میں ملوث ان کرداروں پر پابندی لگانے کے لیے متعلقہ فریم ورک نافذ کیا جاسکے۔

Comments are closed.