دنیا ایٹمی عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہی ہے:عالمی برادری آگے بڑھ کرجنگ روکے:چین

0
35

بیجنگ: چین کے صدر شی جن پنگ نے کہا ہے کہ ایٹمی جنگیں نہیں لڑنی چاہیئے اور عالمی قوتیں یورپ و ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو روکیں۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ نے جرمنی کے چانسلر اولاف شولز سے ملاقات کے دوران روس اور یوکرین جنگ کی ایٹمی جنگ میں تبدیل ہونے کے امکان پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

صدر شی جن پنگ نے کہا کہ عالمی قوتیں جوہری جنگ کی دھمکیوں کی مذمت اور مخالفت کرتے ہوئے یورپ اور ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو مشترکہ طور پر روکنے کے لیے اقدامات کریں۔

خیال رہے کہ گزشتہ ماہ ہی مغربی ممالک کے فوجی اتحاد نیٹو نے یورپ میں جوہری مشقوں کا ایک دور شروع کیا جس میں “ٹیکٹیکل” B61 جوہری بم استعمال کیئے گئے۔

نیٹو کا کہنا تھا کہ یہ مشقیں روسی فوجی مشقوں کے متوازی کے طور پر ہوئیں جب کہ دونوں اطراف نے ان مشقوں کو معمول کے مطابق قرار دیا تھا تاہم حالیہ ہفتوں میں کئی عالمی رہنماؤں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ 8 ماہ سے جاری روس اور یوکرین جنگ میں جوہری ہتھیار استعمال ہوسکتے ہیں۔

ادھر گروپ آف سیون (جی 7) صنعتی ممالک نے روس کو خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین کے ساتھ اپنی جنگ میں کیمیائی، حیاتیاتی یا جوہری ہتھیاروں کا استعمال کیا تو اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔

یاد رہے کہ روس نے بھی گزشتہ ماہ الزام عائد کیا تھا کہ یوکرینی افواج ایک “ڈرٹی بم” کا دھماکہ کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں تاکہ عالمی رائے عامہ کو روس کے خلاف بھڑکایا جاسکے تاہم یوکرین نے اس الزام کو مضحکہ خیز قرار دیا تھا۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے نے روسی الزام کی تحقیقات کے لیے یوکرین میں تین مشتبہ مقامات کا معائنہ کیا تاہم انھیں کوئی غیراعلانیہ جوہری سرگرمیوں کا نشان نہیں ملا۔ یہ معائنہ یوکرین کی درخواست پر ہی کیا گیا تھا۔

صدر پیوٹن نے ستمبر میں کہا تھا کہ اگر روسی علاقوں بشمول یوکرین کے غیر قانونی طور پر الحاق کیے گئے علاقوں کو نیٹو افواج کی طرف سے خطرہ لاحق ہو تو وہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں سوچ سکتے ہیں۔

روسی صدر نے یہ بھی کہا تھا کہ نیٹو ممالک “جوہری بلیک میلنگ” اور روس کو “تباہ” کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں تاہم نیٹو نے ان الزامات کی سخت الفاظ میں تردید کی تھی۔

روسی صدر کے بیان پر عالمی قوتوں نے کڑی تنقید کی تھی اور امریکی ہم منصب جو بائیڈن نے خبردار کیا تھا اگر روس یوکرین میں ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار استعمال کرتے ہیں تو دنیا کو “آرماگیڈون” کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

عالمی رہنماؤں کے سخت بیانات اور دباؤ پر روسی صدر پوٹن نے اپنے مؤقف سے پیچھے ہٹتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا اور نیٹو کے ساتھ کوئی بھی تصادم ہمارے مفاد میں نہیں ہے۔

صدر پوٹن نے یہ بھی کہا کہ روس کا یوکرین کی جنگ میں جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ ہمیں اس کی کوئی ضرورت نظر نہیں آتی۔ اس کا کوئی فائدہ نہیں، نہ سیاسی اور نہ ہی فوجی۔

جس پر امریکی صدر جوبائیڈن نے ایک انٹرویو میں جواب دیا کہ اگر صدر پوٹن اس طرح کے ہتھیار استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے، تو پھر “وہ اس کے بارے میں بات کیوں کرتے رہتے ہیں؟”

Leave a reply