کورونا وائرس: بنگلہ دیش میں 25 ہزار مسلمان دعا کیلئے جمع،دنیا حیران وپریشان

ڈھاکہ :کورونا وائرس: بنگلہ دیش میں 25 ہزار مسلمان دعا کیلئے جمع،دنیا حیران وپریشان ،اطلاعات کےمطابق بنگلہ دیش میں کم سے کم 25 ہزار افراد نے کئی گھنٹوں تک ایک جگہ جمع ہوکر کورونا سے حفاظت کے لیے دعائیں مانگیں۔

ادھر دنیا بھرمیں اس واقعہ پرحیرانگی کا اظہارکیا جارہا ہے، بنگلہ دیش میں کم سے کم 25 ہزار افراد نے ایک ساتھ جمع ہوکر کئی گھنٹوں تک ملک اور دنیا سے کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے دعائیں کیں اور ہزاروں افراد کے اس عمل پر دنیا بھر میں حیرانگی کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش کے اخبار ڈھاکا ٹربیون کے مطابق چٹاگانگ ڈویژن کے ضلع لکشمی پور کے مرکزی عید گاہ میں ایک مذہبی تنظیم کی جانب سے کورونا وائرس سے تحفظ اور اس کے خاتمے کے لیے دعا کا اہتمام کیا گیا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ دعائے شفا کے لیے دور دور سے لوگ علی الصبح مرکزی عیدگاہ پر پہنچنا شروع ہوئے اور تقریبا صبح 7 بجے دعائیہ تقریب کا آغاز کیا گیا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اندازا دعائیہ اجتماع میں 25 ہزار افراد نے شرکت کی جو کئی گھنٹوں تک عالمی وبا سے تحفظ اور اس کے خاتمے کے لیے دعائیں کرتے رہے۔رپورٹ کے مطابق اجتماع میں شاہی جامع مسجد کے مولانا محمد انور حسین نے دعائیں پڑھائیں اور اجتماع کے دوران بیماریوں اور وباوں سے حفاظت اور ان کے خاتمے کے لیے بتائی گئی 6 دعاوں کو پڑھا گیا۔

ہزاروں لوگوں کے اچانک ایک جگہ پر جمع ہونے اور کئی گھنٹوں تک ان کی جانب سے دعائیں مانگیں جانے کے حوالے سے مقامی انتظامیہ نے لاتعلقی ظاہر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ کسی نے بھی ان سے اجتماع کی اجازت نہیں لی اور نہ ہی انہیں اس بات کا بروقت علم ہوسکا کہ علاقے میں ہزاروں افراد جمع ہوئے ہیں۔

مقامی انتظامیہ اور پولیس نے اچانک ایک ہی جگہ پر خوف کے ماحول میں ہزاروں لوگوں کے جمع ہونے پر حیرانگی کا اظہار کیا اور کہا کہ کسی بھی تنظیم یا شخص نے انتظامیہ سے دعائیہ اجتماع کی اجازت نہیں لی۔ہزاروں افراد کے جمع ہوکر دعائیں مانگنے کا یہ واقعہ 18 مارچ کو پیش آیا جب کہ بنگلہ دیش میں کورونا وائرس کی وجہ سے پہلی ہلاکت ہوئی۔

بنگلہ دیش میں ہزاروں افراد کے ایک ساتھ جمع ہونے پر دنیا بھر میں حیرانگی کا اظہار کیا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے کہ جہاں 10 لوگ ایک ساتھ مل کر بیٹھنے سے ڈر رہے ہیں،وہیں ہزاروں افراد نے کئی گھنٹے انتہائی قریب رہ کر کیسے اور کیوں گزارے؟

Comments are closed.