ٹی ایل پی احتجاج، فائدہ کس کو ہوا؟ تحریر: نوید شیخ

0
23

ٹی ایل پی احتجاج، فائدہ کس کو ہوا؟ تحریر: نوید شیخ

سوال اس وقت یہ ہے کہ ٹی ایل پی والا معاملہ جو ہے اس کو جان بوجھ کر اتنا خراب کیوں کیا گیا ہے ۔ اس کا فائدہ کس کو ہوا ہے ؟

۔ میری نظر میں اس کا تمام فائدہ حکومت کو ہوا ہے اور سارا معاملہ حکومت نے جان بوجھ کر خراب کیا ہے اور آگے یہ مزید خراب کریں گے ۔

1۔ مہنگائی حکومت سے کنڑول نہیں ہو رہی ۔
2. بیڈ گورننس
3. ڈینگی
4. ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کا معاملہ
5.مہنگا پیڑول
6. آئی ایم ایف سے معاہدہ ناکام، پھر آئی ایم ایف کا مطالبہ کہ پیٹرول 30 روپے مزید مہنگا کرو ۔
7۔ فارن پالیسی فیل ، پاکستان اس وقت دنیا میں تنہا ہے ۔
8. پھر تین دن تک عاصمہ شیرازی کے کالم کو ہوا بنا دیا گیا ۔ حالانکہ ایسا تبرہ روز ہر دوسرے کالم میں حکومت پر ہوتا ہے ۔ اور ہو بھی کیوں نہ جب حرکتیں ہی ایسی ہیں تو شور تو مچے گا ۔
9. پی ڈی ایم کا مہنگائی پراحتجاجی کال کو دیکھیں
10. اکانامی ان سے سنبھل نہیں رہی ۔
11. ایف اے ٹی ایف پر ان کو پھر سبکی ہوچکی ہے کہ میڈیا مالکان پر پریشر ڈالتے رہے ہیں کہ اس کو ہماری جیت بنا کر پیش کرو کہ ہم ابھی بھی گرے لسٹ میں ہیں بلیک میں نہیں گئے ۔

۔ دیکھا جائے تو حکومت پر عوام کا پریشر تھا
۔ حکومت پر اپوزیشن کا پریشر تھا
۔ حکومت پر عسکری اداروں کا پریشر تھا
۔ حکومت پر میڈیا کا پریشر تھا

۔ تو ان سب پریشرز کو ختم کرنے کے لیے کوئی بڑا شو کرنا تھا اور حکومت نے سب کی آنکھوں میں دھول جھونک کر جان بوجھ کر ٹی ایل پی والا معاملہ مس ہینڈل کیا ۔

۔ یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ آپ دیکھیں ٹی ایل پی نے پندرہ روزہ پر امن احتجاج کیا ایک شیشہ نہیں ٹوٹا ۔ اس کے بعد دو دن کے الٹی میٹم بھی گزر گیا ۔ اور جب پرامن لانگ مارچ شروع ہوا ۔ تو ایک جانب ایم اے او کالج کے پاس پنجاب پولیس خوب شیلنگ کررہی تھی تو عثمان بزدار ٹویٹ کر رہے تھے کہ میں مذاکرات کے لیے کمیٹی بنا دی ہے ۔ تو ٹی ایل پی کو ہینڈل کرنا چاہتے تو پہلے دن ہی کر لیتے ۔ پھر آپ دیکھیں آج الصبح ٹی ایل پی کے پر امن کارکنوں پر شیلنگ ، آنسو گیس اور گولیاں ماری جا رہی تھیں ۔ یہ جان بوجھ کر ان کو متشدد کرنے کی کوشش تھی ۔

۔ پر ٹی ایل پی کی قیادت نہ اپنے کارکنوں کو پولیس پر جوابی کاروائی سے روک کر یہ منصوبہ ناکام بنا دیا ۔ ۔ اس تشدد اور ظلم کے بعد ٹی ایل پی کے وہ کارکن بھی باہر آگئے جو گھروں میں تھے بلکہ بہت سی جگہوں پر عورتیں اور بچے بھی باہر نکل آئے ۔ ۔ یوں حکومت نے خود ان کو افرادی مدد بھی پہنچائی ۔ اور اس کے بعد ہم نے دیکھا کہ یک دم پولیس بھی ہر جگہ سے غائب ہوگئی۔ کنٹینر اور جو خندقین انھوں نے کھودیں ۔ وہ بھی غائب ہوگئیں اور آئی جی پنجاب کی بھڑک بھی ٹھنڈی ہوگئی کہ میں ٹی ایل پی کو کسی صورت لاہور سے باہر نہیں جانے دوں گا ۔ ۔ تو یہ سب پلان کا حصہ ہے ۔ آپ دیکھیں کہ ٹی ایل پی والے ایک آدھ دن میں اسلام آباد پہنچ جائیں گے ۔ اور سب اس پر ہی لگے رہیں گے ۔ صرف ٹویٹر پر تین دن سے ٹاپ ٹرینڈ ٹی ایل پی کا ہے ۔ سوشل میڈیا اور ہر جگہ ان کی ویڈیوز اور تصاویر وائرل ہیں ۔

۔ پھر آج عمران خان پھر ایک نئی کمیٹی بنا دیتے ہیں۔ شیخ رشید کو بھی ہنگامی طور پر دبئی سے بلا کر لاہور پہنچا دیتے ہیں ۔ پر اس دوران دس سے زائد لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں چاہے وہ پولیس کے ہوں یا ٹی ایل پی کے ۔ ہیں تو پاکستان کے شہری ۔۔۔ ۔ اس وقت بھی سینکڑوں زخمی ہیں ۔ اور جو اذیت دو دنوں سے لاہور اور اسے ملحقہ شہریوں نے اٹھائی ہے ۔ جو حکومت نے جگہ جگہ موبائل سروس بند کرکے اور کنٹینر لگا لگا کر جو عوام کا جینا حرام کیا اور جو کاروبار کا نقصان ہوا ہے ۔ میری نظر میں اس کی ذمہ دار حکومت وقت ہے ۔ جس کے پاس ہر مسئلے کا حل صرف ایک ہے کہ اس سے بڑا مسئلہ کھڑا کر دو ۔ اور لوگوں کی ان کے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹا دو۔

Leave a reply