توہین مذہب کیس میں بنا وارنٹ گرفتاری پر ایس پی اسلام آباد طلب

لگتا ہے اسلام آباد میں کوئی گھر محفوظ نہیں
supreme court01

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے توہین مذہب کیس میں بنا وارنٹ گھر میں گھس کر گرفتاری پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بنا وارنٹ پولیس لوگوں کے گھروں کا تقدس کیسے پامال کر سکتی ہے؟ قتل، ڈکیتی کا پرچہ تو پولیس فوری درج نہیں کرتی-

باغی ٹی وی : سپریم کورٹ نے ایس پی اسلام آباد پولیس رخسار مہدی کو توہین مذہب کیس میں زبیر صابری کے گھر بنا وارنٹ گرفتاری کرنے پر طلب کیا،سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قانون کی پاسداری نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دئیے کہ لگتا ہے اسلام آباد میں کوئی گھر محفوظ نہیں۔

چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دئیے کہ بنا وارنٹ پولیس لوگوں کے گھروں کا تقدس کیسے پامال کر سکتی ہے؟ قتل، ڈکیتی کا پرچہ تو پولیس فوری درج نہیں کرتی، کیا پولیس شکایت کنندہ کی جیب میں ہے؟ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری اور آپ کی تنخواہ عوام دیتی ہے، تفتیشی افسر کے خلاف مقدمہ درج کرنا چاہیئے اٹارنی جنرل صاحب، ایسے مقدمات تو سپریم کورٹ آنے ہی نہیں چاہیئے، آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہو رہی ہے، اٹارنی جنرل ہمیں لا افسران سے معاونت نہیں مل رہی، لا افسران مدعی کے وکیل بن جاتے ہیں۔

عام انتخابات میں رکن اسمبلی منتخب ہونیوالے 9 مئی کے اشتہاریوں کی گرفتا ر …

جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کہ قانون کہہ رہا ہے توہین مذیب کیس کی تحقیقات ایس پی کرے گا، قانون کے ہوتے ہوئے ماتحت کیسے تحقیقات کرسکتا ہے؟ چیف جسٹس مدعی کی جانب سے پیر صاحب، پیر صاحب لفظ استعمال کرنے پر بھی برہم ہوگئے، انہوں نے ریمارکس دئیے کہ کیا یہ نام قانون میں درج ہے؟ کس قانون میں دم کرنے کا لکھا ہوا ہے؟۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ آپ کا تو ایمان ہی مضبوط نہیں؟-

بعدازاں سپریم کورٹ نے ایس پی اسلام آباد رخسار مہدی کے عدالت میں پیش ہونے تک سماعت میں وقفہ کر دیا۔

جماعت اسلامی کا تحریک انصاف سے اتحاد سے انکار

وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو عدالت نے توہین مذہب کے ملزم زبیر صابری کی ضمانت منظور کرلی جبکہ ضمانت 50 ہزار روپے مچلکوں کھ عوض منظورکی گئی سپریم کورٹ نے کہا کہ توہین مذہب کیس کی مزید انکوائری کی جائے۔

عدالت نے پولیس کو ہدایت کی کہ توہین مذہب کے حساس معاملات کی نگرانی اورتفتیش ایس پی رینک سے کم کا افسر نہیں کرے گا،،سپریم کورٹ کے حکم پر ایس ایس پی اور ایس پی اسلام آباد پولیس عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ توہین مذہب کے کیس کی تفتیش ایس پی نے خود کرنا ہوتی ہے، قانون کی خلاف ورزی پر ایس پی کو معطل کریں یا ایس ایس پی کو؟ وکیل کے مطابق پولیس توہین مذہب کے کیسز میں ڈرتی ہے اورجیسے ہی کیس آتا ہے مقدمہ درج کر لیتی ہے، پولیس ڈرپوک ہونے لگی تو بہادر کون رہے گا؟۔

جسٹس قاضی فائز عیسی نے ایس ایس پی سے سوال کیا کہ نے کہا کہ بغیر وارنٹ کیا پولیس کسی کے گھرمیں داخل ہو سکتی ہے؟ چادر اور چار دیواری کا تقدس کہاں گیا؟ کیا آپ کے گھر کوئی بغیر وارنٹ جا کر تلاشی لے سکتا ہے؟۔

چیف جسٹس نے کہا کہ پولیس آرڈر 2002 کے مطابق بغیر وارنٹ گرفتاری کسی کے گھر داخل ہونے پر پانچ سال کی سزا بنتی ہے، ایک تصویر کی بنیاد پر توہین مذہب کا کیس بنا دیا جیسے آپ ہی اسلام کے محافظ ہیں، پہلے توہین مذہب کا کیس بنا، گرفتاری ہوئی پھر جا کر تصویر برآمد کرائی، کیا پولیس نے یہ ثابت کرنا ہے کہ توہین مذہب عام ہے اور اس سے اسلام بلند ہو گا؟ ایک شخص اپنے دوست کو دم کرانے گیا وہاں تصویر دیکھی اورآ کرمقدمہ بنا دیا، پولیس بندوقیں رکھ کر بھی ڈرپوک ہے، ہم اس قسم کے کیسز سے تھک چکے ہیں۔

شہباز شریف کی مختلف اتحادیوں سے ملاقاتوں کے بارے میں نواز شریف کو بریفنگ

شکایت گزار نے کہا کہ میں پیر کے پاس دوست کے ساتھ دم کرانے گیا جہاں توہین آمیز تصویر آویزاں تھی،چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے استفسار کیا کہ کیا قرآن میں پیر کا ذکر ہے؟ جس پر شکایت گزار نے کہا کہ قرآن میں پیر کا نہیں رہبر کا ذکر ہے، چیف جسٹس نے شکایت گزار سے سوال کیا کہ پیر کیا ہے؟ اب کیا اللہ سے بھی نوک جھونک کرو گے؟ جس پر شکایت گزار نے کہا کہ میں تو پیر کو نہیں مانتا صرف دوست کو دم کرانے گیا تھا۔

جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ اگر آپ پیر کو نہیں مانتے تو دوست کو ڈاکٹر کے پاس لے جاتے، پیر کا دم اپنے کام نہیں آرہا جو 7 ماہ سے جیل میں ہے؟چیف جسٹس نے پوچھا کہ یہ پیر کتنے عرصے سے گرفتار ہے؟ جس پر وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ زبیر صابری 7 ماہ سے گرفتار ہے-

چیف جسٹس نے پولیس کو ہدایت کی کہ یقینی بنائیں کہ مذہب کو ذاتی مقاصد کے لیے استعمال نا ہو، توہین مذہب کے کیسز کو سنجیدگی سے لیں۔

خاتون جج دھمکی کیس:عمران خان کی پروڈکشن کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

Comments are closed.