لاہور ہائیکورٹ نے ایک شخص کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ خارج کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے میانوالی کے تھامے میں درج توہین مذہب کا مقدمہ خارج کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کو اس کے خوابوں کے لیے سزا نہیں دی جا سکتی ،عدالت نے تحریری فیصلے میں لکھا کہ پولیس افسر کو تفتیش کرتے وقت ملزم کی ذہنی حالت کے درست ہونے کا تعین کر لینا چاہیے ذہنی حالت پر شک کی صورت میں پولیس کو مجاز فورم سے نفسیاتی تشخیص کرانی چاہیے
عدالت نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ کو فیصلے کی روشنی میں اقدامات کے لیے کاپی آئی جی پنجاب کو بھجوانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ اکثر ہوتا ہے کہ گستاخی کے ملزمان کی ذہنی حالت ٹھیک نہیں ہوتی ایک شخص ہر رات کئی خواب دیکھ سکتا ہے جس پر اس کا اختیار نہیں ہوتا ایک شخص کو اس کے خوابوں کے لیے سزا نہیں دی جا سکتی پاکستان میں قانون ذہنی بیمار افراد کو تحفظ فراہم کرتا ہے ذہنی بیمار افراد کو سزا سے بچانا چاہیے اور ان کا علاج ہونا چاہیے کسی ایسے شخص کا ٹرائل نہیں کیا جا سکتا جو فاتر العقل ہو اور اپنا دفاع نہ کر سکے
توہین رسالت صلی اللہ علیہ وسلم و توہین مذہب کا مقدمہ، 16 اکتوبر سے قبل فیصلہ سنائیں گے، عدالت
توہین رسالت کیس میں نوجوان نے قادیانی گستاخ رسول کو جج کے سامنے گولی ماردی
وزیراعظم عمران خان کے خلاف توہین رسالت مقدمہ کے اندراج کے لئے درخواست دائر
توہین رسالت کی مجرمہ خاتون کو سزائے موت سنا دی گئی
سیالکوٹ، توہین مذہب کے الزام پر شہری کا قتل،وزیراعظم کا نوٹس،گرفتاریاں شروع