توہین رسالت کی صرف مذمت کافی نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھائے جائیں،علامہ خادم رضوی

توہین رسالت کی صرف مذمت کافی نہیں بلکہ عملی اقدامات اٹھائے جائیں،علامہ خادم رضوی

باغی ٹی وی : تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی)کے امیر علامہ خادم حسین رضوی نے کہا ہے کہ توہین رسالت کی صرف مذمت کافی نہیں بلکہ اس کے لیے عملی اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے ۔حکومت پاکستان فوری طور پر فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرے اور نبی کریم ﷺ کے گستاخانہ خاکے بنانے والوں کے خلاف اعلان جہاد کیا جائے ۔

وہ جمعہ کو فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف ٹی ایل پی کے کے زیر اہتمام آزاد کشمیر سمیت ملک بھر میں احتجاج کے سلسلے میں کراچی میں منعقدہ ناموس رسالتﷺ مارچ کے شرکاء سے مواصلاتی خطاب کررہے تھے ۔مارچ سے ٹی ایل پی کراچی کے امیر علامہ رضی حسین نقشبندی اور دیگر رہنماؤں نے بھی خطاب کیا ۔تحفظ ناموس رسالت ﷺمارچ میں ہزاروں کی تعداد میں شمع رسالتﷺ کے پروانوں نے شرکت کی ۔

ریلی کے شرکاء نے فرانس کاپرچم بھی نذرآتش کیا۔علامہ خادم حسین رضوی نے کہاکہ فرانس کا گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کرنا دنیا کے کروڑوں مسلمانوں کے ایمان پر حملہ ہے۔ ناموس رسالت ریلی سے عالمی میڈیاکی چیخیں نکل رہی ہیں،انہوں نے کہاکہ سیدالانبیاﷺکی ناموس کی حفاظت ہرمسلمان کے ایمان کی بنیادہے اورایسی غلیظ حرکت عالم اسلام کے خلاف اعلان جنگ اورڈیڑھ ارب مسلمانون اوران پرمسلط حکمرانوں کے ایمان کاامتحان ہے۔

علامہ خادم حسین رضوی نے مطالبہ کیاکہ حکومت پاکستان فوری طور پر فرانس سے اپنا سفیر واپس بلائے اور فرانس کے سفیر کو واپس بھیج کر فرانس سے سفارتی تعلقات منقطع کرے۔انہوں نے کہاکہ گستاخانہ خاکوں کے خلاف عملی اقدامات کی ضرورت ہے ۔مسلم حکمرانوں بالخصوص پاکستانی حکمرانوں کے صرف مذمتی بیانات کافی نہیں ،سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخوں کے خلاف اعلان جہاد کیا جائے۔
انہوںنے کہا کہ اب بہت ہوچکا اس قسم کی ناپاک جسارت کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا اور نبی علیہ السلام کی عزت پر پہرہ دیتے ہوئے ہمیں جو بھی قیمت چکانا پڑی اسکے لئے ہم ہمہ وقت تیار ہیں۔ علامہ خادم حسین رضوی نے کہا مسلمان امن پسند ضرور ہیں لیکن جو غیرت نبوی ان کے سینوں میں موجزن ہے اس کا اندازہ فرانس کے گستاخوں کو ہے اور نہ انکے حامیوں کو ہے۔

علامہ خادم حسین رضوی نے کہا مسلمان ناموس رسالت کی عزت وآبرو پر پہرہ دینے کے لئے ہر وقت ہر لمحہ تیار رہیں۔ اگر امت ناموس رسالت کے معاملہ پر تساہل پسندی کاشکار ہوگئی تو اسے ہرگز زندہ رہنے کا حق صرف اس وقت تک سے جب تک ہم رسول اللہ کی عزت وآبرو کے محافظ اور چوکیدار ہیں۔مارچ سے خطاب کرتے ہوئے علامہ رضی حسین نقشبندی نے کہا کہ ہم ختم نبوتؓ اور ناموس رسالتؓ کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم گستاخانہ خاکوں کی سخت مذمت کرتے ہیں یہ عالمی امن کو تباہ کرنے کی سازش اور سب سے بڑی دہشت گردی ہے گستاخانہ خاکے بنانے والے دنیا کے امن کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیںتوہین آمیز خاکوں کی اشاعت ڈیڑھ ارب مسلمانوں پر حملہ اور بدترین دہشت گردی ہے امت مسلمہ آقائے کریمؓ کے ناموس کے تحفظ کے لیے پوری قوت ایمانی سے اٹھ کھڑی ہو اور اس شیطانی عمل کو روکنے کے لیے مناسب اقدامات کرے اور عالمی سطح پر تحفظ ناموس رسالت کے لیے قانون سازی کرائے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی تہذیب ڈیڑھ ارب افراد کے دینی جذبات کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دیتی لیکن توہین آمیز خاکے بنانے والے اپنے شیطانی عمل سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو خون کے آنسو رلا رہے ہیں اور اقوام متحدہ ان کے اس مفسدانہ عمل کو روکنے کے لیے کوئی کردار ادا نہیں کر رہی یورپی یونین، او آئی سی اور مسلم حکمرانوں کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے۔

Comments are closed.