لنڈی کوتل (باغی ٹی وی) پاکستان اور افغان مشترکہ جرگہ کے طورخم تجارتی گزرگاہ کھلوانے کے فیصلے پر افغان حکام کی طرف سے عمل درآمد میں تاخیر کے باعث 18 مارچ بروز منگل کو بھی تجارتی گزرگاہ 25 ویں روز بھی ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند رہی۔
پاکستانی جرگہ کے سربراہ سید جواد حسین کاظمی نے بتایا کہ گزشتہ روز پاکستان اور افغان جرگہ کے درمیان فیصلہ کن نشست ہوئی، جس میں افغان فورسز کی متنازعہ تعمیرات بند کرنے اور طورخم تجارتی گزرگاہ ہر قسم آمد و رفت کے لیے کھولنے پر اتفاق کیا گیا۔ تاہم، طورخم سرحد کی بحالی کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے افغان جرگہ نے افغان حکام سے حتمی رائے لینے کے لیے گزشتہ شام تک مہلت مانگی۔ جرگہ سربراہ کے مطابق، 20 گھنٹے گزرنے کے باوجود افغان جرگہ نے انہیں افغان حکام کے حتمی فیصلے سے آگاہ نہیں کیا، جس سے طورخم سرحد کھلوانے میں تاخیر ہو رہی ہے۔
جرگہ سربراہ سید جواد حسین کاظمی نے کہا کہ وہ اب بھی افغان جرگہ کے رابطے کے منتظر ہیں۔ واضح رہے کہ 24 روز قبل افغان فورسز پاکستانی حدود میں تعمیرات کر رہی تھیں، جس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پیدا ہو گئی اور پاک افغان سرحدی گزرگاہ ہر قسم آمد و رفت کے لیے بند کر دی گئی۔
کسٹم ذرائع کے مطابق، تجارتی گزرگاہ بند ہونے سے ملک کے خزانے کو ٹیکس کی صورت میں اوسطاً 3 ملین ڈالرز کا نقصان ہو رہا ہے، اور گزشتہ 24 دنوں میں 72 ملین ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے۔
طورخم سرحدی گزرگاہ پر کشیدگی کے خاتمے کے لیے گزشتہ روز پاک افغان مشترکہ جرگہ کے فیصلے پر افغان حکام کی طرف سے عمل درآمد میں ایک دن کی تاخیر ہوئی ہے۔ افغان حکام کے درمیان ہنگامی طور پر مشاورت جاری ہے۔ پاکستانی جرگہ نے جلد مثبت پیغام موصول ہونے کی توقع ظاہر کی ہے۔ طورخم تجارتی گزرگاہ آج 25 ویں روز بھی بند ہے۔
پاکستان اور افغان مشترکہ جرگہ کے درمیان گزشتہ روز کامیاب مذاکرات ہوئے۔ جرگہ نے فائر بندی اور طورخم تجارتی گزرگاہ فوری کھولنے پر اتفاق کیا۔ تاہم، افغان جرگہ نے متنازعہ تعمیرات پر پابندی کے فیصلے پر اعلیٰ حکام سے حتمی رائے لینے کے لیے گزشتہ شام تک مہلت مانگی۔ افغان حکام کی مشاورت سے حتمی فیصلہ ایک دن کے لیے موخر کر دیا گیا ہے۔
پاکستانی جرگہ کے سربراہ اور فیڈریشن آف پاکستان چیمبر کے مشیر سید جواد حسین کاظمی نے اخباری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 21 فروری سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم سرحد کشیدگی کے خاتمے کے لیے گزشتہ روز افغانستان میں ہونے والی مذاکرات کامیاب ہوئیں۔ دونوں ممالک کے جرگہ ممبران نے فائر بندی اور طورخم سرحدی گزرگاہ ہر قسم آمد و رفت کے لیے فوری طور پر کھولنے پر اتفاق کیا۔
جواد حسین کے مطابق متنازعہ تعمیرات کا مسئلہ آئندہ JCC یعنی جوائنٹ کوآرڈینیشن کمیٹی اجلاس میں حل کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ جے سی سی اجلاس تک متنازعہ تعمیرات بند ہوں گی اور فائر بندی معاہدے پر بھی عمل درآمد جاری رہے گا۔ جے سی سی اجلاس کے لیے تاریخ باہمی مشاورت سے مقرر کی جائے گی۔ جرگہ میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ JCC کو ماضی کی طرح فعال کیا جائے گا۔ پاکستانی جرگہ خیبر چیمبر آف کامرس کے صدر حاجی محمد یوسف سمیت 36 ارکان پر مشتمل تھی، جس کی قیادت سید جواد حسین کاظمی کر رہے تھے۔ جبکہ افغان جرگہ 25 ارکان پر مشتمل تھی۔
سید جواد حسین کاظمی نے مزید کہا کہ پاکستانی جرگہ ایف سی حکام اور افغان جرگہ افغان بارڈر حکام کو مشترکہ فیصلے سے شام تک آگاہ کریں گے۔ دوپہر 4 بجے جرگہ نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرکے نشست کو برخاست کیا۔ تاہم، افغان حکام کی حتمی رائے اس لیے اگلے روز کے لیے موخر کر دی گئی کہ افغان حکام نے حتمی رائے کے لیے ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ افغان جرگہ کے مطابق، حتمی رائے لینے کے لیے جرگہ جلال آباد اور کابل کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
سید جواد حسین کاظمی نے کہا کہ وہ پرامید ہیں کہ افغان حکام کی طرف سے مثبت پیغام ملے گا، جس کا پاکستانی عوام بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں اور پاک افغان تجارتی گزرگاہ ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے کھول دی جائے گی۔
سید جواد حسین کاظمی کے مطابق 21 فروری کو افغان فورسز طورخم سرحد کے قریب فوجی چیک پوسٹ تعمیر کر رہے تھے، جنہیں ایف سی حکام نے منع کیا کہ یہ پاکستانی حدود ہے اور پاکستانی حدود میں تعمیرات کی اجازت نہیں دے سکتے۔ جس پر دونوں ممالک کے فورسز کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی اور کئی بار مسلح جھڑپ ہوئی۔ اور طورخم تجارتی گزرگاہ ہر قسم آمد و رفت کے لیے بند کر دیا گیا۔
سید جواد حسین کاظمی نے مزید کہا کہ روز اول سے ان کی کوشش رہی کہ کشیدگی کا خاتمہ اور مسئلے کا پرامن حل تلاش کیا جائے۔ لہذا، 6 مارچ کو افغان چیمبر آف کامرس کے قائدین سے رابطہ کیا اور انہیں مذاکرات کے لیے 9 مارچ کو طورخم مدعو کیا۔ پہلی کامیاب نشست میں مشترکہ جرگہ نے فیصلہ کیا کہ فوری طور پر فائر بندی ہو۔ دوسری نشست 17 مارچ کو ہوئی۔
گزشتہ روز مشترکہ جرگہ کے کامیاب مذاکرات ہوئے کہ عید الفطر کے 15 ویں روز تک فائر بندی ہوگی۔ افغان فورسز سمیت دونوں ممالک متنازعہ حدود میں تعمیراتی کام نہیں کریں گے اور افغان فورسز کی متنازعہ تعمیرات کا مسئلہ آئندہ جے سی سی اجلاس میں اٹھایا جائے گا۔ اور طورخم تجارتی گزرگاہ کو ہر قسم آمد و رفت کے لیے فوری طور پر کھول دیا جائے۔ پاکستانی حکام نے جرگہ فیصلے کا خیر مقدم کیا، تاہم افغان حکام نے متنازعہ تعمیرات بند کرنے کے جرگہ فیصلے پر اپنی حتمی رائے تاحال نہیں دی۔
سید جواد حسین کاظمی نے پاک افغان دو طرفہ تجارت کے حوالے سے اعداد و شمار پیش کرتے ہوئے کہا کہ طورخم سرحدی گزرگاہ گزشتہ 24 دنوں سے ہر قسم آمد و رفت کے لیے بند ہے۔ جس کے باعث افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت سمیت ٹرانزٹ ٹریڈ معطل رہی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت سے ملکی خزانے کو یومیہ اوسطاً 3 ملین ڈالرز محصولات ملتے ہیں۔ اور یوں گزشتہ 24 دنوں میں ملک کو ٹیکس کی مد میں 72 ملین ڈالرز کی ڈیوٹی ٹیکسز کا نقصان ہو چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یومیہ اوسطاً 10 ہزار افراد طورخم سرحدی گزرگاہ آمد و رفت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔