محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے جعفر ایکسپریس حملے کے چار مبینہ سہولت کاروں کو حراست میں لے لیا ہے۔ سی ٹی ڈی کے ذرائع کے مطابق اس وقت جعفر ایکسپریس پر ہونے والے دہشت گرد حملے کی تحقیقات جاری ہیں اور مختلف اداروں کے ساتھ مل کر حملہ آوروں کی شناخت کی جا رہی ہے۔
سی ٹی ڈی ذرائع نے مزید بتایا کہ حراست میں لیے گئے افراد کو ابتدائی طور پر تفتیش کے لیے لے جایا گیا ہے اور ان سے حملے کے حوالے سے اہم معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ دوسری جانب ہلاک ہونے والے حملہ آوروں کے استعمال شدہ اسلحہ اور کمیونیکیشن آلات کا فرانزک تجزیہ بھی جاری ہے تاکہ مزید شواہد جمع کیے جا سکیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت کے لیے نادرا سے فنگر پرنٹس حاصل کیے گئے ہیں اور ان کے جسمانی اعضاء بھی فرانزک ایجنسی کو بھجوائے گئے ہیں تاکہ اس حملے کے اصل منصوبہ سازوں کا سراغ لگایا جا سکے۔
یاد رہے کہ 8 مارچ 2025 کو کوئٹہ سے پشاور جانے والی جعفر ایکسپریس کو بی ایل اے (بلوچستان لبریشن آرمی) کے دہشت گردوں نے سبی کے قریب اغوا کر لیا تھا۔ دہشت گردوں نے خواتین اور بچوں سمیت 80 سے زائد مسافروں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ پاکستانی فورسز کی بروقت کارروائی میں تمام 33 دہشت گرد ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ اس حملے میں پاک فوج کے 4 جوانوں سمیت 25 افراد شہید ہو گئے تھے۔
سی ٹی ڈی اور دیگر ادارے اس تحقیقات میں پیشرفت کر رہے ہیں اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کے دیگر اراکین کو بے نقاب کرنے کے لیے اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔ اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے حکومت نے دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی عزم کا اعادہ کیا ہے۔