ٹرمپ کی ٹویٹ پر فیکٹ چیک لگانے پر یورپی یونین نے ٹویٹر کی حمایت کر دی

0
42

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی ٹویٹ پر فیکٹ چیک لگانے پر یورپی یونین نے ٹویٹر کی حمایت کر دی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ حقائق کی تحقیقات کرنے والی جنگ میں ٹویٹر کو غیر متوقع حمایت حاصل ہے۔ اقدار اور شفافیت کے لئے یورپی یونین کے کمیشن کے نائب صدر ، ویرا جورووا نے کہا کہ اس نے یورپ کو جس انداز کی ضرورت ہے اس کو بالکل ٹھیک انداز میں لے لیا ہے۔

جورووا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹس کو مکمل طور پر ختم کرنے کے بجائے "حقائق کو فروغ دینے” کے لئے فوری پیغام رسانی کی خدمات کی تعریف کرتے ہوئے ٹرمپ-ٹویٹر تنازعہ میں حصہ لیا۔

انہوں نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا ، میں صدر ٹرمپ کے ٹویٹس پر ٹویٹر کے رد عمل کی حمایت کرتا ہوں۔ انہوں نے اسے حذف نہیں کیا۔ ہم سب اسے دیکھ سکتے ہیں۔ انہوں نے حقائق سے متعلق معلومات فراہم کیں اور حقائق کو فروغ دیا۔ سیاست دانوں اور اعلی عہدیداروں سمیت سب کو حقائق چیک کرنے والوں کے لئے "جوابدہ ہونا چاہئے”۔

یہ اس وقت سامنے آیا ہے جب یورپی یونین نے نامعلوم معلومات کا مقابلہ کرنے کی اپنی کوششوں کو تیز کیا ہے۔ یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ ٹویٹر یا فیس بک جیسے آن لائن پلیٹ فارم کو چاہئے کہ وہ مستند مواد کو فروغ دینے اور گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لئے اب سے ان کے اقدامات پر ماہانہ رپورٹ فراہم کریں ،

واضح رہے کہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے پہلی مرتبہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایک سلسلہ وار ٹویٹ پر ’فیکٹ چیک‘ کا لیبل چسپاں کیا ہے۔ ’فیکٹ چیک‘ یعنی حقائق کی جانچ کا لیبل ایسی ٹوئٹر پوسٹس پر چسپاں کیا جاتا ہے جن میں مبینہ طور پر غلط یا گمراہ کُن معلومات فراہم کی گئی ہوں۔

امریکی صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ تھا ’میل اِن بیلٹس‘ یعنی ڈاک کے نظام کے ذریعے اپنا ووٹ ڈالنا درحقیقت دھوکہ دہی سے کچھ کم نہیں ہو گا۔ اس ٹویٹ میں ان کا مزید کہنا تھا کہ میل باکس لوٹ لیے جائیں گے .بیلٹ جعلی ہوں گے اور یہاں تک کہ غیر قانونی طور پر پرنٹ آؤٹ ہوں گے اور دھوکہ دہی سے دستخط کیے جائیں گے۔ کیلیفورنیا کے گورنر لاکھوں لوگوں کو بیلٹ بھیج رہے ہیں .

صدر ٹرمپ نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ کوئی بھی شخص جو کسی بھی ریاست میں رہتا ہے اس سے قطع نظر کہ وہ کون ہے اور وہاں تک کیسے پہنچا ہے، اسے ایک پوسٹل بیلٹ ملے گا۔ اس کے بعد پیشہ ور افراد ان تمام لوگوں کو بتائیں گے کہ کیسے اور کس کو ووٹ دینا ہے۔ بیشتر افراد ایسے ہوں گے جنھوں نے کبھی ووٹ ڈالنے کے بارے میں سوچا ہی نہیں ہو گا ،یہ ایک دھاندلی زدہ الیکشن ہو گا،ہرگز نہیں…

صدر ٹرمپ نے دو ٹویٹس کی تھیں جن میں انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ میل کیے جانے والے ووٹوں سے ووٹر فراڈ ہوتا ہے۔‘ حالانکہ اس کے حق میں انھوں نے کوئی ثبوت پیش نہیں کیا۔ اس کے بعد ٹوئٹر نے ٹرمپ کے ٹویٹ کو غیر مصدقہ کہتے ہوئے اس کے نیچے ایک لنک لگا دیا تھا جس میں لکھا تھا۔ اس بارے میں حقائق پتا کریں. اس کے بعد صدر ٹرمپ کا غصہ ان کے آٹھ کروڑ فالوورز نے دیکھا۔ انھوں نے ایک ٹویٹ میں یہ تک لکھا کہ ٹویٹر کھل کر آزادی اظہار کا دم گھوٹ رہا ہے۔

امریکی نیوز چینل ’فاکس نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے کہا کہ جو حکومت سینسرشپ کے بارے میں پریشان ہونے کا دعوی کرے اگر وہی سینسرشپ نافذ کرنے پر غور کرنے لگے تو یہ بات غلط ہے

ٹوئٹر نے حالیہ عرصے میں جعلی اکاؤنٹ چلانے والوں کے خلاف کارروائی کی ہے اور اپنے پلیٹفارم کے استعمال کی شرائط کو پہلے سے سخت کر دیا ہے۔ ٹوئٹر پر اس طرح کے الزامات لگتے رہے ہیں کہ اس پلیٹ فارم کے ذریعے غلط معلومات پھیلانا آسان ہے کیونکہ ایسا کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتا۔

ہم نسل پرستی کے خلاف سیاہ فام برادری کے ساتھ ہیں، فیس بک کے مالک نے قانونی معاونت کیلئے دس ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کر دیا

تشدد کو کم کرنے کیلئے فیس بک نے اپنی پالیسی ریوو کرنے کا اعلان کر دیا

فیس بک کے ذریعے دو بھارتیوں نے چند روپوں کے عوض دیں آئی ایس آئی کو بھارتی فوج کی حساس معلومات، بھارتی میڈیا کا دعویٰ

 

ایپل، گوگل، فیس بک اور ایمازون جیسی کچھ دیگر بڑی امریکی کمپنیوں پر بھی اس طرح کے الزامات لگے ہیں کہ یہ اپنے صارفین کی پرائیویسی کا خیال نہیں رکھتیں۔ کچھ کیسس میں امریکہ کا وفاقی تحقیقاتی ادارہ ان کمپنیوں سے پوچھ گچھ بھی کر چکا ہے۔

فیس بک، گوگل، ٹویٹر ڈس انفارمیشن کے خلاف کیے گئے اقدامات کی ماہانہ رپورٹ دیا کریں، یورپی یونین کا مطالبہ

Leave a reply