امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عائد کر دی ہیں، جس کا مقصد ایران کے تیل کے نیٹ ورک کو نشانہ بنانا ہے۔
عرب میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، وائٹ ہاؤس میں اپنی واپسی کے بعد، یہ پابندیاں ایران کے خلاف لگائی گئی ہیں۔ امریکی محکمہ خزانہ نے ان پابندیوں میں ایران میں پہلے سے پابندیوں کا شکار کمپنیوں، افراد، جہازوں اور فرموں کو نشانہ بنایا ہے۔امریکی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ایران اپنی تیل کی آمدنی کو جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائل اور ڈرونز کے لئے استعمال کر رہا ہے، اور دہشت گرد گروپوں کی مدد کے لیے بھی تیل کی آمدنی کا استعمال کرتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ غیرقانونی سرگرمیوں کی فنڈنگ روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کیے جائیں گے۔
نئی امریکی پابندیوں پر ایران کا ردعمل آ گیا
ایران نے نئی امریکی پابندیوں کی مذمت کرتے ہوئے انہیں غیر قانونی اور غیر منصفانہ قرار دے دیا،ایک بیان میں ترجمان ایرانی وزارتِ خارجہ اسماعیل بقائی نے کہا ہے کہ اقتصادی شراکت داروں کے ساتھ ایران کی قانونی تجارت کو روکنا غیر قانونی ہے،امریکا کا ایرانی قوم پر دباؤ ڈالنےکا فیصلہ ناصرف ناجائز، غیر قانونی اور خلاف ورزی پر مبنی اقدام ہے بلکہ غیر منصفانہ اور بین الاقوامی قوانین کے خلاف بھی ہے،امریکی اقدام پر خبردار کرتے ہوئے ترجمان اسماعیل بقائی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس طرح کے یک طرفہ اقدامات کے نتائج کا ذمے دار امریکا ہو گا۔
امریکی پابندیوں پر ایرنی سپریم لیڈر کا ردعمل
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات سے ایران کے مسائل حل نہیں ہوں گے,ایران نے ماضی میں رعایتیں دیں، امریکا نے معاہدہ توڑا, امریکا نے ہماری سلامتی کو خطرے میں ڈالا تو ہم ان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالیں گے۔
سپریم کورٹ،آفیشل سیکریٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کیس پر اعتراضات کالعدم