ڈونلڈ ٹرمپ نےشہزادہ ہیری اور میگھن کے درمیان علیحدگی کی پیشگوئی کر دی

0
23

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برطانوی شہزادے ہیری اور ان کی اہلیہ کے درمیان طلاق کی پیش گوئی کر دی ہے۔

باغی ٹی وی : برطانوی چینل کو دیئے گئے انٹرویو میں ایک سوال کے جواب مئں سابق صدر کا کہنا تھا کہ ان کا خیال ہے کہ شاہی جوڑے کے درمیان طلاق ہو جائے گی، پرنس ہیری اور ان کی اہلیہ میگھن مارکل کے درمیان ازدواجی زندگی کا اختتام اچھا نہیں ہو گا-

ایران چند ہفتوں کے دوران جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے،امریکا

سابق امریکی صدر نے انٹرویو میں یہاں تک کا کہا کہ میگھن ہیری پر حکم چلاتی ہیں جبکہ ملکہ برطانیہ کو ہیری اور میگھن کی شاہی حیثیت ختم کر دینی چاہیے تھی شاہی خاندان کی قربانی دینے والے شہزادے ہیری کو میگھن کسی دوسرے شخص کے لیے چھوڑ دیں گی.

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ بہت اچھی پیش گوئیاں کرتے ہیں جو بعد میں جا کر ٹھیک ثابت ہوتی ہیں، اور انہیں میگھن کبھی بھی پسند نہیں تھیں۔

یاد رہے 2020 کے انٹرویو میں بھی سابق امریکی صدر نے میگھن سے متعلق اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا وائٹ ہاؤس کی بریفنگ کے دوران، ایک رپورٹر نے ان سے اس جوڑے کے بارے میں پوچھا، جو امریکیوں کو 2020 کے صدارتی انتخابات سے قبل ووٹ ڈالنے کے لیے رجسٹر کرنے کی ترغیب دے رہے تھے رپورٹر نے پوچھا، "پرنس ہیری اور میگھن مارکل نے امریکی انتخابات میں حصہ لیا اور لوگوں کو جو بائیڈن کو ووٹ دینے کی ترغیب دی۔ میں اس پر آپ کا ردعمل جاننا چاہتا تھا۔

جواب میں ٹرمپ نے میگھن سے متعلق اپنی ناپسندیدگی کا اظہار کیا تھا کہا تھا کہ میں اس کا پرستار نہیں ہوں اور کہا تھا کہ میں شہزادے ہیری کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں کیونکہ انہیں اس کی ضرورت ہے۔

اکاونٹ بحال بھی کر دیا جائے تو بھی ٹوئٹرجوائن نہیں کر وں گا،ڈونلڈ ٹرمپ

واضح رہے شہزادہ ہیری اور میگھن مارکل نے 9 جنوری 2020 کو شاہی حیثیت سے دستبردار ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ مالی طور پر خود مختار ہونے کے لیے عملی اقدامات کریں گے۔

شہزادہ ہیری اور میگھن نے اس وقت اس عزم کا اعادہ کیا تھا کہ وہ ملکہ برطانیہ اور شاہی خاندان کی عزت و احترام کرتے رہیں گے تاہم بعد میں انہوں نے انٹرویوز میں شاہی خاندان کے افراد پر کئی قسم کے الزامات لگائے جس پر انہیں شدید تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑا-

13 سال کی عمر میں ’پی ایچ ڈی‘ کی تیاری کرنے والا ننھا آئن سٹائن

Leave a reply