ترک صدر نے نئی صدی کا اعلان کردیا ، کیسی ہوگی یہ صدی

0
21

ترک صدر نے نئی صدی کا اعلان کردیا ، کیسی ہوگی یہ صدی
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اگلی صدی کی بات کردی ، ان کا کہنا تھا کہ اگلی صدی کے لئے ترکی کو نئے آئین کی ضرورت ہے اور یہ صدی معاہدہ لوزان کے اختتام کے بعد شروع ہوگی .

طیب اردوان نے جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے ترکی کی تمام سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ نئے آئین کی تیاری میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔ حکومت نئے آئین کی تیاری میں سنجیدہ ہے اور تمام جماعتوں کو اس میں اپنا حصہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اگلی صدی کے لئے ترکی کو ایک نئے آئین کی ضرورت ہے اور یہ صدی 2023 میں شروع ہو گی جب ترکی لوزان کے معاہدے کی پابندیوں سے آزاد ہو جائے گا۔ ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے نئے آئین کی تشکیل کے لئے اپنی تجاویز مانگتا ہوں کیونکہ اس وقت ترکی میں نئے آئین پر اتفاق پایا جاتا ہے۔

صدر اردوان نے کہا کہ 2023 آنے والا ہے اس میں ملک کو ایک نئے آئین کی ضرورت ہے جو سیاسی جماعتوں کا تیار کیا ہوا آئین ہو کیونکہ ابھی تک ترکی میں آمروں کا تیار کیا ہوا آئین ہی کام کر رہا ہے۔

ترک صدر نے کہا کہ ترکی پر دباوٗ ڈالا جا رہا ہے کہ نیگورنو کاراباخ اور لیبیا سے اپنی فوج واپس بلائے۔ آذربائیجان نے آرمینیا سے 30 سال بعد اپنے مقبوضہ علاقوں میں فتح حاصل کی ہے۔ ترکی چاہتا ہے کہ آذربائیجان ان علاقوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے اور جب تک آذربائیجان ان علاقوں پر مکمل کنٹرول حاصل نہیں کر لیتا ترک فوج کاراباخ سے واپس نہیں آئے گی۔

واضح رہے کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد سلطنت عثمانیہ (ترکی)تحلیل کر دی گئی . مغرب کے پیدا کردہ حالات کے پیش نظر جدید جمہوری ترکی کے بانی کمال اتاترک نے مغربی طاقتوں سے 1923ء میں ایک ’’معاہدہ لوزان ‘‘پر دستخط کیے تھے .معاہدے کی رو سے خلافت عثمانیہ ختم کردی گئی تھی اور ترکی نے تینوں بر اعظموں میں موجود خلافت کے اثاثوں اور املاک سے بھی دستبرداری اختیار کر لی تھی .’’معاہدہ لوزان‘‘ 100سال پر محیط تھا

Leave a reply