ترک صدر نے سرائیلی وزیراعظم کو ہٹلر قرار دیا
انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان نے ایک بار پھر اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو پر شدید تنقید کرتے ہوئے ہٹلر قرار دیا-
باغی ٹی وی: غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق انقرہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ نیتن یاہو ہٹلر سے مخلتف نہیں ہے، ہٹلر نے دہائیوں پہلے یورپ میں جو کچھ کیا، اسرائیلی وزیراعظم غزہ میں اس سے کچھ کم نہیں کر رہا نیتن یاہو تو اتنا امیر ہے جتنا ہٹلر بھی نہیں تھا، اس کو مغربی حمایت مل رہی ہے، امریکا کی ہر قسم کی مدد حاصل ہے اور نیتن یاہو نے ان ساری حمایتوں اور مدد کے ساتھ 20 ہزار سے زیادہ فلسطینیوں کو مار دیا،جرمنی آج تک ہٹلر کے مظالم کی قیمت ادا کر رہا، ہٹلر کی وجہ سے آج تک جرمنی کا سر جُھکا ہوا ہے۔
دوسری جانب ترکیہ کی ایوارڈ یافتہ نیوز اینکر میلتم گونے کو امریکی کوفی اسٹار بکس کا کپ سامنے رکھ کر نیوز پڑھنے پر نوکری سے برخاست کر دیا گیا، ترکیہ میں امریکی مصنوعات کے بائیکاٹ کی سرکاری مہم جاری ہے ایسے میں میلتم گنے نے اسٹار بکس کو کپ سامنے رکھ کر عوامی جذبات کو ٹھیس پہنچائی-
یمنی حوثیوں کا پاکستان آنے والے امریکی جہاز پر حملہ
https://x.com/TurkiyeUrdu_/status/1739919264717697115?s=20
واضح رہے 7 اکتوبر سے اب تک اسرائیلی وحشیانہ بمباری سے 20 ہزار 977 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جبکہ 54 ہزار 536 افراد زخمی ہوئے ہیں، شہدا اور زخمیوں میں نصف سے زائد تعداد صرف بچوں اور خواتین پر مشتمل ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اب بھی غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کے منصوبے پر کام کر رہے ہیں انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ وہ بعض دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر غزہ سے فلسطینیوں کی رضا کارانہ نقل مکانی پر کام کررہے ہیں ان کایہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب غزہ میں گھمسان کی جنگ جاری ہے اور تین ماہ کی جنگ کے نتیجے میں اب تک 90 فی صد آبادی اپنے گھر بار سے محروم سڑکوں پر کھلے آسمان تلے وحشیانہ بمباری میں زندگی گذاز رہی ہے۔
اسرائیلی فوج حماس کے جانی نقصان کے بارے جھوٹ بول رہی ہے،سابق اسرائیلی جنرل
اسرائیلی اخبار ’یروشلم پوسٹ‘ نے ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حکمراں لیکود پارٹی کے ارکان کنیسٹ کے ایک بند پارلیمانی اجلاس کے دوران نیتن یاہو نے کہا کہ وہ غزہ سے فلسطینیوں کی "رضاکارانہ ہجرت” کو نافذ کرنے کے منصوبے کی تیاری پرکام کر ر ہے ہیں،اس منصوبے کی راہ میں رکاوٹ وہ ممالک ہیں جو فلسطینیوں کو پناہ دے سکتے ہیں تاہم تل ابیب اس مسئلے کے مستقل حل کے لیے کام کررہا ہے‘‘۔
نیتن یاہو کی قیادت میں لیکوڈ پارٹی کے ایک رکن کنیسٹ ڈینی ڈینن نے کہا کہ دنیا پہلے ہی اس معاملے پر بات کر رہی ہے۔ کینیڈا کے امیگریشن وزیر مارک ملر نے ان معاملات کے بارے میں عوامی سطح پر بات کی جب کہ امریکی صدارتی امیدوار اور سابق سفارت کار نکی ہیلی نے بھی اس امکان کو رد نہیں کیا ہے،ہمیں اسرائیل میں ایک ٹیم بنانا ہوگی جو اس معاملے کو دیکھے۔ ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ غزہ سے اپنی مرضی سے فلسطینی علاقہ چھوڑ کر دوسرے ممالک میں جانے کے تیار ہیں تو ہم ان کی کیسے مدد کرسکتے ہیں جنگ کے خاتمے کے بعد اس کی اسٹریٹجک اہمیت کی وجہ سے اس معاملے کو منظم کیا جانا چاہیے،” نیتن یاہو نے ڈینن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ "ہم اس پر کام کر رہے ہیں”۔