متحدہ عرب امارات میں منکی پاکس کے پانچ نئے کیسوں کی تصدیق

متحدہ عرب امارات کی وزارت صحت نے منکی پاکس کے پانچ نئے کیسوں کی تصدیق کی ہے،جس کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد 13ہوگئی جبکہ دو مریض صحت یاب ہو چکے ہیں۔

باغی ٹی وی : عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اس مرض کی علامات دو سے چار ہفتوں تک رہ سکتی ہیں متحدہ عرب امارات میں پہلے کیس کی 24 مئی کو تصدیق کی گئی تھی غیرملکی مسافر مغربی افریقا سے یو اے آئی جہاں اس میں ٹیسٹ کے بعد وائرس کی تشخیص ہوئی۔

واضح رہے کہ جانوروں سے لگنے والی اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے یو اے ای میں ابتدائی طور پرسخت اقدامات متعارف کرائے گئے تھے۔جن میں مکمل صحت یاب ہونے تک مریضوں کو مکمل تنہائی میں رہناشامل ہوگا اور جوکوئی بھی متاثرہ افراد کے رابطے میں آیا ہے،اسے کم سے کم 21 دن کے لیے گھرمیں قرنطینہ کردیا جائے گا۔

آئندہ دنوں میں مختلف ممالک میں منکی پاکس کے مزید کیسز بھی سامنے آسکتے ہیں،ڈبلیو…

ڈبلیو ایچ او نے انکشاف کیا تھا کہ اب تک کی معلومات کے مطابق یہ وائرس انسانوں سے دوسرے انسانوں کو قریبی جسمانی رابطے کے باعث لاحق ہو رہا ہے۔

متعدی بیماریوں کے ماہر ڈبلیو ایچ او کے اہلکار ڈیوڈ ہیمن نے کہا تھا کہ اب یہ جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن کی طرح پھیل رہا ہے اور دنیا بھر میں اس کی منتقلی کا خطرہ بڑھ گیا ہے انسانوں کا قریبی رابطہ اس وائرس کی منتقلی کا ذریعہ ہے۔ کیونکہ اس بیماری کے بعد پیدا ہونے والے مخصوص گھاؤ متعدی ہوتے ہیں بیمار بچوں کی دیکھ بھال کرنے والے والدین اور طبی عملے کے افراد خطرے میں ہیں۔

روئٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ بہت سے کیسز کی نشاندہی جنسی صحت کے کلینکس میں کی گئی ہے ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ وہ آئندہ دنوں میں منکی پاکس کے پھیلاؤ کو روکنے سے متعلق رہنمائی اور مشورے بھی فراہم کریں گے۔

یہ وائرس صرف افریقی ممالک میں نظر آتا تھاپہلی بار یہ وائرس افریقی ممالک سے نکل کر دنیا میں بھی پھیل رہاہے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ بات زیادہ تشویشناک ہےکہ منکی پاکس کی تشخیص ایسے افراد میں بھی ہوئی ہے جو کبھی افریقہ گئے ہی نہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ وائرس یورپ اور امریکہ کے اندر بھی پھیل چکا ہےتاہم ان کا کہنا ہے کہ اس وائرس سے کسی بڑی آبادی کو نقصان پہنچنے کا فی الحال امکان موجود نہیں۔

ماہرین کے مطابق منکی پاکس جنگلی جانوروں خصوصاً چوہوں اور لنگوروں میں پایا جاتا ہے۔ اور جانوروں سے ہی انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ تاہم متاثر شخص کے قریب رہنے والے افراد میں بھی وائرس منتقل ہونےکا امکان ہےپہلی مرتبہ اس بیماری کی شناخت 1958 میں ہوئی تھی،ایک تحقیق کےدوران سائنسدانوں نے بندروں کے جسم پر کچھ پاکس یعنی دانے دیکھے تھے جنہیں منکی پاکس کا نام دیا گیا تھا انسانوں میں منکی وائرس کے پہلے کیس کی تشخیص افریقی ملک کانگومیں 1970 میں ایک نو سالہ بچے میں ہوئی تھی۔

برٹش ایئرویز کا 15 جون سے اسلام آباد کیلئے پروازیں معطل کرنے کا اعلان

منکی پاکس کا شکار ہونےوالے افراد میں بخار، سردی لگنا، تھکن اور جسم دردر کی شکایات نمایاں ہوتی ہیں وائرس سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد کو شدید خارش اور جسم کے مختلف حصوں پر دانے نکلنے کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

منکی پاکس کے اثرات پانچ سے تین ہفتوں میں ظاہر ہوتے ہیں اور عام طور پر اس سے متاثرہ افراد دو سے چار ہفتوں کے درمیان صحت یاب ہو جاتے ہیں۔ جن میں سے اکثر کو اسپتال منتقل کرنے نوبت نہیں آتی۔یہ وائرس 10 میں سے ایک فرد کے لیے جان لیوا ثابت ہوتا ہے اوربچوں پر زیادہ اثر انداز ہوتا ہے۔

یورپین سینٹر فار ڈیزیز پریوینشن اینڈ کنٹرول نے دنیا بھر کے ماہرین کو یہ مشورہ دیا کہ منکی پاکس سے متاثرہ افراد کو آئسولیشن میں رکھا جائے اور زیادہ متاثرہ افراد کو سمال پاکس کی ادویات دی جائیں۔

اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے بعد فوری الیکشن میں دلچسپی نہیں،برطانوی وزیراعظم

Leave a reply