ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات کے وقت ان کے جنازے کو کندھا دینے والے آٹھ افسران کون تھے؟

0
50

ملکہ برطانیہ الزبتھ دوئم کے آخری رسومات اور تدفین کے وقت ان کے جنازے کو کندھا دینے والے آٹھوں افسران کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

باغی ٹی وی : برطانوی خبر رساں ادارے ڈیلی میل کی ایک رپورٹ کے مطابق ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات کے دوران ان کے جنازے کو کندھا دینے والے فرسٹ بٹالین گرنیڈیئر گارڈز کے ایک نوجوان افسر کی عمر صرف 19 برس ہے۔

آنجہانی ملکہ الزبتھ دوم کے تابوت پر شاہی تاج توجہ کا مرکز رہا

سپاہیوں کی عظمت کے ملکہ کے آخری سفر پر کام کو مکمل کرنے پر تعریف کی گئی ہے جب کہ انہیں دنیا بھر میں اربوں لوگوں نے دیکھا ہے ‘ملکہ اور ملک’ کے لیے اسس اہم ذمہ داری کو احسن طریقے سے انجام دینے پر گہرے فخر کا اظہار کیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق فرسٹ بٹالین گرنیڈیئر گارڈز کے جوانوں میں سے کچھ عراق میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے تھے جہاں سے انہیں ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات کی ذمہ داریاں نبھانے کیلئے بلایا گیا تھا۔

ملکہ کا جنازہ اٹھانے والے بینڈ برادرز کی رہنمائی کرنے والے سارجنٹ میجر ڈین جونز رائل ملٹری اکیڈمی سینڈہرسٹ میں بطور انسٹرکٹر فرائض سرانجام دے رہے ہیں جہاں پرنس ہیری نے افسر بننے کی تربیت حاصل کی۔ مشہور طور پر ملکہ نے ہیری کا جائزہ لیا جب وہ 2006 میں برطانوی فوج میں ایک افسر کے طور پر شامل ہوئے تھے –

ان افسران میں سب سے کم عمر فلیچر کاکز کا تعلق جرسی سے ہے اور ان کی عمر صرف 19 برس ہے، فلیچرنے بطور کیڈٹ محض 15 برس کی عمر میں بطور ٹاپر اپنی ٹریننگ مکمل کرلی تھی ساتھ ہی لیفٹیننٹ گورنر میڈل حاصل کرنے والے سب سے کم عمر افسر ہیں اس وقت تقریر انہوں نے کہا تھا کہ ان کی ‘واحد خواہش’ ملکہ کے لیے پریڈ کرنا ہے۔

آنجہانی ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کی آخری رسومات جاری

فلیچر کے والد کا کہنا ہے کہ ملکہ برطانیہ کی آخری رسومات کے وہ تاریخی لمحات جنہیں دنیا بھر میں لاکھوں لوگ دیکھ رہے تھے وہاں اپنے بیٹے کو ایک اہم ذمہ داری سنبھالتے ہوئے دیکھنا بطور والد میرے لیے فخر کا مقام تھا۔

جیمز پیٹرسن ایک باڈی بلڈر ہے جس کی طاقت اس وقت کارآمد تھی جب فوجیوں نے بھاری سیسہ سے بنے تابوت کو سینٹ جارج کی کھڑی سیڑھیوں تک پہنچایا اس کے سوشل میڈیا صفحات کے مطابق، ویسٹ سفولک یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے سے پہلے بیوری سینٹ ایڈمنڈز کے کنگ ایڈورڈ VI اسکول میں تعلیم حاصل کی۔

جنازہ برداری کے فرائض سرانجام دینے والے افسران میں لیوک سمپسن بھی شامل تھے، ناٹنگھم شائر کے علاقے سیلسٹن سے تعلق رکھنے والے لیوک کے حوالے سے انکے اساتذہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سابق شاگرد نے اس تاریخی موقعے پر اپنا کردار بڑے ہی احسن طریقے سے ادا کیا اور لیوک نے نہ صرف اپنے ملک، اپنے علاقے بلکہ اپنے والدین اور ساتھیوں کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے۔

ڈیوڈ سینڈرسن ایک برطانوی فوجی ہے جس نے کنگس گارڈ میں خدمات انجام دی ہیں اور مورپیتھ، نارتھمبرلینڈ میں رہتے ہیں ڈیوڈ نے 16 سال کی عمر میں ہیروگیٹ میں آرمی فاؤنڈیشن کالج میں داخلہ لینے سے پہلے مورپیتھ کے کنگ ایڈورڈ Vl سیکنڈری اسکول میں تعلیم حاصل کی۔

ملکہ برطانیہ کی تقریب 125 سینما گھروں میں براہ راست دکھائی جائے گی

جب وہ 17 سال کا تھا تو وہ ویلنگٹن بیرک میں گرینیڈیئر گارڈز کے رجمنٹل ہیڈ کوارٹر میں تعینات تھا، پہلے دوسری بٹالین میں شامل ہوا اس کے بعد وہ اپنے مرحوم دادا جان کی طرح پہلی بٹالین، کوئینز ڈویژن میں چلے گئے۔

ان کے 56 سالہ والد نے بھی کہا کہ ان تمام جوانوں نے اس خدمت کے دوران جس وقار اور ہمت کا مظاہرہ کیا وہ حیرت انگیز تھا اور ہمیں الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے کہ ہم ڈیوڈ پر کتنا فخر محسوس کرتے ہیں اس کردار کے لیے منتخب ہونا ایک ناقابل یقین اعزاز تھا، اس کی وسعت کو سمجھنا مشکل ہے-

انہوں نے کہا کہ لیکن ڈیوڈ نے اسے اپنے قدموں پر لے لیا اور کمال تک اپنا فرض ادا کیا۔ لوگوں کو یہ کہتے ہوئے سن کر اچھا لگا کہ انہیں اعزاز ملنا چاہیے لیکن میں جانتا ہوں کہ ڈیوڈ صرف اتنا ہی کہے گا کہ ‘یہ میرا فرض تھا’ اور وہ اس سے زیادہ کچھ نہیں کہے گا-

ملکہ برطانیہ کے جنازے کو کاندھا دینے والے 8 افسران میں سے ایک جیک اورلاسکی کا تعلق لندن گارڈز سے ہے جنہیں اب اسٹار آف لندن گارڈز پکارا جا رہا ہے۔ لانس سارجنٹ جیک اورلاسکی گرنیڈیئر گارڈز میں تبادلے سے پہلے لندن گارڈز کا حصہ تھے۔

ریان گریفتھس جب اپنے ملک کیلئے خدمات سرانجام نہیں دے رہے ہوتے تو وہ سرفنگ کر رہے ہوتے ہیں، انہوں نے ملکہ برطانیہ کے جنازے کو کندھا دیتے ہوئے نکالی ہوئی اپنی تصویر بڑے ٖفخر کے ساتھ شیئر کی جسے فوج میں انکے ساتھ خدمات سرانجام دینے والے ساتھیوں کی جانب سے سراہا گیا۔

لانس کارپورل ٹونی فلن، ہیمپشائر کی فوجی چھاؤنی میں رہائش پذیر ہیں اور حال ہی شادی کے بندھن میں بندھے ہیں۔

ملکہ برطانیہ کو پوتے، پوتیوں کی جانب سے خراج عقیدت

ملکہ کی آخری رسومات کے دوران جنازے کو کندھا دینے والی ٹیم کو لیڈ کرنے والے سارجنٹ میجر ڈین جانز ونڈسر محل کے سینٹ جارجز چیپل میں ملکہ برطانیہ کی میت کے آگے آگے چلتے ہوئے جنازہ بردار ٹولے کی رہنمائی کر رہے تھے۔

لانس سارجنٹ ایلکس ٹرنر میت کو کندھا دیتے وقت سب سے آگے موجود تھے اور سارجنٹ میجر ڈین جانز کے پیچھے پیچھے بڑی ہی مہارت سے قدم سے قدم ملاتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے۔

ملکہ برطانیہ کے جنازے کو کندھا دینے والے آٹھوں افسران کو اس اہم ذمہ داری کو احسن طریقے سے سرانجام دینے پر اسناد دی جائیں گے جبکہ عسکری حکام، سیاستدانوں اور سیلیبرٹیز کی جانب سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ ان جوانوں کو میمبرز آف دی آرڈر آف برٹش ایمپائر (ایم بی اِیز) کی رکنیت دی جائے۔

سابق فوجی سربراہ لارڈ ڈینیٹ سمیت دیگرنے بھی اتفاق کیا ہے کہ ان جوانوں کو ایم بی اِیز کی رکنیت دی جائے، ان کا کہنا ہے کہ 1965 میں سر ونسٹن چرچل کی میت کو کاندھا دینے والے افسران کوبی ایم ایز کی رکنیت دینے کی مثال پہلے سے ہی موجود ہے۔

ملکہ برطانیہ کی تدفین سے قبل لندن میں کینیڈین وزیراعظم کےگانے سے سوشل میڈیا پر…

Leave a reply