بھارت کا اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کا مشورہ

0
39

بھارت کا اپنے شہریوں کو یوکرین چھوڑنے کا مشورہ
منگل کے روز سفارت خانہ نے اس سے متعلق ایڈوائزری جاری کردی ہے ایڈوائزری میں بھارتی شہریوں اور خاص طور پر طلبا کو غیر مستقل طور پر یوکرین چھوڑنے کے لئے کہا گیا ہے۔ ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں موجودہ صورتحال کی غیر یقینی صورتحال کے پیش نظر، یوکرین میں مقیم ہندوستانی شہری خاص طور پر ایسے طلباء جن کا رکنا ضروری نہیں ہے، وہ عارضی طور پر وہاں سے نکلنے پر غور کرسکتے ہیں۔ بھارتی شہریوں کو یوکرین اور یوکرین کے اندر غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کا مشورہ بھی دیا جاتا ہے شہریوں سے گزارش کی جاتی ہے کہ وہ یوکرین میں اپنی موجودگی کے بارے میں سفارت خانہ کو آگاہ کریں ، تاکہ ضرورت پڑنے پر ان تک پہنچا جاسکے

قبل ازیں ترجمان روسی وزارت دفاع نے کہا کہ روس نے کچھ فوجیوں کو یوکرین کے قریبی علاقوں میں اڈوں پر واپس بھیج دیا،

ترجمان روسی وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ کچھ روسی فوجی مشقیں مکمل کرنے کے بعد اڈوں پر واپس جا رہے ہیں ،رپورٹ کے مطابق اقدام ماسکو اور مغرب کے درمیان کشیدگی کو کم کر سکتا ہے، روس نے یوکرینی سرحد کے قریب ایک لاکھ سے زیادہ فوجیوں کو اکٹھا کررکھا ہے،

روس کی جانب سے یوکرین پر 16 فروری کو حملے کے خدشے کے پیشِ نظر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے بدھ کو یومِ اتحاد منانے کا اعلان کیا ہے۔ دوسری جانب ماسکو نے کہا ہے کہ وہ بحران کی اس صورتِ حال میں مذاکرات کے لیے تیار ہے۔

خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق یوکرین کے صدر نے قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ بدھ کو قومی پرچم تھامے قومی ترانہ پڑھ کر اتحاد کا مظاہرہ کریں۔ ولادیمیر زیلنسکی نے یہ اعلان ایسے موقع پر کیا ہے جب مغربی ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں گردش کر رہی ہیں کہ روس 16 فروری کو یوکرین پر چڑھائی کر دے گا۔

زیلنسکی نے مغربی میڈیا کی خبروں پر کہا کہ وہ ہمیں کہتے ہیں کہ 16 فروری حملے کا دن ہو گا لیکن ہم اس دن کو اتحاد کا دن بنا دیں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ ملٹری ایکشن کے لیے تاریخ دے کر ہمیں خوف زدہ کرنا چاہتے ہیں لیکن اس دن ہم اپنے قومی پرچم گھروں پر آویزاں کریں گے، نیلے اور پیلے رنگ کے کپڑے زیب تن کر کے دنیا کے سامنے اپنے اتحاد کا مظاہرہ کریں گے۔وسری جانب امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وہ یہ پیش گوئی نہیں کرتے کہ روس کے صدر ولادیمیر پوٹن کسی خاص دن یوکرین پر حملے کا اعلان کریں گے۔ تاہم امریکہ کی جانب سے مسلسل یہ اشارے مل رہے ہیں کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر حملہ آور ہو سکتا ہے

روسی حملے کے خدشے کے پیش نظر یوکرین میں امریکی سفارت خانہ بند عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے- عالمی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ یوکرین پر روسی حملے کے اندیشے کے پیش نظر یوکرین کے دارالحکومت کیف میں امریکی سفارت خانہ عارضی طور پر بند کر کے اس کا سفارتی عمل ملک کے مغرب میں واقع شہر لفیف منتقل کر دیا گیا ہے۔

یوکرینی شہریوں نے جنگی مشقوں کا آغاز کر دیا

امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلینکن نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا کہ "میں اور میری ٹیم سیکورٹی کی صورت حال کا مسلسل جائزہ لے رہے ہیں۔ روسی افواج کے تیزی سے اکٹھا ہونے کے سبب ہم نے کیف میں سفارت خانے کی سرگرمیاں عارضی طور پر لفیف شہر منتقل کر دی ہیں۔

امریکی وزیر خارجہ نے باور کرایا کہ احتیاطی اقدامات سے یوکرین کے لیے ہماری سپورٹ کسی صورت متاثر نہیں ہو گی یوکرین کی خود مختاری اور علاقائی سلامتی کے حوالے سے ہماری پابندی اٹل ہے اسی طرح ہم ایک سفارتی حل تک پہنچنے کے واسطے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھیں گے اور روس کے ساتھ بھی رابطے میں رہیں گ۔

امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سولیون یوکرین پر روس کے حملے کے حوالے سے کہہ چکے ہیں کہ "اب یہ کسی بھی وقت ہو سکتا ہے”۔ اتوار کے روز امریکی چینل CNN کو دیے گئے انٹرویو میں ان کا مزید کہنا تھا کہ روس کی جانب سے کسی بھی وقت بڑا فوجی آپریشن شروع ہو سکتا ہے۔

جنگ کا خدشہ،یوکرین کا آئندہ 48 گھنٹوں میں روس سے ملاقات کا مطالبہ

امریکا کا کہنا ہے کہ سفارت کاری کے لیے دروزاہ ابھی تک کھلا ہوا ہے۔

دوسری جانب ماسکو نے عسکری کارروائی کے منصوبے کی تردید کرتے ہوئے امریکی بیانات کو "ہذیانی” قرار دیا ہے۔ البتہ اس کی جانب سے کوئی ایسا اقدام ظاہر نہیں ہوا جس سے بحرانی کیفیت میں کمی آئے۔

روسی وزارت خارجہ نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ "یوکرین پر حملے کا وقت قریب آنے کے حوالے سے مغربی ممالک کے بیانات محض گمراہ کن معلومات ہیں جس کا مقصد ان ممالک کی معاند کارروائیوں کی طرف سے توجہ ہٹانا ہے”۔

روسی صدر ولادیمیر پوتن ایک سے زیادہ بار یہ اعلان کر چکے ہیں کہ ماسکو کا یوکرین پر حملے کا کوئی ارادہ نہیں ہے رواں ماہ 7 فروری کو فرانسیسی ہم منصب عمانوئل ماکروں سے ملاقات کے دوران میں پوتین نے باور کرایا تھا کہ "ان کا ملک جارحیت کے درپے نہیں ہے”۔

یوکرائن پر حملہ کرنے پر روس کوایسی سزا دیں گے کہ نسلیں یاد رکھیں گی:امریکا

واضح رہے کہ یوکرین نے آئندہ 48 گھنٹوں میں روس سے ملاقات کا مطالبہ کردیا ہے یوکرین دیگر اہم یورپی ممالک کے سکیورٹی گروپس سے بھی ملاقات کا خواہاں ہے، روس نے سرحد پر فوجیوں کی اضافی تعیناتی سے متعلق وضاحت دینے کو بھی نظر انداز کیا ہے۔

یاد رہے روس نے یوکرین کے سرحد پر تقریباً ایک لاکھ فوجی تعینات کررکھے ہیں۔ تاہم روس کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک جھوٹی معلومات فراہم کر رہے ہیں امریکہ کی جانب سے بھی خبردار کیا گیا ہے کہ روس کسی بھی وقت یوکرین پر فضائی حملے سے جنگ کا آغاز کر سکتا ہے۔

امریکہ ،برطانیہ، جرمنی، کینیڈا، نیدرلینڈز، لیٹویا، جاپان اور جنوبی کوریا سمیت کئی ممالک نے یوکرین سے اپنے شہریوں کا انخلا کا حکم دیا ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا کہ روسی حملے کا آغاز فضائی بمباری سے ہو گا جس کے باعث یوکرین چھوڑنے والے افراد کے لیے مشکلات بڑھ سکتی ہیں اور شہریوں کی زندگی بھی خطرے میں ہو گی۔

روس نے یوکرین کو 3 سمتوں سے گھیرے میں لے لیا:جنگ کے امکانات بڑھ گئے:امریکی میڈیا

Leave a reply