پاکستان بھرکےعلماکا حجاب اورعورتوں کے لباس کے حوالے سے وزیراعظم کے بیان کی مکمل حمایت کا اعلان

0
30

لاہور:پاکستان بھرکےعلماکا حجاب اورعورتوں کے لباس کے حوالے سے وزیراعظم کے بیان کی مکمل حمایت کا اعلان،اطلاعات کے مطابق وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و چیئرمین پاکستان علماءکونسل و متحدہ علمابورڈ حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا ہے کہ ملک کی مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے قائدین اور متحدہ علمابورڈ پنجاب نے وزیر اعظم عمران خان کے حجاب اور عورتوں کے لباس بارے خیالات کی مکمل تائید کی ہے،

وزیر اعظم کے خیالات قرآن و سنت کی تعلیمات کے مطابق ہیں، اسلام مردا ورعورت دونوں کو فحاشی و عریانی سے روکتا ہے ، اسلام کی تعلیمات صرف عورتوں کیلئے نہیں مردوں کیلئے بھی ہیں، وزیر اعظم پاکستان پر تنقید کرنے والے قرآن و سنت کی تعلیمات سے ناواقف ہیں، اسلام نے عورت کو عزت و عظمت دی ہے لیکن عورت کو حجاب اور مرد کو نگاہیں نیچی رکھنے کا کہا گیا ہے، مختلف مکاتب فکر کے علما و مشائخ نے حکومت کی طرف سے امریکی اڈے نہ دینے اور پاکستان کی افغان پالیسی کی مکمل تائید و حمایت کرتے ہوئے اسے پاکستان کی عوام کے جذبات کی مکمل ترجمانی اور خطہ کے امن کیلئے واضح اور دو ٹوک موقف قرار دیا ہے۔ محرم الحرام میں امن وامان کے قیام کیلئے امن کمیٹیوں میں توسیع اور بھرپور فعال کیا جا رہا ہے ، وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے اس سلسلہ میں ہدایات جاری کر دی ہیں ،

متحدہ علمابورڈ کے دفتر سیرت سینٹر میں علما و مشائخ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے عورت کے حجاب اور افغان مسئلہ پر جس موقف کا اظہار کیا ہے وہ پاکستان کے عوام کی ترجمانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بچے اور بچیوں کے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات کا ایک سبب فحاشی و عریانی ہے۔ بیمار جنسی درندے معصوم بچوں اور بچیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ، ضرورت اس امر کی ہے کہ زیادتی کے واقعات کے کیسز کو خصوصی عدالتوں میں چلایا جائے اور تین ماہ میں اس کا فیصلہ کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان گذشتہ چالیس سال سے افغانستان کے امن کیلئے قربانیاں دے رہا ہے۔ افغان ہمارے بھائی ہیں اور افغانستان کا امن پاکستان کا امن ہے۔ پاکستان کی حکومت نے قوم کے جذبات کے مطابق اور خطہ کے مفاد میں امریکہ کو اڈے نہ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان کی سر زمین کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہو گی اور نہ ہی بیرونی سازشی عناصر کو پاکستان کا امن و استحکام خراب کرنے دیا جائے گا۔ پاکستان چاہتا ہے کہ افغان سر زمین کو پاکستان کے خلاف پاکستان دشمن قوتیں استعمال نہ کریں۔ پاک افغان علما کانفرنس کسی فتویٰ کیلئے نہیں تھی بلکہ رابطہ عالم اسلامی مکہ المکرمہ کے تحت کانفرنس کا مقصد ارض حرمین شریفین سے افغان گروپوں سے باہمی مفاہمت اور مصالحت سے امن قائم کرنے کی اپیل کرنا تھا۔افغان گروپوں کو خود اپنے معاملات حل کرنے ہیں ، پاکستان امن میں سہولت کار ہے۔

ایک سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ متحدہ علما بورڈ نے سائنسی علوم کے حوالے سے کوئی سفارشات نہیں دی ہیں۔ اسلام تو عصر حاضر کے علوم حاصل کرنے کا حکم دیتا ہے۔ متحدہ علما بورڈ کے فعال کردار کی وجہ سے کچھ لوگ پریشان ہیں ، موجودہ حکومت نے تو مدارس عربیہ کی تنظیمات اور امتحانی بورڈز سے جدید علوم پڑھانے کا معاہدہ کیا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ مدارس ، سکول ، کالجز ، یونیورسٹیز جہاں بھی کوئی غیر قانونی ، غیر شرعی عمل ہو قابل مذمت اور قابل افسوس ہے۔ قانون سب کیلئے برابر ہے اور جو بھی مجرم ہو اس کو قانون کے مطابق سزا ملنی چاہیے۔ موجودہ حکومت مساجد و مدارس کی چوکیدار ہے ، وقف املاک ایکٹ کے حوالے سے مدارس کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی بنا دی گئی ہے اور اسلامی نظریاتی کونسل اس پر کام کر رہی ہے۔ وقف املاک ایکٹ پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے ، مدرسہ ، مسجد ، خانقاہ، امام بارگاہ کو کوئی نوٹس نہیں جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں ترمیم کیلئے مفتی تقی عثمانی ، مفتی منیب الرحمن ، اتحاد تنظیمات مدارس اور دیگر مدارس کے امتحانی بورڈز ، علما و مشائخ کی تجاویز پر اسلامی نظریاتی کونسل میں کام ہو رہا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ محرم الحرام میں امن و امان کے قیام کیلئے امن کمیٹیوں میں توسیع اور ان کا فعال کردار بہت اہم ہے۔ اس حوالہ سے وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ پنجاب کو ہدایات دے چکے ہیں۔ باقی صوبوں سے بھی رابطہ میں ہیں بہت جلد ملک بھر کا دورہ کروں گااور ہر جگہ پر امن کمیٹیوں اور انٹر فیتھ ہارمنی کونسلز کے ذمہ داروں کے ساتھ محرم الحرام کے سلسلہ میں پالیسی بنائیں گے۔ علما و مشائخ نے لاہور بم دھماکہ ، ایف سی کے شہدا اور وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کی ہمشیرہ کیلئے فاتحہ خوانی کی اور لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر مولانا محمد خان لغاری، مولانا علامہ سید ضیاءاللہ شاہ بخاری، مولانا نعیم بادشاہ، علامہ غلام اکبر ساقی،مولانا محمد شفیع قاسمی، علامہ یونس حسن سمیت دیگر بھی موجود تھے۔

Leave a reply