"عمیرہ احمد، دھوپ کی دیوار، ISPR” ایشو کیا ہے؟؟ محمد عبداللہ

0
30

"عمیرہ احمد، دھوپ کی دیوار، ISPR” ایشو کیا ہے؟؟؟
"کشمیر ہماری شہ رگ ہے” بانی پاکستان محمد علی جناح کے یہ الفاظ عوام پاکستان کے کشمیر موقف کی ترجمانی کرتے ہیں. کشمیریوں اور پاکستانیوں کے دل ساتھ دھڑکتے ہیں. پاکستان اور پاکستان اور پاکستانیوں سے کشمیر اور اہل کشمیر کے لیے جانوں کے نذرانے تک پیش کیے ہیں. قربانیوں کی ایک لمبی داستان ہے جس کو ہندو بنیے کی دوستی کی خاطر فراموش نہیں کیا جاسکتا.
کوئی بھول سکتا ہے کشمیر میں بھارتی مظالم کو تو بھول جائے، کوئی بھول سکتا ہے افواج پاکستان کے ہزاروں شہداء کو تو بھول جائے، کوئی ہندو بنیئے کے ہاتھوں قیام پاکستان سے لے کر اب تک لاکھوں پاکستانیوں کی شہادتوں کو بھول سکتا ہے تو بھول جائے لیکن خدارا اس قوم کو بھولنے کو نہ کہے… یہ کشمیر کاز سے جڑے ہر انسان کی برداشت کی آخری حد ہے.
ہر تھوڑے وقفے بعد عوام پاکستان کا نظریہ پاکستان اور کشمیر کاز پر ٹمپریچر چیک کرنے کو نئے نئے حربے و ہتھکنڈے استعمال کیے جاتے ہیں. واللہ پاکستان کی عوام کشمیر پر کسی کمپرومائزنگ پالیسی، کسی ڈاکٹرائن یا فارمولے پر راضی نہیں ہوگی. کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور یہ محمد علی جناح نے طے کیا تھا کشمیر پاکستان کی بقاء کا ضامن ہے. کشمیر کو بھارت کو دینا پاکستان کی گردن بھارت کے ہاتھ میں دے دینا ہے.
یہ ڈرامے یا ویب سیریز یہ امن کی آشائیں کس کی اجازت کے ساتھ لکھی اور ترتیب دی جاتی ہیں. کیوں ان کو روکا نہیں جاتا اور مستزاد یہ کہ موجود وجہ تنازعہ پاکستانی رائٹر عمیرہ احمد کی اسٹوری "دھوپ کی دیوار” جس میں نظریہ پاکستان کی دھجیاں اڑائی گئیں، کشمیر کاز کو یکسر فراموش کرکے بھارت سے دوستی اور امن کی پینگیں بڑھانے کی تلقین کی گئی، گندے پلید ہندو کو افواج پاکستان کے جوانوں کے برابر کا شہید کہا گیا یہ کس کی اجازت سے ہورہا ہے؟ کس نے اس کو لاجسٹک سپورٹ دی ہے. کس نے کراچی، لاہور، سوات اور کشمیر کے علاقوں میں اس سیریز کی شوٹنگ کی اجازت دی اور سپورٹ فراہم کی ہے.
کشمیر کاز اور نظریہ پاکستان سے جڑے لوگوں کے دل حد سے دکھی اس وقت ہوئے جب عمیرہ احمد نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ اس نے 2019 میں افواج پاکستان کے ادارے ISPR کو اپنی اس کہانی کا مسودہ بھیجا تھا کہ آیا اس میں کہیں ترمیم کی ضرورت تو نہیں تو ادارے کی طرف سے اس کو بلا کر شاباش دی گئی اور مسودے کو من و عن اپروو کیا گیا اور ساتھ یہ بھی کہا گیا کہ ہم بھی یہی چاہتے ہیں.
اس پر عوامی پریشر آیا محب وطن حلقوں سے آوازیں اٹھیں تو نیوز کو ایڈٹ کردیا گیا، عمیرہ کا ٹویٹر اکاؤنٹ بلاک کردیا گیا اور اس نے بیان بدل لیا یا بدلوا دیا گیا کہ یہ اس کی ذاتی تخلیق ہے وہ خود اس کی اچھے برے ہونی کی ذمہ دار ہے کسی نے اس کو نہ سپورٹ کیا نہ کسی نے اس کو قائل کیا یہ لکھنے کے لیے….
اداروں کو شفاف تحقیقات کرنی چاہیں کہ ان کا نام کیوں اورکس مقصد کے لیے استعمال ہوا کیونکہ کشمیر کاز اور نظریہ پاکستان پر سستی کے ساتھ اگر افواج پاکستان کا نام جڑتا نظر آتا ہے تو محب وطن حلقے اس پر شدید دکھی ہوتے ہیں. کشمیر کاز فقط کوئی چند رٹے رٹائے جملے یا نعرے نہیں یہ ایک تحریک ہے ہزاروں لاکھوں پاکستانیوں اور کشمیریوں کا خون اس میں شامل ہے. کشمیر پاکستان کا مستقبل و بقاء ہے ہم ہرگز بھی اس ایشو پر کسی ذرا سی بھی سستی کے متحمل نہیں ہوسکتے.
محمد عبداللہ

Leave a reply