عرب موسیقی کی ملکہ ام کلثوم ،حافظ قرآن بھی تھیں

0
29
ام کلثوم

3 فروی 1975
عرب موسیقی کی ملکہ ام کلثوم کا یوم وفات
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آغا نیاز مگسی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مصر سے تعلق رکھنے والی عالمی شہرت یافتہ گلوکارہ ام کلثوم 31دسمبر 1898میں مصر کے ایک دیہی علاقے میں پیدا ہوئیں ۔ ان کے والد صاحب کا نام ابراہیم اور والدہ محترمہ کا نام فاطمہ تھا۔ ان کے والد ابراہیم قرآن کے حافظ اور مسجد کے امام تھے اپنی بیٹی کلثوم کو بھی انہوں نے قرآن حفظ کرایا۔ بعد میں ان کے والد نے ہی ان کو گلوکاری کی طرف دھکیل دیا۔ انہوں نے گلوکار ابوالعلا سے موسیقی کی تربیت حاصل کی ۔

انہوں نے سب سے زیادہ مصر کے عرب شاعر احمد راہی کے گیت گائے۔ اس کے علاوہ فرانسیسی شعراء کے کلام بھی گائے۔ ام کلثوم کی آواز میں بلا کی مٹھاس اور سوز و سرو شامل تھا وہ اپنی آواز کا جادو جگا کر سامعین پر سحر طاری کر دیتی تھیں یہی وجہ ہے کہ انہیں مصر کی بلبل،کوکب المشرق یعنی مشرق کا ستارہ اور عرب موسیقی کی ملکہ کے خطاب سے نوازا گیا۔ مصر کے شاہ فاروق اور جمال ناصر بھی ان کے مداحوں میں شامل تھے ۔

شاہ فاروق نے ان کو مصر کے سب سے بڑے ایوارڈ "ذیشان الکمال” سے نوازا۔ جبکہ علامہ اقبال کا ترجمہ شدہ کلام عربی میں گانے پر حکومت پاکستان کی جانب سے ان کو ستارہ الہلال کا ایوارڈ عطا کیا گیا ۔ مصری حکومت نے ام کلثوم کی آواز میں قرآن کی تلاوت بھی ریکارڈ کروایا ۔ ام کلثوم 1923 میں اپنے آبائی گاؤں سے قاہرہ منتقل ہو گئیں ۔ 1954میں ام کلثوم کی ڈاکٹر حسن الخضری سے شادی ہوئی ۔ ام کلثوم پر گاتے وقت وجد طاری ہو جاتا تھا۔ اس لیے وہ وہ اپنے ہاتھ میں رومال رکھتی تھی وہ گانے کے دوران وجد میں آ کر اس رومال کو پھاڑ کر لیرا لیرا کر دیتی تھیں ۔

ام کلثوم کا شمار عرب دنیا کی موسیقی کے 4 بڑے گلوکاروں میں ہوتا ہے جن میں عبدالحلیم حافظ، ام کلثوم ، محمد عبدالوہاب اور فرید الطرش شامل ہیں ۔ دنیائے عرب کی ملکہ موسیقی اور ستارہ مشرق ام کلثوم کا 3 فروری 1975 میں انتقال ہوا ان کے جنازہ نماز میں 40 لاکھ افراد نے شرکت کی تھی جوکہ ایک عالمی ریکارڈ اور ان کی انتہا درجے کی مقبولیت کا ثبوت بھی ہے۔

Leave a reply