اقوام متحدہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ میں بجلی کی بحالی کو یقینی بنائے اور انسانی امداد کی ترسیل کی اجازت دے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق اسرائیل نے غزہ میں نہ صرف بجلی منقطع کر دی ہے بلکہ ایندھن اور دیگر انسانی امداد کو بھی داخل ہونے سے روک رکھا ہے، جس کی وجہ سے وہاں کی صورتحال مزید ابتر ہو رہی ہے۔
اسرائیلی اقدامات کے باعث غزہ میں انسانی بحران مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ اسپتالوں میں ایندھن کی کمی کی وجہ سے طبی سہولیات فراہم کرنا مشکل ہو چکا ہے جبکہ پینے کے پانی اور دیگر بنیادی ضروریات کی بھی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ فوری طور پر بجلی اور ایندھن کی فراہمی یقینی نہ بنائی گئی تو غزہ میں بڑے پیمانے پر انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے۔
نیدرلینڈز کے وزیر خارجہ نے بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو روکنے کی مذمت کرتے ہوئے اسے عالمی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی ملک کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ انسانی امداد کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرے۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر غزہ کا محاصرہ ختم کرے اور انسانی امداد کی ترسیل بحال کرے۔دوسری جانب یمن کے حوثیوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ ختم نہ کیا تو وہ بحیرہ احمر میں دوبارہ حملے شروع کر دیں گے۔ حوثیوں کے ترجمان نے کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور کسی بھی صورت میں غزہ کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو برداشت نہیں کریں گے۔
ادھر حماس نے اسرائیل کے اس اقدام کو ناقابل قبول بلیک میلنگ قرار دیا ہے۔ حماس کے ترجمان نے کہا کہ بجلی کی منقطع فراہمی اور امداد کی بندش غزہ کے عوام کو اجتماعی سزا دینے کے مترادف ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے تاکہ وہ فوری طور پر غزہ میں بجلی اور ایندھن کی فراہمی بحال کرے۔بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی اسرائیل کی جانب سے غزہ میں بجلی کی بندش اور امداد کی روک تھام کی شدید مذمت کی ہے۔ مختلف ممالک اور عالمی تنظیموں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ انسانی بنیادوں پر غزہ میں امداد کی فراہمی کو یقینی بنائے تاکہ وہاں بسنے والے لاکھوں افراد کو مزید مشکلات سے بچایا جا سکے۔