مزید دیکھیں

مقبول

ایک سیکرٹری عدالت کی بات نہیں سن رہا مذاق بنایا ہوا ہے،سپریم کورٹ برہم

خیبرپختونخوا میں اسکولوں کی حالت زار سے متعلق کیس...

قصور: ممانی کو بھگا نے والا بھانجا اپنے ماموں کے ہاتھوں قتل

قصور (ڈسٹرکٹ رپورٹرطارق نویدسندھو)منڈی عثمان والہ کے علاقے تتاراکامل...

پنجاب:جیلوں میں ملاقات کیلئے ایڈوانس بکنگ کلچر متعارف کروانے کا فیصلہ

لاہور: جیلوں میں ملاقات کے لئے ایڈوانس بکنگ کلچر...

قدیم چولستان : سرائیکی تہذیب کے منفرد رنگ،دوسری قسط

قدیم چولستان : سرائیکی تہذیب کے منفرد رنگ
تحقیق و تحریر:ڈاکٹر محمد الطاف ڈاھر جلالوی
altafkhandahir@gmail.com
قارئین کرام !اس مضمون میں قدیم چولستان کی وادی ہاکڑہ اور سرائیکی تہذیب کی منفرد جھلکیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ چار اقساط پر مشتمل سلسلہ سرائیکی ثقافت کی گہرائیوں، رسوم و رواج اور تاریخی ورثے پر روشنی ڈالے گا۔اس کی دوسری قسط ملاحظہ فرمائیں

سرائیکی ثقافت کی بنیادیں،زبان،موسیقی اور شاعری

روہی چولستان کے روایتی رسوم میں شادی خوشی کی ریتیں،روہی چولستان امن فرید میلے،جیپ ریلی اور اونٹوں کی ریس جیسی تقریبات میں جھمر رقص،لوک موسیقی اور چولستانی دستکاریوں کی نمائش ثقافت کی روح ہیں۔خواتین کی مہندی کی رسم اور روحانی عقیدت کے مراکز جیسے چنن پیر درگاہ نے مقامی رسوم و رواج کو صدیوں تک زندہ رکھا۔ روہی کے روایتی فنون لطیفہ میں لوک گائیکی، دستی خوبصورت رنگین پنکھوں اور مٹی کے برتنوں،ہینڈی کرافٹ اشیاء کی تیاری نمایاں ہیں۔

لفظ چولستان کی ایٹمالوجی
(اشتقاقیات) لسانیات پر غور کریں تو لفظ خالص سرائیکی زبان کی شناخت،ادب ودانش،شعور،فنون لطیفہ،اخلاقی اقدار،تہذیب وتمدن
،روایات،رہن سہن رسوم و رواج اور تاریخ کی مکمل ڈکشنری ہے۔سرائیکی میں "چول” کا مطلب ہل چل،چلنا پھرنا،ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہونا،ستان سے مراد "جگہ” ہے۔گویا چولستان ریت کے ٹیلوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی ہے۔ریت کے پہاڑ کو سرائیکی وسیب میں روہی کہا جاتاہے۔روہی چولستان وسیع عریض الفاظ کی مضبوط ترین لغت ہے۔

پہلی قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں

قدیم چولستان، سرائیکی تہذیب کے منفرد رنگ
جو سرائیکی سماجیات کا خوبصورت اظہار،امن و رواداری کا قیمتی خزانہ ہے۔پندھ پندھیرو افراد کے لیے روہی چولستان کا سفر سحر انگیز سرمایہ اور جادونگری ہے۔سرائیکی مہان روہیلا کلاسک شاعر حضرت سفیرؔلشاری سئیں روہی چولستان سرائیکی لوگوں اور اپنے صحرائی ماحول کو شاندار ثقافتی و تمدنی رنگوں میں حسین لفظوں سے زندگی کا خوبصورت روپ دیا ہے۔ان کے مجموعے کلام میں سرائیکی مزاحمتی مزاج، محبت اور دھرتی سے بے پناہ عقیدت کافیوں،نظموں،لوک گیتوں اور ڈوہڑوں کی شکل میں نظر آتی ہے۔ان کے شاندار کلام آفاقیت میں خوبصورت چولستان روہی کے منظر کا نمونہ ملاحظہ فرمائیں۔

روہی وُٹھڑی مینگھ ملہاراں،سانول موڑ مہاراں
چھمبھڑ،بندھ تے ݙہریں پاݨی،ٹوبھے تار متاراں

بکھڑا،ݙودھک،مونیاں،چھپری،ڳنڈھیل،الیٹی
لمب،اوئیݨ تے دھامݨ،سٹھ پئی نال وساہ ولھیٹی
ہلڑا،بھرٹ،مرٹ،سٹ لاٹھی،کترݨ،لائین بہاراں

لاݨے،پھوڳ تے لاݨیاں،کھپوں،کنڈیاں مکاں لایاں
شاں شاں کرتے شوکن مورے،پینگھے جھوٹن لایاں
گندلاں وانگوں سیٹوں نکتن،کُھمبیاں غیر شماراں

وڳ ݙاچیاں دے ،دھݨ ڳائیں دے،بھیݙاں،ٻکریاں چھانگاں
لیلے ، گابے کھیوے سمدن،ہرن مریندن چھانگاں
بے فکرے تھی مستیاں دے وچ،ٹُُردن جوڑ قطاراں

ٹٻیاں تے چڑھ ٻہندن چھیڑو،ونجھلی دے سُر لیندن
سورٹ،جوگ،پہاڑی ڳاندن،جھوک ݙو مال ولیندن
اگلاں مار ملاکاں جوجھن،بونگن گھنڈ تنواراں

ݙیکھݨ لائق نظارا ہوندےمال اچ پوندی ݙوبھی
کیڑاں نال سݙیندن چھیڑو،اڑی آ ۔۔ ندی ،ٹوبھی
ناں دی کو تے نند شوکیندن ،کھیر دیاں وہندن دھاراں

پاݨی وانگوں ݙدھ ورتاون،بچدے جاڳا لاون
سہجوں سنگ سہیلیاں رل مل ول چا راند مچاون
کئی پیاں کھیݙن پیر گساواں،کئی رل ڳاون واراں

دھمی ویلے وقت سہیلے جاڳن سگھڑ سیاݨیاں
سُتھرے بھانڈے ݙہی پلہارن بہندن گھت مندھاݨیاں
حق ہو،حق ہو گھومے ݙیون پڑھ پڑھ استغفاراں

سائیاں ٻاجھوں مال ݙوہیلا ،کئی نی ہتھ پھریندا
کیندی ٻکری،کون سنبھالے ،ہر کوئی ہے درکیندا
اپݨی آپ سنبھال سفیرا ،لہہ رل ڳئی دیاں ساراں

رنگ برنگی رسمیں اور اشیاء چولستان روہی کی شاندار تہذیبی،ثقافتی قدیمی آرٹ اینڈ آرکیالوجی کے نقش و نگار کو اجاگر کرتی ہیں۔پاکستان کے دلکش کلاسک کلچرل ورثے کا اہم سرمایہ اور سرائیکی شناختی حوالہ ہیں۔الگ پہچان کی مشہور ریاست بہاولپور روہی چولستان کی سادہ مٹھاس بھری رسومات،رواج ریتیں اصل میں روایتی ثقافتی ورثےکی شناخت کا زیور ہیں۔اونٹنیوں کی گود بھرائی کا میلہ دراصل روہی کے باسیوں کی آپس میں اتحاد ویکجہتی اور محبت و یقین کا اظہار اور میل میلاپ ہوتا ہے۔یہ رسم چولستان کے مقامی لوگوں کی اونٹنیوں سے گہری وابستگی کو ظاہر کرتی ہے۔گائے،بھیڑ بکریوں اور اونٹ کے مال مویشی کو روہیلے اپنی روزی روٹی کے ذرائع آمدن اور مالی خوشحالی کی ضمانت سمجھتے ہیں۔شادی بیاہ کی طرز پر اونٹنیوں کو مختلف زیورات اور رنگ برنگے کپڑوں سے سجایا جاتا ہے۔اس موقع پر لوک گیت گائے جاتے ہیں اور خواتین خصوصی رقص جھمر پیش کرتی ہیں۔پانی سبزہ اور زندگی کی رونق و شادابی کی علامت جانا جاتا ہے۔پانی کی تقسیم کی رسم میں چولستان صحرائے ریگستان کی اہم ریت رواج اس وجہ سے ہے کہ پانی کی منصفانہ تقسیم سے ہی تمام روہی گلزار بن جاتی ہے۔دلوں میں محبت و پیار کے جذبات پیدا ہوتے ہیں۔صحرائی علاقوں میں پانی کی کمی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ یہاں پانی کی تقسیم ایک مخصوص طریقۂ کار کے تحت کی جاتی ہے۔ جس میں ہر خاندان کے لیے مساوی حصہ مختص کیا جاتا ہے۔ اس رسم میں برادری کی یکجہتی اور باہمی احترام کو اجاگر کیا جاتا ہے۔

چاندنی رات کا دلفریب منظر لوک سر سنگیت کی محفل روہیلوں کےلئے نئی امنگ اور خوشی کا سماں پیدا کرتی ہے۔مکمل چاند چودھویں کی رات کو مقامی لوگ کھلے صحرا میں جمع ہوتے ہیں۔اس موقع پر روایتی سازوں جیسے رباب،ہارمونیم اور ڈھول کے ساتھ لوک گیت گاتے ہیں۔ یہ راتیں مقامی ادب،موسیقی اور ثقافت کو زندہ رکھنے کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ریت کی مٹی کی خوشبو ماں کی ممتا کو سلام تحیسن پیش کرتی ہے۔کچی زمین پر نئے بچے کی مالش کی رسم رسم دراصل ریت سے بےپناہ محبت کا اظہار ہے۔یہ رسم نوزائیدہ بچوں کی صحت اور جسمانی مضبوطی کے لیے کی جاتی ہے۔مقامی خواتین گرم ریت یا زمین پر بچے کی مالش کرتی ہیں جو ان کے روایتی علاج کا حصہ بھی جانا جاتا ہے۔اونٹ سجانے کے مقابلے روہی علاقے کی سب سے خوبصورت اور منفرد قدیم تاریخی رسم ہے۔خوبصورت اونٹنی کا انتخاب الگ ریت رواج کی پہچان ہے۔چولستان صحرائے ریگستان کا ہوائی جہاز بھی اونٹ کو کہا جاتا ہے۔اونٹوں کو زیورات رنگین کپڑوں اور مہندی سے سجایا جاتا ہے۔جیتنے والے اونٹ کے مالک کو انعامات دیے جاتے ہیں۔

شادی خانہ آبادی مبارک بیاہ کی ثقافتی رسموں،ریت و رواج کو صدیوں سے منایا جارہا ہے۔آج بھی شادی کی خوشیوں کے رنگ میں منفرد رسمیں نمایاں ہیں۔گنڈھییں پہلی رسم ہے جس میں دونوں خاندانوں میں دلہن کنوار ،دولہا گھوٹ کے والدین بزرگوار شادی کی تاریخ طے کرتے ہیں۔دولہے کی والدہ کی طرف سے دلہن کو لال چنئی ڈوپٹہ پہنایا جاتا ہے۔اس کے بعد دعاخیر پتاسے کی رسم ادا کی جاتی ہے اور خوشی کےگیت گائے جاتےہیں۔کانڈھا شادی کی اہم رسم ہوتی ہے جو دور حق ہمسائے رشتے داروں کو نائی کے ذریعے سنہیا پیغامات دیےجاتےہیں۔اج کل واٹس ایپ پر خوبصورت کارڈ بھیجے جاتے ہیں جس پر مہندی،جاگا، دولہے کی سہرا بندی کی رسم، بارات روانگی اور ولیمہ کی تواریخ درج ہوتیں ہیں۔اس کے بعد دول نغارے،جاگے،بین بانسری شرنا کی رسمیں شروع ہو جاتیں ہیں۔تقریبا ایک ہفتہ پورا بوا،چاچی،ماسی،مامی کی طرف سے رات کو جاگے سجائے جاتے ہیں۔دن کو شادی کے گھر کو روشنائی رنگین بتیوں سے سجایا جاتا ہے۔

سارا دن میوزک موسیقی سہرے گیت گائے جاتےہیں۔رات کو محفل موسیقی کی رسم میں موہن بھگت جیسے گلوکاروں کی طرف سے فن گائیکی سے لوگوں کے دلوں کو خوب لطف اندوز کیا جاتاہے۔نٹوں کا تماشہ بھی ایک ثقافتی لحاظ اہم رسم سمجھی جاتی ہے۔ڈرامہ تھیٹر کا انعقاد امیر لوک اپنے دیروں پر کرتےہیں،مختلف روایتی پکوانوں و کھانوں کی دعوتیں شادی کی رسومات میں سب سے اہم سمجھی جاتی ہے۔ونوا،کھارے پر چڑھنے کی رسم قدیم زمانے سے رائج ہے۔اس کا مقصد دلہن والوں اور وس وسیب کو یقین دلانا ہوتا ہے کہ دولہا جسمانی طور پر کارآمد ہے۔ روزی روٹی کما کر اپنی دلہن کو خوشیاں دے سکتا ہے۔روحانی مرشد سید سے خصوصی دعائیں کی رسم بارات روانگی سے پہلے بھی اور واپسی خیر سلامتی سے کےلیے ہوتی ہے۔رسم نکاح اہم سنت رسول ہے۔

مسلم روہیلے کمیونٹی نکاح پہلے یا پھر دلہن کی طرف جاکر مسجد میں ادا کی جاتی ہے۔مٹھائی یا چھووراے پتاسے تقسیم کیے جاتے ہیں۔کپڑے پھاڑنے کی رسم دولہا کے دوست ادا کرتے ہیں۔نہانے سے پہلے پرانے کپڑوں کو پھاڑ دیا جاتا ہے۔نئی صاف ستھرائی پوشاک دولہا لباس پہنایا جاتا ہے۔سہرا پہنانے کی رسم ادا کی جاتی ہے۔والدین سمیت قریبی رشتہ دار دوست پھلوں اور پیسوں والے ہار اور مالا پہناتے ہیں۔اسی طرح دلہن والے گھر بھی خوشیوں کی رسمیں روایتی ثقافتی انداز میں ادا کیں جاتیں ہیں۔مینڈھی کی رسم میں دلہن کو مہندی لگائی جاتی ہے، رخصتی سے تقریبا سات دن پہلے دولہن الگ تھلگ کمرے میں رہتی ہے۔اس دوران کنوار دلہن کو چیکو ابٹن کی رسم سے گزارا جاتا ہے۔گھڑی گھڑولا کی رسم دولہے کی بہنیں ادا کرتیں ہیں۔خوشیوں کے گیت سہرے گاتیں ہیں۔بارات روانگی سے پہلے دو نفل شکرانہ مسجد میں ادا کئے جاتے ہیں۔صدقہ خیرات رتول کی رسم ادا کی جاتی ہے۔ہندو روہیلے مندر کی زیارت کرت ہیں۔

سرائیکی ثقافتی جھمر رقص کی رسم شادی بیاہ کی روح ہوتی ہے۔یہ عمل پوری شادی کی ہر رسم ورواج خاصہ ہوتا ہے۔گانا پہنانے کی رسم کے موقع پر دولہے گھوٹ کو دائیں ہاتھ کی کلائی پر خوبصورت رنگین ثقافتی گانا باندھا جاتا ہے۔گھوٹ والوں کی طرف سے وڑھی ڈاج جہیز کی رسم ادا کی جاتی ہے۔جس میں دلہن کو دی جانے والی سوئی سے لے کر بیڈ روم تک ہر چیز وسیبی عورتوں کو دکھائی جاتی ہے۔گھوٹ دولہا کے معمولات کو سنبھالنے اس کی ہر ممکن حکم کی تعمیل کے لیے سبالا سنبھالے کا انتخاب عموما ہوشیار مسات،ملیر،سوتر میں سے ہوتا ہے۔ ویہانہ جوتی چوری کی رسم بھی رخصتی کے موقع پر سالیاں ادا کرتیں ہیں۔دولہا منہ مانگی رقم دے کر روانہ ہوتا ہے۔پھل چنائی کی رسم میں پھولوں سے گھوٹ کنوار کا خوبصورت شاندار استقبال کیا جاتا ہے۔

دودھ کھیر پلائی کی رسم میں دولہے کا باقی دودھ دولہن کو پلایا جاتا ہے۔تاکہ اللہ پاک کی رحمت سےجوڑی سلامت رہے اور محبت آخر تک قائم و دائم رہے۔ہاتھ کی مٹھی کھلائی کی رسم میں اکثر دولہن اپنے دولہے کی عزت رکھتی ہے۔دولہن کی گھنڈ کھلائی چہرہ شیشہ دکھائی کی رسم نئے گھر میں ساس (سس)،(سوہرا) سسر قیمتی تحائف سے ادا کرتے ہیں۔لاواں کی رسم میں دولہا دولہن دونوں کے سروں کو پیارے سے آپس میں ملائے جاتے ہیں۔دروازہ پکڑنے کی رسم میں دولہن خود سے نئے گھر آنے سے پہلے ادا کرتی ہے۔اس موقع پر سسسر اپنی نئی دولہن کو کوئی جانور یا کوئی قیمتی چیز پیش کرتا ہے۔

ولیمہ کی رسم میں تمام برادری کو شاندار پکوان پیش کیے جاتےہیں۔گانا کھولنے کی رسم تیسرے دن ادا کی جاتی ہے۔ستوواڑہ کی رسم میں دولہن سات دن بعد کچھ دن پرانی یادوں کو تازہ کرنےکےلیے اپنے میکے چلی جاتی ہے۔پھر ہفتہ گزارنے کے بعد گھر واپس آکر اپنی ساسوں ماں سے گھریلو زندگی ہاتھ بٹانا شروع کر دیتی ہے۔اس شادی بیاہ کی روایتی رنگوں سے بھری رسمیں ختم ہوجاتیں ہیں۔پھر اللہ پاک کے حکم سے عورت کو بچے کی تخلیق کی خوشخبری ملتی ہے۔پھر گود بھرائی کی رسم ادا کی جاتی ہے۔اس طرح یہ سلسلہ جاری رہتا ہے۔
جاری ہے

ڈاکٹر محمد الطاف ڈاھر جلالوی
ڈاکٹر محمد الطاف ڈاھر جلالوی
ڈاکٹر محمد الطاف ڈاھر جلالوی قومی و بین الاقوامی محقق اور نقاد ہیں۔ ان کے تحقیقی مضامین مختلف اخبارات، جرائد اور ایچ ای سی ریسرچ جرنلز میں شائع ہوتے ہیں۔ وہ گورنمنٹ صادق عباس گریجویٹ کالج، ڈیرہ نواب صاحب میں بطور صدر شعبہ سرائیکی ادب، تاریخ، تہذیب و ثقافت اور تصوف کی ترویج میں مصروف ہیں۔