مزید دیکھیں

مقبول

دہشت گرد حملے سے متاثرہ جعفر ایکسپریس کی بوگیوں سے 3 دستی بم برآمد

کوئٹہ: ریلوے پولیس نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس کی...

پیپلز پارٹی کا 6 کینال منصوبے کے خلاف 25 مارچ کو احتجاج کا اعلان

کراچی۔ پیپلز پارٹی سندھ نے سندھو دریائے پر 6...

بھارت سے 50 ہزار ٹن چینی درآمد

اسلام آباد:موجودہ حکومت کی جانب سے بھارت سے 50...

قدیم چولستان، سرائیکی تہذیب کے منفرد رنگ

قدیم چولستان، سرائیکی تہذیب کے منفرد رنگ
تحقیق و تحریر:ڈاکٹر محمد الطاف ڈاہر جلالوی
altafkhandahir@gmail.com
اس مضمون میں قدیم چولستان کی وادی ہاکڑہ اور سرائیکی تہذیب کی منفرد جھلکیوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہ چار اقساط پر مشتمل سلسلہ سرائیکی ثقافت کی گہرائیوں، رسوم و رواج اور تاریخی ورثے پر روشنی ڈالے گا۔

پہلی قسط . قدیم وادی ہاکڑہ کی تمدنی اقدار،تاریخ کے گمشدہ راز
چولستانی وادی ہاکڑہ کا تاریخی پس منظر ہزاروں سال پرانا ہے۔جہاں انسانی تخلیقیت نے مادری زبان،روحانیت،ادب، اور ثقافت کے ذریعے تمدنی و تہذیبی اقدار کو پروان چڑھایا۔روہی چولستان کے منفرد رسوم و رواج اور دستکاریوں نے عالمی سطح پر سرائیکی ثقافت کو الگ پہچان دی۔ قدیم آثار جیسے گنویری والا اور قلعہ ڈیراور آج بھی اس خطے کی تہذیبی تاریخ کی گواہی دیتے ہیں۔

فلسفہ امن و بقائے انسانیت اور فکر معاش نے انسانی تخلیقی خوبیوں اور صلاحیتوں کو پروان چڑھایا۔خلیفہ خداوندی حیوان ناطق انسان نے ہمیشہ مادری زبان کے در سے علم وادب کی روشن خوبصورت قلم مشعل اور شعور کی آگاہی سے منفرد انداز میں آرٹ،کلچر اور سوسائٹی کی بدولت عظیم سمندروں،دریاؤں،ندیوں،چشموں اور ٹوبھوں کے کناروں پر نئی تہذیبوں اور تمدنوں کو تخلیق کیا۔ہزاروں سال پرانی وادی ہاکڑہ سرسوتی کی سرائیکی خطے روہی چولستان کی ثقافت اپنے مخصوص رسم و رواج اور دستکاریوں کی بدولت پاکستان سمیت اقوام عالم میں الگ خاص حیثیت رکھتی ہے۔

کرہ ارض پر مجبور انسان نے اپنے دکھ سکھ کے اظہار کے لیے ہی رسوم و رواج کی روایات کو فروغ دیا۔صحرائی علاقے بہاولپور کے گلزار صادق روہی چولستان کے کنارے وادی ہاکڑہ سرسوتی تہذیب وتمدن کی آغوش میں پلنے والی مضبوط رواج ریتیں اور رسوم نے روہیلوں کی زندگی میں نئی راہیں تلاش کیں۔قدیم آثارقدیمہ کا حامل شہر گنویری والا،موج گڑھ،قلعہ مروٹ،پتن منارہ،قلعہ ڈیراور جیپ ریلی مرکز چولستان کے ساتھ دیگرچولستانی پرانے گمشدہ محلوں اور قلعوں کے کھنڈرات دراصل آج کے گوپوں میں زندہ جاوید روایات اور رسموں کی گواہی ہیں،روہی کی قابل استعمال اشیاء کا ذکر اور خوبصورت منظر نگاری اپنی نوعیت میں انوکھی ہیں۔

چولستان اور روہی سرائیکی وسیب کی عالمگیر تہذیب وتمدن،تصوف اور ثقافت اپنی قدیم روایتوں اور منفرد انداز کے باعث بہت مشہور ہے ۔یہاں کی ثقافتی رسموں و رواج اور اشیاء کا نمایاں ذکر سرائیکی وسیب کی بین الاقوامی سطح پر امن و محبت،تصوف،علم وادب،رواداری،خلوص،وفا،
،ہمدردی،صبروتحمل،برداشت،دیانت، شرافت،امانت،اتحاد،احترام آدمیت کے فلسفے کی علامات ہیں۔

مشہور ثقافتی مقامی و انٹرنیشنل چولستانی میلہ، چنن پیر میلہ، جھوک فرید امن میلہ، قلعہ ڈیراور فرید امن میلہ،چولستان جیپ ریلی کے سالانہ تہواروں میں روایتی رقص جھمر،مخصوص چولستانی لباس،موسیقی اور علاقائی دستکاریوں کی نمائش ہر عام خاص سیاح کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔

اونٹوں کی دوڑ کا ثقافتی تہوار چولستان روہی کے لوگوں بڑے جوش و خروش سے مناتے ہیں۔اس ریس میں نوجوان طاقتور صحرائی ہوائی جہاز خوبصورت نقش و نگار سے مزین اونٹ ہر ایک کو دوڑتے ہوئے بھاتے ہیں۔لوک موسیقی روہی چولستان کی روح ہے۔فنون لطیفہ میں شاعری کی تاثیر کو موسیقی کے سازوں سے مزین کیا جاتا ہے۔

سرائیکی چولستانی لوک گلوکارجیسے مرحوم فقیرا بھگت کا بیٹا موہن بھگت،اوڈ بھگت، مجید مچلا،مٹھو چولستانی اپنی سریلی گائیکی کے ذریعے علاقائی رنگ پیش کرتے ہیں۔ڈھول ناچ کی رسم کو شادی بیاہ اور دیگر خوشی کے مواقع پر ڈھول کی تھاپ پر رقص جھمر مخصوص دائرہ میں سرائیکی اجرک و چنئی کے رنگوں سے رسم ادا کی جاتی ہے۔

چولستانی مہندی کی مخصوص رسم شادیوں میں خاص قسم کی مہندی سے ادا کی جاتی ہے۔رسم کی دلکشی صدیوں پرانی انسانی جذبات کی ترجمانی کرتی ہے۔روہی چولستان میں روح کی روحانی تسکین کے لیے پیر سید کی درگاہ کی حاضری لازمی جز زندگی ہے۔

چادر پوشی کی خاص مذہبی اور ثقافتی رسم عقیدت اوراحساسات کی عملی سکون واطمینان قلب کا خوبصورت جہاں سے جڑی ہوتی ہے۔چولستانی مسلم و ہندو کمیونٹی حضرت سید شیر شاہ جلال الدین حیدر سرخ پوش بخاری رحمتہ اللہ علیہ،مہان سرائیکی شاعر حضرت خواجہ غلام فرید رحمتہ اللہ علیہ،قلعہ ڈیراور پر موجود اصحاب کی قبور حضرت چنن پیر رحمتہ اللہ علیہ اور حضرت روحل فقیر (سکھر روہڑی) کو اپنا روحانی مرشد کامل حقیقی مانتے ہیں۔مسجد مندر میں اپنی روحانی تقریبات ادا کرتے ہیں۔چادر پوشی کی رسم روہی چولستان میں بہت اہمیت رکھتی ہے۔

مشہور ثقافتی اشیاء میں چولستانی کڑھائی کے کپڑے،ہاتھ سے کڑھی بنی ہوئی شال،دوپٹے،کنگن،چوڑیاں، شیشے اور دھات کے بنے خوبصورت زیورات،مٹی کے برتن،خاص طور پر مٹی کے گھڑے اور صراحی،اونٹ کے بالوں سے بنی اشیاء میں رسی،قالین اور دیگر دستکاریاں میں چولستانی لوئی اور کمبل، اون اور روئی سے بنی گرم اشیاء،چاکی ہنر میں لکڑی سے بنی روزمرہ استعمال کی اشیاء جیسے کھجور کے پتوں سے بنی ٹوکریاں،سرائیکی بلوچی چپل جو منفرد ڈیزائن کی بدولت مخصوص علاقائی پہچان رکھتی ہے۔

یہ رسمیں اور اشیاء چولستان اور روہی کی شاندار تہذیبی،ثقافتی قدیمی آرٹ اینڈ آرکیالوجی کے نقش و نگار کو اجاگر کرتی ہیں۔ پاکستان کے دلکش کلاسک کلچرل ورثے کا اہم سرائیکی شناختی حوالہ ہیں۔الگ پہچان کی مشہور ریاست بہاولپور روہی چولستان کی سادہ مٹھاس بھری رسمیں روایتی ثقافتی ورثےکی شناخت کا زیور ہیں۔

سوئی کم کریجے
جہیں وچ اللہ آپ بنڑیجے
مار نغارا انا الحق دا
سولی سر چڑھیجے
وچ کفر اسلام کڈاہاں
عاشق تاں نہ اڑیجے
جاری ہے ۔

ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانیhttp://baaghitv.com
ڈاکٹرغلام مصطفی بڈانی 2003ء سے اب تک مختلف قومی اور ریجنل اخبارات میں کالمز لکھنے کے علاوہ اخبارات میں رپورٹنگ اور گروپ ایڈیٹر اور نیوز ایڈیٹرکے طورپر زمہ داریاں سرانجام دے چکے ہیں اس وقت باغی ٹی وی میں بطور انچارج نمائندگان اپنی ذمہ داری سرانجام دے رہے ہیں