پنجاب میں چار لاکھ سے زائد طلبہ کی زندگیاں خطر ے میں۔۔۔۔

0
25

پنجاب میں چار لاکھ سے زائد طلبہ کی زندگیاں خطر ے میں۔۔۔۔


پنجاب میں تعلیمی شعبہ حکومتی توجہ حاصل نہ کر سکا۔صوبے میں 2 ہزار سے زائد خطرناک قرار دی گئی سکولوں کی عمارتوں میں 4لاکھ سے زائد طلبہ کو پڑھایا جانے لگا۔حالانکہ بلڈنگ ڈیپارٹمنٹ سکولوں کی ان عمارتوں کو خطرناک اور ناقابل استعمال قرار دے چکا ہے۔

 

یوں عملی طورپر صوبائی حکومت اور محکمہ تعلیم نے 2ہزار سے زائد خطر ناک قرار دیئے جانے والے سکولوں میں پڑھنے والے 4لاکھ سے زائد غریب اور معصوم طلبا کو تقدیر کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے۔

بلڈنگز ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے صوبے کے دو ہزارسے زائد سکولوں کی عمارتوں کو مخدوش اور ناقابل استعمال قرار دینے کے بعد پنجاب حکومت نے ان عمارتوں کو گرا کر نئے سکول تعمیر کرنے یا انہی عمارتوں کو مرمت کرکے انہیں قابل استعمال بنانے کی بجائے۔چشم پوشی اختیار کررکھی ہے۔جس کے باعث ان پرائمری ، مڈل اور ہائی سکولوں میں زیر تعلیم 4لاکھ سے زائد طلبا کی جانیں خطرے سے دوچار ہیں۔

خطرناک قرار دی جانے والی عمارتوں کی وجہ سے بہاولپورکے 199سکولوں میں زیر تعلیم ساڑھے 42ہزار سے زائد طلبا،ڈی جی خان کے 322سکولوں میں زیر تعلیم 69ہزار طلبا، فیصل آباد 377سکولوں کے 81ہزار طلباکی، گوجرنوالہ کے 297سکولوں کے 64ہزار طلباکی،لاہور کے 182سکولوں کے39ہزار طلبا کی،ملتان کے 253سکولوں کے 54ہزار طلبا کی، راولپنڈی کے 277سکولوں کے 60ہزار طلبا کی،ساہیوال کے 227سکولوں کے 49ہزار طلبا کی اور سرگودھا کے 258خطرناک قرار دیئے جانیوا لے سرکاری سکولوں کے 55ہزار طلبا کی زندگیاں داو پر ہیں

Leave a reply