ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس: ایف-پی-ایس-سی ترمیمی بل کے سمیت مختلف امور کا جائزہ

0
26

ایوان بالاء کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد طلحہ محمود کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر فیصل جاوید کی جانب سے 26اکتوبر 2020کوسینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے فیڈرل پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل 2020، سینیٹر مشتاق احمد کی جانب سے 26اگست 2020کو سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال برائے وفاقی اداروں میں گزشتہ ایک سال سے خالی رہ جانے والی اسامیوں کو ختم کرنے، سینیٹر مشتاق احمد کے 26جنوری 2021کو سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال برائے صوبہ خیبر پختونخواہ کے سدرن اضلاع کے ہائی ویز پر اپریشنل موبائل فون ٹاورز کی تعداد، اسلام آباد کلب کے ملازمین کی بھرتی کے طریقہ کار مختلف مینجمنٹ کمیٹیوں کے کام اور ممبر شپ حاصل کرنے کے طریقہ کار کے علاوہ چیئرمین سینیٹ کی جانب سے یکم ستمبر 2020کو ریفر کی گئی عوامی عرضداشت نمبر 3260 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر فیصل جاوید کی جانب سے 26اکتوبر 2020کوسینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے فیڈرل پبلک سروس کمیشن ترمیمی بل 2020کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ اس بل کی بدولت مقابلے کے امتحان کے معاملات میں مزید شفافیت آئے گی آئی ٹی کے بہتر استعمال سے معاملات مزید بہتر ہونگے۔ سفارش اور رشوت کا کلچر ختم ہو گا لوگ ڈیجیٹل پر بہت ایکٹو ہیں نتائج چیک کرنے کا موقع ملے گا ایف پی ایس سی کے قانون کے سیکشن 7میں ترمیم تجویز کی ہے۔ ڈیجیٹل ایؤلویشن (ارتقا) سے لوگوں کو فائدہ ہو گا جس پر سیکرٹری ایف پی ایس سی نے کمیٹی کو بتایا کہ مقابلے کے امتحان کے پرچے سب جیکٹیو اور اوبجیکٹیو ہوتے ۔ ڈیجیٹل سسٹم کے ذریعے اوبجیکٹیو چیک ہو سکتا ہے سب جیکٹیو نہیں۔ سب جیکٹیو میں بہت سی چیزوں کو دیکھنا پڑتا ہے۔ سینیٹر فیصل جاوید نے کہا کہ یہ بل صرف مقابلے کے امتحانات کے لئے نہیں ہے۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ ایف پی ایس سی اس بل کا تفصیل سے جائزہ لے کر آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو آگاہ کریں۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سینیٹ اجلاس میں سوال اٹھایا تھا کہ ایک اندازے کے مطابق سرکاری اداروں میں تقریبا 70ہزار کے قریب خالی آسامیوں کو ختم کیا جا رہا ہے کیا ان آسامیوں کی ضرورت نہیں تھی اور وہ ایک سال سے خالی کیوں تھیں یہ بھی بتایا جائے کہ اُن میں سے کتنی ٹیکنیکل آسامیاں ہیں۔ اسپیشل سیکرٹری نے کمیٹی کو بتایا کہ کیبنٹ کی عملدرآمد کمیٹی میں اس حوالے سے ایک تجویز آئی تھی اُس تجویز کی بنیاد پر مشاورت کی جا رہی ہے اور وزارت قانون سے بھی رائے حاصل کی جا رہی ہے ابھی کچھ فائنل نہیں ہو ا اور نہ ہی ایک دم ختم کرنے کا ارادہ ہے۔ وزارت خزانہ کو بھی لکھا ہے کہ ایس او پیز بنا کر محکموں سے تفصیلات حاصل کی جائیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ اس معاملے کے حوالے سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن مکمل تیاری سے کمیٹی کو آئندہ اجلاس میں آگاہ کریں۔

سینیٹر مشتاق احمد کے 26جنوری 2021کو سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوال برائے صوبہ خیبر پختونخواہ کے سدرن اضلاع کے ہائی ویز پر اپریشنل موبائل فون ٹاورز کی تعدادکے معاملے کا کمیٹی اجلاس میں تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ صوبہ خیبر پختونخواہ کے جنوبی اضلاع میں موبائل سگنل کا بہت بڑا ایشو ہے۔ سدرن بیلٹ میں گیارہ اضلاع ہیں جہاں کی آبادی 84لاکھ کے قریب ہے اور کمیٹی کو فراہم کردہ ریکارڈ کے مطابق ہر ضلع میں 48ٹاور لگائے گئے جبکہ جیز اور یو فون کمپنی کے فی ضلع پانچ ٹاور بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان علاقوں میں بے شمار تعلیمی ادارے ہیں اور کسطرح لوگ آن لائن تعلیم حاصل کرتے ہونگے۔ ممبر پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ این 55پر ٹاورز کی تعداد 530ہے البتہ ٹاور لگانے کی ذمہ داری یو ایس ایف کی بنتی ہے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ موبائل سگنل کا مسئلہ بہت زیادہ ہے یہاں پہاڑوں پر بھی سگنل نہیں ہوتے اور خیبر پختونخواہ کے بے شمار علاقوں میں سگنل کے مسائل ہیں۔ ڈی جی لائسنسنگ پی ٹی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ پورے ملک میں 46555موبائل فون ٹاورز لگائے گئے ہیں جن میں سے خیبر پختونخواہ میں 6444ٹاورز ہیں یہاں ٹیلی نار نے زیادہ کام کیا ہے اور پہاڑ ہونے کی وجہ سے مسلسل کوریج میں مسئلہ ہوتا ہے اگلے چار سے چھ سال میں ملک کی 90فیصد آباد ی کو کور کر لیا جائے گا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ معاملے کا تفصیلی جائزہ لینے کیلئے آئندہ اجلاس میں یو ایس ایف کے حکام سے بریفنگ حاصل کی جائے۔

اسلام آباد کلب کے ملازمین کی بھرتی کے طریقہ کار مختلف مینجمنٹ کمیٹیوں کے کام اور ممبر شپ حاصل کرنے کے طریقہ کارکے معاملات کا تفصیل سے قائمہ کمیٹی نے جائزہ لیا۔ سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن و ایڈمنسٹریٹر اسلام آباد کلب سردار احمد نواز سکھیرا اور اسپیشل سیکرٹری کیبنٹ نے کمیٹی کو بتایا کہ اسلام آباد کلب کے کل ممبران کی تعداد 9554ہے جن میں سے 52فیصدسروس، 44فیصد نان سروس اور دیگر 4فیصد شامل ہیں۔ کلب کے اخراجات ممبران سے لئے جاتے ہیں، اخراجات کو کم کرنے کیلئے اقدامات اٹھائے گئے ہیں کل ملازمین کی تعداد 912ہے جن میں سے 492کنٹریکٹ اور 420مستقل ہیں۔ کمیٹی کو ملازمین کی بھرتی کے طریقہ کار بارے آگاہ کیا گیا۔ کمیٹی کو بتایا گیا کلب کی ایک مینجمنٹ کمیٹی ہے جس کے نو ممبران ہوتے ہیں پانچ ممبران حکومت نامزد کرتی ہے تین ممبر، ممبران میں سے لئے جاتے ہیں اور ایک ممبر ڈیپلومیٹک کمیونٹی سے ہو تا ہے۔ کلب کے امور کے حوالے سے دیگر چھ کمیٹیاں بھی بنائی گئی ہیں اور رولز اور آڈٹ کمیٹی بھی بنائی گئی ہے تاکہ کمرشل آڈٹ کے ساتھ فیڈرل آڈٹ بھی ہو سکے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ معاملات کی بہتری کیلئے جو اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں قابل تعریف ہے کمیٹی ان کو مکمل سپورٹ کرتی ہے غیر قانونی چیزوں کو روکنے کیلئے کمیٹی بھر پور تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ کلب کی حیثیت سیکنڈ ہوم کی ہوتی ہے کلب کے معیار اور سروس کو مزید بہترین ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایف نائن پارک میں بھی ایک کلب بنایا گیا تھا کروڑوں روپے لگنے کے باوجود ویران پڑا ہے اسکا جائزہ لیا جائے۔ وزیر انچارج کیبنٹ ڈویژن علی محمد نے کہاکہ ہمیں مڈل کلاس طبقے کیلئے بھی کلب قائم کرنے چاہئے جہاں لوگوں کو معیاری سہولت میسر ہو سکے۔

کمیٹی اجلاس میں عوامی عرضداشت کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ اسپیشل سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن نے کہا کہ صوبوں کی مشاورت سے کوٹہ طے کیا گیا تھا معاملہ ابھی سپریم کورٹ میں ہے۔ پٹشنر کے وکیل نے بتایا کہ آئین کے کسی ایکٹ میں اجازت نہیں دی گئی کہ وفاقی ادارے صوبوں کی آسامیوں پر وفاق کے بندے بھرتی کرے۔ انہوں نے کہا کہ 1954کے رولز کے بعد 2014میں ایک ایس آر او آیا جس میں 1954کے رولز کو تبدیل کیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ پہلے یہ تعین کیا جائے یہ معاملہ عدالت میں ہونے پر کمیٹی جائزہ لے سکتی ہے یا نہیں وزارت قانون و انصاف، سینیٹ کی قانون سازی کے حکام اور معزز پٹشنر کا وکیل مل کر تعین کریں اور کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں سیکرٹری قانون و انصاف تفصیلات سے آگاہ کریں۔

کمیٹی کے آج کے اجلاس میں سینیٹرزسیمی ایذدی، روبینہ خالد، مشتاق احمد، فیصل جاویداور انور لال دین کے علاوہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان، سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن، ا سپیشل سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن، ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن،ایڈیشنل سیکرٹری اسٹبلشمنٹ ڈویژن اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی

Leave a reply